• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

واجپئی نے سیکریٹری سے کہا کہ بھائی مسلمانوں کیلئے حج کاکوٹہ کیوں نہیں بڑھاتے

Updated: February 15, 2025, 2:51 PM IST | Mumabi

ممبئی کی معروف تعلیمی ،سماجی ، سیاسی اور اور ملّی شخصیت پرنسپل (ڈاکٹر ) محمد سہیل حاجی عمر لوکھنڈوالا کی پیدائش ۱۹۴۷ء میں ہوئی تھی۔۳۰؍ سا ل تک تدریسی خدمات سے وابستہ رہنے کے بعد ۱۹۹۲ء میں رضاکارانہ طور پر سبکدوشی اختیار کی اور میدانِ سیاست میں اُترگئے

Sohail Lokhandwala with Dilip Kumar and Amitabh Bachchan. Photo: INN
دلیپ کمار اور امیتابھ بچن کے ساتھ سہیل لوکھنڈ والا۔ تصویر: آئی این این

جنوبی ممبئی کے محمدعلی روڈ( میمن واڑہ)کی معروف تعلیمی ،سماجی ، سیاسی،  علمی ،ملّی اور معاشی غیر معمولی شخصیت پرنسپل (ڈاکٹر ) محمد سہیل حاجی عمر لوکھنڈوالا کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ تعلیمی ،سماجی اور سیاسی شعبوںمیں ان کی گراں قدر خدمات پوری طرح نمایاں ہیں۔ ۷؍ستمبر ۱۹۴۷ء کو کامبیکر اسٹریٹ میں ان کی ولادت ہوئی تھی ۔ اس وقت ان  کے گھر والے کھڑک پرواقع کشمیری منزل کے سامنے ایک عمارت میں رہائش پزیر تھے۔  ہاشمیہ اُردو ہائی اسکول سے میٹرک ، سینٹ زیوئرس کالج سے بی اے اور ایم اےکے ڈگری حاصل کی۔ سی ایس ایم ٹی پر واقع انجمن اسلام اُردوہائی اسکول سے بحیثیت معلم عملی زندگی کا آغاز کیا۔ یہاں ۱۱؍سال تدریسی خدمات پیش کرنےکےبعد بیگ محمدہائی اسکول محمدعلی روڈپر ۲۰؍ سال تک پرنسپل کے عہدے پر فائز رہے۔
  اس دوران بھی انہیں سماجی اورملّی سرگرمیوںمیں حصہ لینے کا شوق  تھا۔اسی جذبے نے معلمی کے پیشہ سے رضاکارانہ طورپر علاحدگی اختیار کر کے سیاست کے شعبے میں قسمت آزمائی کی تحریک دی۔۱۹۹۲ءمیں پہلی مرتبہ عمرکھاڑی حلقے سے کارپوریٹر منتخب ہوئے۔بعدازیں ۱۹۹۵ءمیں ہونےوالے اسمبلی الیکشن میں ناگپاڑہ سے رکن اسمبلی ہونے کااعزاز حاصل کیا۔ ۱۹۹۸ءمیںسائوتھ سینٹرل ممبئی سے رکن پارلیمان کاالیکشن محض ۱۵۳؍ووٹوں سے ہارے تھے۔اس شکست سے وہ کافی دلبرداشتہ تھے۔ اس کے بعد بھی سیاسی، سماجی،تعلیمی اور ملّی سرگرمیوںمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔  عمر کے اس مرحلے پر بھی متعدد  اداروں سے وابستہ ہیں۔ ان کی خدمات کے عوض انہیں کئی ایوارڈ سے نوازاگیاہے۔ کامن ویلتھ یونیورسٹی نے کمیونٹی ڈیولپمنٹ اور ایجوکیشن کےشعبوںمیں امتیازی خدمات پیش کرنےکیلئےانہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی ہے۔ اسی طرح ریاستی سطح کے بیسٹ ٹیچر اور مہاراشٹر اسمبلی کی جانب سے بیسٹ اسپیکر کے ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔حج کمیٹی آف انڈیا کے نائب چیئرمین کے ع

یہ بھی پڑھئے: ساتویں دہائی میں ممبرا میں پینے کے پانی کا ذریعہ صرف کنویں تھے

انہوں نے قوم وملت کی خدمت کیلئےمتعدد ادارے قائم کئے ہیں جن میں کینسر کے مریضوںکیلئے ’سینٹر فار ایڈ،کیئراینڈ کیور آف کینسر‘ گزشتہ ۱۷؍ سال سےبلاتفریق ضرورتمندوں کی مدد کررہاہے۔ اسی طرح مائناریٹیز ایجوکیشن فائونڈیشن تعلیم کےشعبہ میں سرگرم ہے۔  لوکھنڈوالا صاحب جب سینٹ زیوئرس کالج میں زیر تعلیم تھے اس وقت ان کے ہم جماعت ساتھیوں میں معروف ہندستانی کرکٹر سنیل گاوسکر، فلم اداکارہ شبانہ اعظمی، ونود مہرہ ، فلم ڈائریکٹر بی آر چوپڑہ کا بیٹا روی چوپڑہ اور ایس ایچ رویل کی بیٹی روشنی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ ان دنوں سنیل گاوسکر، لوکھنڈوالا صاحب کو چھیڑنےکیلئے کبھی لوکھنڈوالا، کبھی تانباوالااور کبھی پیتل والا کہہ کر مخاطب کرتے تھے،لیکن لوکھنڈوالا نے کبھی ان کی بات کا برانہیں مانا۔ گاوسکر کلاس روم میں بھی اکثر ہنسی مذاق کرتےتھے۔ ایک مرتبہ پروفیسر ابراہم کا لیکچر تھا۔ وہ حاضری لے رہے تھے۔ گاوسکر نےشرارتاً اپنی حاضری کےعلاوہ دیگر طلبہ کی حاضری دے دی تھی، اس غلطی پر پروفیسر ابراہیم نے گاوسکر کی سرزنش کی تھی۔
   یہ   ۱۹۹۹ء کی بات ہے۔ اٹل بہاری واجپئی وزیر اعظم تھے۔ حج کمیٹی آف انڈیا کےچیئرمین تنویر احمد اور نائب چیئرمین  سہیل لوکھنڈ والا تھے۔ حج کمیٹی کی ایک میٹنگ میںشرکت کیلئے لوکھنڈ والاصاحب دہلی گئے تھے۔ اسی دو ران تنویر احمد نے لوکھنڈوالاصاحب سےکہا کہ’چلو آج تمہیں وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی سے ملاتاہوں‘ دوپہر  کاتقریباً ڈھائی بجا تھا، تنویر احمدنے اٹل بہاری واجپئی کے سیکریٹری سے ملاقات کا وقت طلب کیا، خوش قسمتی سے اسی شام ۵؍ بجے کاوقت مل گیا،تنویر احمداور لوکھنڈ والا صاحب وزیر اعظم اٹل بہاری کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے۔ تنویر احمد اور لوکھنڈ والاصاحب کو جہاں بٹھایاگیاتھا،وہاںاٹل بہاری واجپئی کی آمد پر لوکھنڈوالا صاحب احتراماً کھڑے ہوگئے،جس پر واجپئی جی نے کہا کہ آپ کھڑے کیوں ہوگئے ،جواب میں لوکھنڈوالاصاحب نے کہاکہ اس کی ۲؍وجوہات ہیں ،ایک تو آپ ہمارے ملک کےوزیر اعظم ہیں، اسلئے آپ کااحترام لازم ہے اور دوسری وجہ یہ ہےکہ آپ ایک اُستاذ کے فرزند ہیں،جو مجھے آپ کے روبرو بغیر اجازت لئےبیٹھنےکی تلقین نہیں کرتا ہے۔واجپئی کو لوکھنڈ والا کی یہ باتیں بہت اچھی لگیں۔ بعدازیں واجپئی جی نے اشارہ سے انہیں بیٹھنےکیلئے کہا۔ ان سے پوناگھنٹہ ہونےوالی گفتگو انتہائی کارآمد رہی ۔ تنویر احمداور لوکھنڈوالا صاحب حاجیوں کے کوٹے میں اضافے کے متعلق ان سے بات چیت کرنےگئے تھے ۔ واجپئی نے اسی وقت سیکریٹری سے کہا تھا کہ بھائی مسلمانوں کے حج کاکوٹہ کیوںنہیں بڑھاتے ہو،ان کی ہدایت پر اس سال ۵۰؍ہزار حاجیوںکاکوٹہ بڑھادیاگیاتھا۔ لوکھنڈوالاکے مطابق ملک کے اعلیٰ عہدہ پر فائز ہونےکےباوجود واجپئی کی سادگی،انکساری اور  پُر مزاح والی شخصیت سے میں بے حد متاثرہواتھا۔ اس کے علاوہ کانگریس کی صدر سونیاگاندھی،سابق صدر اے پی جے عبدالکلام اور نائب صدر حامد انصاری سے بھی  ان کو بالمشافہ ملاقات کا شرف حاصل رہاہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ایچ ایس سی کے طلبہ نے جوش وخروش سے بورڈ امتحان میں شرکت کی

 لوکھنڈوالاصاحب کی طالب علمی کےزمانےکاایک واقعہ ہے ،جس کے بارےمیں سوچ کر اب بھی وہ جذباتی ہو جاتےہیں۔انہوںنے بڑی کسمپرسی میں تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ چھٹی جماعت میں زیر تعلیم تھے۔ان کے ہندی مضمون کے استاذ ابرہیم طالب صاحب نے ایک روزاچانک کلاس میں اعلان کیاکہ’ کل سبھی بچوںکو ۲۰۰؍ صفحے کی ایک بیاض لانا ہے‘۔ اس دور میں اس بیاض کی قیمت ۱۰؍آنے تھی۔ لوکھنڈوالاصاحب ،والد کو پریشان نہیں کرناچاہتےتھے، اسلئے انہوںنے بیاض کےبارےمیں گھر میں کسی کونہیں بتایا۔ خود دن بھر کشمکش میں مبتلارہے۔ ان کے والدچائے کے بڑے شوقین تھے ،انہیں روزانہ علی الصباح چائے کی طلب لگتی تھی۔ لوکھنڈوالاصاحب روزانہ صبح ۴؍بجے بلڈنگ کے نیچے واقع ایک دکان سے چائے لاکر والد کو دیتے تھے۔ اس روز بھی وہ چائے لانے اُترے ، انہیں بلڈنگ کی سیڑھیوں پر ۳؍سکے ،آٹھ آنا ، ۱۰؍اور ۲؍پیسے کے سکے پڑے دکھائی دیئے ۔ انہوں نے وہ پیسے اُٹھائے اور انہی پیسوں سے بیاض خریدی تھی۔انہیں اب بھی یقین نہیں ہوتاہےکہ سیٹرھیوں پروہ پیسے کیسے آئے تھے۔اس وقت انہوںنے صرف یہ سوچاتھاکہ اللہ تعالیٰ سے جو طلب کیاجاتاہے وہ ضرور عطا کرتاہے۔
 لوکھنڈوالاصاحب نےکینسر کے غریب مریضوںکے علاج اور امداد کیلئے ۲۰۰۷ءمیں ’سینٹر فار ایڈ،کیئراینڈ کیور آف کینسر ‘کی بنیاد ڈالی تھی، گزشتہ ۱۷؍سال سے یہ ادارہ بلاتفریق ضرورتمندوںکی مدد کررہاہے۔ یہاںآنےوالےمیںاورنگ آبادکی ایک۳۵؍سالہ خاتون مریضہ بھی شامل  ہے،جوبلڈکینسر کےمرض میں مبتلا ہے ۔ ۲۰۰۹ء سےوہ ہر ۳؍مہینے پر اورنگ آباد سےممبئی آتی ہے۔ 
۱۹۹۲ءکے فرقہ وارانہ فسادات کےدوران بھی لوکھنڈوالاصاحب نے قوم وملت کیلئے بہت کام کیاتھا۔ مولانا ضیاءالدین بخاری کےہمراہ پرتیکشا نگر سے متاثرین کو لاکر کرافورڈ مارکیٹ کے صابوصدیق مسافر خانےمیں پناہ دینے،ان کے کھانےپینے اوردوا علاج کاانتظام کرنےمیں بھرپور حصہ لیاتھا۔اس دور کےمیونسپل کمشنر شرد کالے ،ڈپٹی میونسپل کمشنر وجئے سنگھ پاٹنکراور بی وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر کو صابو صدیق مسافرخانہ لاکرانہیں متاثرین سے ملایاتھا۔ متاثرین کو دیکھ کر ان اعلیٰ افسران کی آنکھیں بھرآئی تھیں۔ مختلف موقعوں پر معروف فلم اداکار دلیپ کمار اور امتیابھ بچن سے بھی لوکھنڈوالاصاحب کی ہونےوالی ملاقاتیں  یادگاررہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK