• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ،غیر قانونی تارکین وطن اور ٹرمپ

Updated: November 16, 2024, 1:41 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

امریکہ کے صدارتی الیکشن سے قبل کی چند دلچسپ خبروں میں سے ایک یہ تھی: ایک درجن کے قریب ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں تارکین وطن کا ایک قافلہ امریکہ کی سرحد عبور کرنے کی کوشش میں میکسیکو کی جنوبی سرحد سے چل پڑا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 امریکہ کے صدارتی الیکشن سے قبل کی چند دلچسپ خبروں  میں  سے ایک یہ تھی: ایک درجن کے قریب ملکوں  سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں  تارکین وطن کا ایک قافلہ امریکہ کی سرحد عبور کرنے کی کوشش میں  میکسیکو کی جنوبی سرحد سے چل پڑا۔ یہ لوگ نومبر کے صدارتی الیکشن سے پہلے امریکی سرحد تک پہنچ جانا چاہتے تھے کیونکہ انہیں  خدشہ تھا کہ اگر ٹرمپ جیت گئے تو وہ امریکی سرحد بند کرنے کی اپنی پالیسی پر عمل کرینگے اور پھر ان لوگوں  کو امریکہ میں  داخلہ نہیں  ملے گا۔ حد تو یہ تھی کہ یہ قافلہ میکسیکو کی جنوبی سرحد سے پیدل ہی چلا تھا۔ پھر اس نے طویل مسافت طے کی۔ ایسا اس لئے ہوا کہ میکسیکو کے حکام نے تارکین وطن کا بسوں  اور ریل کے ذریعہ سفر مشکل بنا دیا تھا تاکہ ہر قیمت پر امریکہ جانے کےرجحان کو روکا جاسکے۔ 
 محولہ بالا خبر سے روزی روٹی کیلئے اپنے گھروں ، بال بچوں  اور وطن کو خیرباد کہنے کے بعد بے شمار مسائل اور مصائب سے گزر کر امریکہ کے قریب پہنچ جانے والوں  کی بیقراری کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ پتہ نہیں  یہ اور اس طرح کے بہت سے لوگ جو ٹرمپ سے ڈرے ہوئے تھے، ’’بروقت‘‘ امریکہ میں  داخل ہوئے یا نہیں ۔ اگر ہوئے ہوں  تب بھی ’’ڈیپورٹیشن‘‘ کے خطرے سے محفوظ نہیں  رہ سکتے۔ یہ الگ بات کہ اب ان کے ساتھ ایک بڑی جمعیت ہے جو امریکہ سے نکال دیئے جانے کے خوف میں  مبتلا ہے۔ جو پہلے یا بہت پہلے امریکہ پہنچ گئے تھے وہ بھی اور جو حال حال میں  پہنچے وہ بھی خوفزدہ ہیں ۔ ٹرمپ کسی کو بخشنے والے نہیں  ہیں ۔ اور بخشیں  بھی کیوں ؟ انہیں  غیرمعمولی کامیابی سے ہمکنار کرکے پیغام بھی تو یہی دیا گیا ہے کہ کسی کو مت بخشئے۔ حد تو یہ ہے کہ جو بہت پہلے آگئے وہ نئے آنے والوں  کو روکنا یا ڈیپورٹ کروانا چاہتے ہیں ۔ اسی لئے ٹرمپ کی کامیابی میں  حصہ دار بننے والوں  میں  وہ لوگ بھی ہیں  جو خود بھی ڈیپورٹیشن کی پالیسی کے ستائے ہوئے ہیں ۔ 

یہ بھی پڑھئے: منی پور کو سنبھالنا ہوگا

 امریکہ میں  یہ مسئلہ نیا نہیں  ہے۔ ہندوستان سے بھی بہت سے لوگ میکسیکو کے ذریعہ غیر قانونی طور پر امریکہ میں  داخل ہوتے ہیں ۔ قارئین بھولے نہیں  ہونگے کہ دو ماہ قبل ہریانہ کے الیکشن میں  اس موضوع کو کانگریس نے انتخابی موضوع بنانے کی کوشش کی تھی۔ مگر اب یہ مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کرچکا ہے کیونکہ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا زوروشور کے ساتھ وعدہ کیا اور جن چند موضوعات اور وعدوں  کے سبب اُن کی حمایت میں  غیر متوقع اور غیر معمولی اضافہ ہوا اُن میں  سے ایک یہی موضوع ہے۔ 
 قارئین کی یاد دہانی کیلئے عرض ہے کہ امریکہ میں  غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں  کی مجموعی تعداد ۲۰۲۲ء کے مطابق ۱۱؍ ملین یعنی ایک کروڑ دس لاکھ ہے۔کوئی بھی ملک اتنی بڑی تعداد میں  غیر ملکیوں  کو، جنہیں  باقاعد ہ پناہ یا ویزا نہیں  دیا گیا، برداشت نہیں  کرتا مگر تالی دونوں  ہاتھ سے بجتی ہے۔ اگر یہ لوگ آگئے اور ان پر کوئی ایکشن نہیں  لیا گیا ہے تو اس کا معنی یہ ہے کہ یہ لوگ امریکی معاشی سرگرمیوں  کا حصہ بنتے ہیں  اور اگر خود کچھ کماتے ہیں  تو امریکی صنعت و تجارت کو بھی فیض پہنچاتے ہیں  اس لئے، ان کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔ ان کے خلاف ٹرمپ اسٹائل کی کارروائی کے بجائے یا تو انہیں  قانونی دستاویزات عنایت کردیئے جائیں  یا تین تا چھ ماہ کا وقت دے کر انہیں  تنبیہ کی جائے کہ ر ضاکارانہ طور پر وطن واپس جائیں ۔ 
صدر بن جانے کے بعد ٹرمپ کو اپنے رویہ میں  اتنی لچک تو لانی ہی چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK