• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسلام میں پیڑ پودوں کی اہمیت اور ماحولیاتی مسائل کا حل

Updated: May 31, 2024, 1:05 PM IST | Mufti Nadeem Ahmed Ansari | Mumbai

شریعت ِ اسلامی انسانی زندگی کے تمام مسائل کا احاطہ کرتی ہے، چنانچہ ماحولیات کے سلسلے میں بھی اس نے ہماری رہنمائی کی ہے، مثلاً شجرکاری کی ترغیب دی، بلا وجہ درخت کاٹنے سے منع کیا اور جو چیزیں دھواں چھوڑنے والی ہوں، ان کو ضرورت پوری ہونے کے بعد بجھا دینے کی ہدایت دی ہے۔

Promote tree planting, it is part of Islamic education and through this the environment can be protected. Photo: INN
شجر کاری کو فروغ دیجئے ، یہ اسلامی تعلیم کا حصہ ہے اور اسی کے ذریعے ماحول کی حفاظت ہوسکتی ہے۔ تصویر : آئی این این

کائنات میں اللہ تعالیٰ کی شانِ ربوبیت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ جہاں انسانوں اور دوسرے جانداروں کو اور بہت سی نعمتوں سے نوازا وہیں اسے سازگار ماحول بھی عطا کیا گیا اور ایسی چیزیں پیدا کی گئیں جو کثافتوں کو جذب کرلیتی ہیں اور مختلف النوع آلودگیوں سے ماحول کو بچاتی ہیں۔ انسانی زندگی اور انسان کو مطلوب جان دار اور بے جان وسائل کی حفاظت کیلئے یہ ضروری ہے کہ انسان ماحولیات کا تحفظ کرنے کا اہتمام کرے اور ایسی چیزوں سے بچے جو فضا، زمین، پانی وغیرہ میں آلودگی کا باعث بنتی ہیں۔ 
موجودہ تیز رفتار صنعتی ترقی سے پہلے جنگلات کی کثرت اور مظاہر ِقدرت سے چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کے باعث آلودگی کا مسئلہ اتنا اہم نہیں تھا، لیکن اب کارخانوں کی کثرت، صنعتی فضلات کی نکاسی کے مناسب انتظام سے غفلت، آبادی کا پھیلاؤ، آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کا بے دریغ استعمال، جنگلات کی بے تحاشا کٹائی، دریاؤں میں فضلات کا بہاؤ، پُرشور سواریوں اور مشینوں کا استعمال اور اس طرح کے مختلف اسباب کی وجہ سے ماحولیات میں عدم توازن پیدا ہوتا جا رہا ہے۔ آلودگی بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے طرح طرح کی بیماریاں اور مشکلیں جنم لے رہی ہیں۔ یہ وہ صورتِ حال ہے جس نے پوری دنیا کو فکر مند کر رکھا ہے۔ کہیں گرمی کی شدت ہے تو کہیں باڑھ آئی ہوئی ہے۔ آکسیجن کی قلت کا مسئلہ جو منہ کھولے ہمارے سامنے کھڑا ہے، وہ بھی اسی کی دین ہے۔ 
شریعت ِ اسلامی انسانی زندگی کے تمام مسائل کا احاطہ کرتی ہے، اس سلسلے میں بھی اس نے ہماری رہنمائی کی ہے، جیسے پانی میں استنجا کرنے سے منع کیا گیا، شجرکاری کی ترغیب دی گئی، یہاں تک کہ بلا وجہ درخت کاٹنے اور بلند آواز کا سبب بننے سے گریز کی ہدایت کی گئی۔ جو چیزیں دھواں چھوڑنے والی ہوں، ان کو ضرورت پوری ہونے کے بعد بجھا دینے کی تعلیم دی گئی۔ یہ اور اس طرح کی بہت سی تعلیمات ہیں، جو صراحتاً یا اشارتاً قرآن کریم اور احادیث نبویؐ میں وارد ہوئی ہیں اور ان کی بنیاد پر فقہاء نے احکامات مستنبط کئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: کارخانۂ قدرت اور اس کی نغمگی

اس تمہید کے ساتھ فقہ اکیڈمی، انڈیا نے ایسے چند اہم مسائل پر باقاعدہ سیمینار کروایا تھا، جس میں ملک بھر کے اصحابِ علم و قلم نے شرکت کی تھی۔ راقم السطور نے بھی اس میں ایک طویل مقالہ پیش کیا تھا۔ یہاں، پیڑ پودوں کی اہمیت سے متعلق سوال و جواب کا حصہ پیش کیا جا رہا ہے، جس سے اندازہ ہوگا کہ اسلام نے تمام مسائل میں کس درجے باریک بینی سے کام لیا اور انسانی ضرورت و ماحولیات کا لحاظ رکھاہے۔ 
زراعت کی ترغیب
اسلام کی نظر میں شجر کاری اور کاشت کاری کی بڑی اہمیت ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اور جب وہ (آپ سے) پھر جاتا ہے تو زمین میں (ہر ممکن) بھاگ دوڑ کرتا ہے تاکہ اس میں فساد انگیزی کرے اور کھیتیاں اور جانیں تباہ کر دے، اور اﷲ فساد کو پسند نہیں فرماتا۔ ‘‘ (البقرہ: ۲۰۵)۔ اس آیت کے ذیل میں علامہ قرطبیؒ نے لکھا ہے کہ یہ آیت زمین میں ہل چلانے اور اس میں فصل کاشت کرنے اور زمین میں درخت لگانے پر دلالت کرتی ہے۔ یہ زراعت اور کھیتی باڑی پر ابھارنے کیلئے ہے اور طلب ِ نسل سے مراد حیوانوں اور جانداروں کی نشوونما اور ان کا بڑھنا ہے اور اسی سے انسان کی قوت و طاقت مکمل ہوتی ہے۔ (احکام القرآن)
شجرکاری کی فضیلت
حضرت جابرؓسے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس مسلمان نے کوئی پودا لگایا تو اس درخت سے جو کھایا گیا وہ اس کیلئے صدقہ ہے، جو اس سے چوری کیا گیا وہ بھی اس کیلئے صدقہ ہے، اور جو درندوں نے کھایا وہ بھی اس کیلئے صدقہ ہے، اور کوئی اسے کم نہیں کرے گا، مگر وہ اس پودا لگانے والے کیلئے صدقے کا ثواب ہوگا۔ (مسلم)ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ ام مبشر انصاریہؓکے پاس ان کے باغ میں تشریف لے گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: یہ باغ مسلمان نے لگایا ہے یا کافر نے ؟ انہوں نے کہا: مسلمانوں نے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کوئی مسلمان پودا لگائے یا کھیتی کاشت کرے اور اس سے انسان یا جانور یا کوئی بھی کھائے تو اس کیلئے صدقے کا ثواب ہوگا۔ (بخاری، مسلم) حضرت جابر بن عبداللہؓ ہی کی ایک روایت میں اس طرح ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ پودا لگانے والا اور کھیتی کرنے والا کوئی ایسا مسلمان نہیں کہ اس سے درندے یا پرندے یا اور کوئی کھائے، مگر یہ کہ اس میں اس لگانے والے کے لئے ثواب ہوگا۔ (مسلم)
ایک اور حدیث میں شجرکاری کی ترغیب دیتے آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: جو شخص پودا لگائے گا اس کیلئے اس پودے سے نکلنے والے پھل کے بہ قدر ثواب لکھا جائےگا۔ (مسند احمد) اسی لئے علماء نے افضل ترین پیشے کے طور پر کاشت کاری کا ذکر کیا ہے۔ (شرحِ منہاج)
بلا شدید ضرورت درخت کاٹنا 
 بلا ضرورت جنگلات کو کاٹنے اور کھیتوں کو زیادہ پیسوں کے حصول کیلئے پلاٹس بنا کر آبادی کو بسانا، غیر اخلاقی و مکروہ فعل قرار دیا گیا ہے۔ عبداللہ بن حبشیؓسے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے: جو کسی بیری کے درخت کو کاٹے گا، اللہ تعالیٰ جہنم میں اس کے سر کو اوندھا کردے گا۔ (ابو دائود، سنن کبریٰ)۔ یاد رہے کہ رسول اللہ ﷺنے جنگ کے موقعوں پر بھی درختوں اور کھیتیوں کو برباد کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (مصنف عبد الرزاق)
 امیر المؤمنین حضرت ابوبکرصدیق ؓنے شام کی طرف لشکر روانہ کرتے وقت تاکید کی تھی کہ دشمن کے کھجور کے باغات ہرگز نہ کاٹے جائیں اور ہرگز نہ جلائے جائیں۔ (ایضاً)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK