• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فتاوے: سونے کی بیع،سگریٹ وغیرہ بیچنا، وتر میں دو رکعت پرسلام پھیرنا، موبائل قسط وار خریدنا

Updated: July 19, 2024, 4:06 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے:(۱) سونے کی بیع (۲) سگریٹ وغیرہ بیچنا (۳) وتر میں دو رکعت پرسلام پھیرنا (۴) موبائل قسط وار خریدنا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

 سونے کی بیع 
میں اپنا سونا اپنے ہی گھر والوں کو بیچنا چاہ رہا ہوں کیو ں کہ میں چاہتا ہوں کہ باہر بیچنے سے اچھا اپنے گھر والوں کو ہی بیچ دوں، مگر میرے گھر والوں کی اس وقت اتنی حیثیت نہیں ہے کہ وہ ایک وقت میں ہی پوری قیمت ادا کرسکیں ، اس لئے اُدھار پر اور وہ بھی قسطوں میں ادائیگی کرنا ان کے لئے ممکن ہوگا، تو اس میں کیا شرائط ہوں گی، دینی اعتبار سے کیا یہ طریقہ کار اُدھار پر سونا بیچنا اور خریدنا صحیح ہے ؟ اور اصل رقم قسطوں میں ہو تو کیا صورت ہوگی، کہ یہ عمل جائز ہوگا یا نہیں ؟ شاکر علی، ممبئی
 باسمہ تعالیٰ ھوالموفق: شریعت کے مطابق ثمنیت یعنی بیع میں کسی چیز کی قیمت بننے کے لئے معیار سونا اور چاندی ہے جبکہ سونے چاندی کے باہمی تبادلے کو فقہاء بیع صرف کہتے ہیں۔ بیع صرف کے لئے مستقل اور خصوصی احکام ہیں مثلاً اگر سونے کا تبادلہ سونے سے اور چاندی کا چاندی سے کیاجائے تو کمی بیشی ہرگز نہ ہو اور ادھار سودا بھی نہ ہو جبکہ سونے کا چاندی سے یا چاندی کا سونے سے تبادلہ ہو تو کمی بیشی کی گنجائش ہوتی ہے۔ ہمارے یہاں جو کاغذی کرنسی رائج ہے اگر اسے بھی ثمنیت کے لئے اسی طرح معیار مانا جائے تواس صورت میں ادھار کی کوئی گنجائش نہ ہوگی لیکن علماء رائج کرنسی کو سونے چاندی کی طرح ثمنیت کے لئے معیار نہیں مانتے اس لئے اس میں ادھار کی گنجائش ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر رائج الوقت کرنسی میں سودا ہو تو ادھار بھی درست ہے اور قسط وار بھی۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم

یہ بھی پڑھئے: حکمت و بصیرت گفتگو کا اہم اصول اور بنیادی اسلوب ہے

سگریٹ وغیرہ بیچنا 
 میری پان کی دکان ہے جس میں مَیں مختلف کمپنیوں کے سگریٹ رکھ کر بیچتا ہوں۔ کیا شریعت کے لحاظ سے سگریٹ بیچنا اور اس کی آمدنی جائز ہے؟
 آفاق احمد، ممبئی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اس پر بڑی تفصیلی گفتگو کی جا سکتی ہے لیکن یہ اس کا محل نہیں۔ پہلی بحث تو تمباکو کے متعلق ہے۔ بہت سے اہل علم خصوصاً عرب اور ایران وغیرہ کے اکثر علماء نے مطلقاً اسے ناجائز لکھا ہے لیکن اکثر ہندوستانی علماء کا یہ فتویٰ نہیں ہے جبکہ بہت سے ثقہ علماء بھی پان کے ساتھ تمباکو استعمال کرتے رہے ہیں اور اب بھی کئی حضرات پان اور تمباکو کھاتے ہیں اور اسے مکروہ بھی نہیں سمجھتے البتہ سگریٹ کو بہ چند وجوہ نہ تو یہ حضرات پسند کرتے ہیں نہ دو چار کو چھوڑ کر اسے استعمال کے عادی ہیں لیکن کسی نے اسے حرام نہیں کہا تاہم نا پسند ضرور سمجھتے ہیں۔ آپ کا سوال سگریٹ بیچنے کے متعلق ہے جس کا جواب یہ ہے کہ اگر چہ یہ ناپسندیدہ فعل ہے لیکن چونکہ علماء نے حرام نہیں کہا اس لئے آمدنی کو حرام نہ کہا جائےگا تاہم کوشش کریں کہ پان زیادہ فروخت ہو تاکہ سگریٹ پر انحصار نہ رہے۔ اس کی جگہ دوسری ایسی اشیاء رکھنا شروع کردیں جن میں کراہت نہ ہو لیکن جب تک اس پر انحصار ختم نہ ہوجائے یہ نہ کہا جائیگا کہ فوراً اسے ہٹادیں۔ ایسی صورت میں جب بے روزگاری کا اندیشہ ہو اہل علم فوری اقدام کا مشورہ نہیں دیتے البتہ متبادل کی جستجو میں رہیں اور جب اس میں کامیابی مل جائے تو اس کو بیچنا چھوڑدیں۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
وتر میں دو رکعت پر سلام پھیرنا
  وتر کی نماز میں دو رکعت پر دو نوں طرف سلام پھیر کر پھر کھڑا ہوا کچھ بولا نہیں اور سنت کی نیت باندھنے کے لئے ہاتھ اٹھا لئے تھے اللہ اکبر کہہ کر، تب ہی یاد آیا کہ وترکی تیسری رکعت نہیں پڑھی، پھر ایک رکعت پوری کر کے نماز مکمل کر لی سجدہ سہو کرکے، تو کیا نماز ہو گئی؟ عبدالصمد، بھیونڈی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: تین یا چار رکعت والی نماز میں اگر مصلی قعدہ اولیٰ یعنی دو رکعت پر سلام پھیرنے کے بعد اگر کوئی ایسا عمل کرلے جو نماز کو فاسد کرنے والا ہو جیسے کسی سےبات چیت وغیرہ کرلے اس صورت میں اسے دوبارہ از سر نو نماز پڑھنی ہوگی لیکن ایسا کوئی عمل نہیں کیاجو نماز کے لئے مفسد ہو تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ یاد آنے کے بعد کھڑے ہو کر تیسری رکعت پوری کرکے آخر میں سجدۂ سہو کرلے تو نماز ہوجائیگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم
موبائل قسط وار خریدنا 
 میں موبائل قسط وار خریدنا چاہتا ہوں۔ کیا قسط وار موبائل کی خریدو فروخت جائز ہے؟ فاروق علی، بنگلور
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: کوئی چیز خرید کر اسی وقت پوری قیمت ادا کردی جائے یہی بیع کا حقیقی تقاضا ہے لیکن شریعت نے ادھار خرید وفروخت کی بھی اجازت دی ہے لیکن اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ادائیگی کا وقت مقرر کرلیا جائے اور اگر کسی وجہ سے خریدار وقت پر رقم نہ دے سکے تو اس پر کوئی جرمانہ وغیرہ نہ عائد کیا جائے۔ پھر ایک شکل یہ ہے کہ جو مدت طے ہو تمام رقم اسی وقت دے دی جائے، دوسری صورت یہ ہے کہ قسط وار قیمت کی ادائیگی طے کی جائے، اسے بیع بالتقسیط کہتے ہیں۔ علماء نےاس کو بھی جائز کہا ہے۔ 
  اس پس منظر میں آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ فی نفسہ قسط وار خریداری بھی درست ہے البتہ قسط کے ساتھ سود بھی دینا پڑتا ہو تو وہ سودی معاملہ ہوگا لہٰذا اس صورت میں یہ حکم نہ ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اُتم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK