• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

حضرت عثمان ؓ ذوالنورین اورغنی تھے، شرم وحیا سخاوت و فیاضی میں ید طولیٰ رکھتے تھے

Updated: June 21, 2024, 12:35 PM IST | Professor Khalid Iqbal Jilani | Mumbai

۱۸؍ ذی الحجہ، خلیفۂ سوم حضرت عثمان غنیؓ کے یومِ شہادت کی مناسبت سے۔

Hazrat Usman Ghani`s final resting place is in Jannat-ul-Baqi, Medina. Photo: INN
حضرت عثمان غنیؓ کی آخری آرام گاہ جنت البقیع ، مدینہ منورہ میں ہے۔ تصویر : آئی این این

رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسیہ ہیں، جنہیں اللہ نے دنیا کے سب سے افضل و اشرف انسان خاتم النبیین ﷺ کی صحبت و معیت کے لئے ازل ہی سے منتخب کر لیا تھا اور مشیت الہٰی یہ قرار پائی کہ یہ اصحاب، رسول اللہ ﷺ سے براہِ راست اکتساب ِ فیض کریں۔ رسول اکرم ﷺ ان نفوس قدسیہ کا روحانی تزکیہ فرمانے کے ساتھ انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم سے مزین و آراستہ فرمائیں۔ رسول اللہ ﷺ سے صحابۂ کرامؓ کے بے مثل و بے نظیر عشق و محبت میں تو کوئی کلام ہی نہیں، لیکن دوسری طرف رسول اللہ ﷺ نے اپنے ان جاں نثار صحابہ کرامؓ کی جو فضیلت و عظمت بیان فرمائی، اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رسولؐ اللہ کو جماعت صحابہ ؓسے کس قدر محبت تھی اور آپ کے نزدیک شمع رسالت کے ان پروانوں کی کیا قدر و منزلت تھی۔ صحابہ کرام ؓوہ غریب کمزور مظلوم طبقے کے جاں نثار اور شمع رسالت کے پروانے تھے جنہوں نے آپؐ کی دعوتِ توحید و رسالت کو قبول کیا، آپؐ پر ایمان لائے اور آپؐ کے مدد گاروں کی جماعت میں شامل ہو گئے۔ 
رسولؐ اکرم کے ایسے ہی جاں نثاروں میں سے ایک عظیم اور جلیل القدر و فادار عاشق ِ رسول خلیفۃ الرسول صحابیِ مکرم و محترم حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ذات والا صفات بھی ہے۔ آپؓ رسولؐ اللہ کی دعوت توحید قبول کرنےوالے چوتھے مسلمان تھے۔ اسی لئے آپ کا شمار ’’سابقون الالون‘‘ صحابہ کرامؓ میں کیا جاتا ہے۔ کسی مومن کے لئے اس دنیا میں اس سے بڑی سعادت کی بات ہو ہی نہیں سکتی کہ نبی اکرمؐ کی دو صاحبزادیاں اس کے نکاح میں آئیں۔ 
حضرت عثمان غنی ؓ امت کے وہ واحد شخص ہیں کہ رسولؐ اللہ کی دو صاحبزادیاں حضرت امّ کلثومؓ اور حضرت رقیہؓ یکے بعد دیگر آپ کے نکاح میں آئیں اور آپ کا لقب مبارک ’’ذوالنورین‘‘ یعنی ’’دونور والا‘‘ کی وجہ تسمیہ یہی ہے۔ آپ کے فضائل کریمہ اور محامد و محاسن کے لئے یہی کافی ہے کہ صاحبِ خلق عظیمؐ نے ارشاد فرمایا ’’ بے شک عثمانؓمیرے صحابہ میں اخلاق کے اعتبار سے مجھ سے بہت قربت اور مشابہت رکھتے ہیں۔ ‘‘ 
‘‘ حضرت عثمان غنی ؓ اپنی صفت حیاء کی بناء پر پوری امت میں منفرد و ممتاز ہیں۔ اسی لئے اللہ کے رسولؐ نے حضرت عثمان غنیؓ کی صفت حیاء کے حوالے سے آپ کی شان میں فرمایا:

یہ بھی پڑھئے: فتاوے: جمعہ کی الگ خصوصیات اور احکام ہیں

 ’’ میں اس شخص سے کیوں نہ حیاء کروں کہ جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔ ‘‘
 حضرت عثمان غنی ؓکا ایک اور شرف اور اعزاز یہ ہے کہ اللہ کے رسول ؐ نے صلح حدیبیہ اور بیعت رضوان کے موقع پر عطا کیا، جب حضرت عثمان غنیؓ مکہ میں اپنی جان کا خطرہ مول لےکر رسولؐ اللہ کی سفارت کاری کرنے گئے اور ادھر اسلامی لشکر میں مسلمانوں کے درمیان آپ کی شہادت کی افواہ پھیل گئی تو رسول ؐ اللہ نے چودہ سو صحابہؓ کو جمع کر کے آپ ؓ کے قصاص پر بیعت لی اور بیعت کے دوران آپ ؐ نے اپنے بائیں دستِ مبارک کو سیدنا عثمان ؓکا دستِ مبارک قرار دیتے ہوئے ان کی بیعت لی۔ 
اسی بیعت رضوان کے بارے میں سورۃ الفتح کی آیت نمبر ۱۸؍ نازل ہوئی جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’یقیناً اللہ ان مومنین سے راضی ہو گیا، جنہوں نے درخت کے نیچے آپ کے ہاتھ پر بیعت لی۔ ‘‘ رسولؐ اللہ سے حضرت عثمان غنی ؓکی قربت اور رفاقت کا اندازہ اس فرمانِ نبویؐ سے لگائیے کہ آپ ؐ نے فرمایا: ’’ ہر نبی کا ایک رفیق ہوتا ہے اور جنت میں میرے رفیق عثمان غنیؓ ہوں گے۔ ‘‘ رسول مقبول محمد مصطفیٰ ؐ نے فرمایا کہ ’’اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، بےشک، جب عثمان ؓجنت میں داخل ہوں گے تو پوری جنت ان (کے چہرے کے نور ) کی وجہ سے چمک اٹھے گی۔ (الحاکم، المستدرک)
حضرت عثمان ؓکا ایک اور منفرد لقب ’’غنی‘‘ بھی ہے۔ اللہ نے آپ کو بے پناہ اور بے شمار مال و دولت سے نوازا تھا۔ آپ ؓ نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنی ساری دولت، مال، مویشی، زمین جائیداد سب کچھ اسلام کی بقا، قوت و طاقت اور فروغ و اشاعت کیلئے رسولؐ اللہ کے قدموں میں نچھاور کر دیا۔ غزوۂ تبوک کے لئے رسولؐ اللہ کے طلب کرنے پر حضرت عثمان غنی ؓ نے ۹۰۰؍ اونٹ، ۱۰۰؍ گھوڑے، ۲۰۰؍ اوقیہ چاندی اورایک ہزار دینار بارگاہ رسالتؐ میں پیش کئے۔ اس نذرانے پر رسولؐ اللہ بے انتہا خوش ہوئے اور فرط مسرت و انبساط سے فرماتے جاتے کہ ’’آج کے بعد عثمان غنی ؓ کچھ بھی کریں، انہیں اس سے کچھ نقصان نہیں ہوگا۔ ‘‘
 اسلام کے مشکل ترین دور اور مسلمانوں کی بدحالی کے زمانے میں حضرت عثمان غنیؓ نے اسلام کی تقویت، سر بلندی و غلبہ اور مسلمانوں کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے میں اپنا مال بے دریغ خرچ کیا۔ خصوصاً ٹھنڈے میٹھے پانی کے کنویں وقف کئے، غزوات میں اسلحہ سواریاں اور اسلامی لشکروں اور سپاہیوں کی خوراک کا بندوبست، زمین خرید کر مسجد نبوی کی توسیع کرنا آپ کے نمایاں کارنامے اور امتیازی خدمات ہیں۔ حضرت عثمان غنی ؓنے اپنے دورِ خلافت میں فتوحات کے ذریعے اسلامی مملکت کی حدود کو بے پناہ وسعتیں دیں۔ ایک طرف تو اس کے ڈانڈے وسط ایشا سے جا ملے اور دوسری طرف بحیرۂ روم کے پار، تمام شمالی افریقہ کو زیرِنگیں لے آئے۔ 
 آپؓ نے تاریخ اسلام میں پہلی بار بحری بیڑے کی بنیاد رکھ کر ملت ِ اسلامیہ کو آنے والی صدیوں تک کے لئے سمندروں پر غلبہ اور تسلط دلا دیا۔ اسلامی بحری بیڑے کا قیام ہی وہ بنیادی کوشش تھی جو آگے چل کر مسلمانوں کی ہر قسم کی بحری سر گرمیوں کو عروج پر پہنچانے کا باعث بنی، یہ حضرت عثمانؓ کا کارنامہ ہے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK