کیا مرکزی وزیرمالیات نرملا سیتا رمن کے ستارے اِن دنوں گردش میں ہیں ؟ گزشتہ دنوں کوئمبتور میں چھوٹی صنعتوں کےنمائندوں کے ساتھ میٹنگ کے دوران ڈی سرینواسن نامی ایک تاجر نے موصوفہ سے جی ایس ٹی کے سبب لاحق ہونے والی پریشانیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا تھاکہ یہ طرفہ تماشا ہے کہ گاہک اگر بن (میٹھا پاؤ) خریدے تو اس پر جی ایس ٹی نہیں ہے مگر وہی گاہک ملائی لگا بن (کریم بن) خریدے تو ہمیں ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی وصول کرنی پڑتی ہے۔
کیا مرکزی وزیرمالیات نرملا سیتا رمن کے ستارے اِن دنوں گردش میں ہیں ؟ گزشتہ دنوں کوئمبتور میں چھوٹی صنعتوں کےنمائندوں کے ساتھ میٹنگ کے دوران ڈی سرینواسن نامی ایک تاجر نے موصوفہ سے جی ایس ٹی کے سبب لاحق ہونے والی پریشانیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا تھاکہ یہ طرفہ تماشا ہے کہ گاہک اگر بن (میٹھا پاؤ) خریدے تو اس پر جی ایس ٹی نہیں ہے مگر وہی گاہک ملائی لگا بن (کریم بن) خریدے تو ہمیں ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی وصول کرنی پڑتی ہے۔ اس کے بعد کیا ہوا ہمیں اس کی اطلاع نہیں ہے مگر یہ ضرور معلوم ہوا کہ ایک ویڈیو گردش کرتا رہا جس میں ڈی سرینواسن کو نرملا سیتا رمن سے معافی مانگتے ہوئے دیکھا گیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا وزیر مالیات سے اپنی پریشانی بیان کرنا گناہ ہے جس کی پاداش میں تاجر کو معافی مانگنے پر مجبور ہونا پڑا؟ ہرچند کہ پہلا اور دوسرا دونوں ہی ویڈیو سوشل میڈیا پرتیزی سے گردش کرتے رہے مگر بالخصوص دوسرے ویڈیو کی بنیاد پر وزیر مالیات کو تنقید وں کا سامنا کرنا پڑا۔ تمل ناڈو کی پارٹی انا ڈی ایم کے کے سابق وزیر ڈی جے کمار نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اس واقعے کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی کو سو سال بعد بھی پچھتانا پڑے گا اور ریاست ِ تمل ناڈو اس پارٹی کو کبھی گلے نہیں لگا سکے گی۔ سرینواسن کی شکایت اور معافی کا واقعہ اسی ماہ (ستمبر) کا ہے۔
وزیر مالیات دوسری بار تنقیدوں کا ہدف اُس وقت بنیں جب اُنہوں نے پونے کی ایک کمپنی (ارنسٹ اینڈ ینگ) کی ملازمہ، جو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھی، کی ناگہانی موت سے جڑے سوالوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کیا کہ ایسے واقعات نہ ہوں اگر ملازمین اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیں ، گھروں میں اُن کی تربیت ٹھیک ڈھنگ سے ہوئی ہو، وغیرہ۔ ایسے وقت میں جبکہ متوفی ملازمہ کےوالدین اور رشتہ دار شدید صدمے میں تھے اور ہمدردی کے مستحق تھے ، وزیر مالیات کو اُن شکایات کے ازالے کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرانی چاہئے تھی جن کا تعلق کام کی زیادتی اور دباؤ سے ہے۔ وہ کہہ سکتی تھیں کہ کمپنیوں میں کام کے بہتر ماحول کیلئے جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے ضرور کیا جائیگا مگر وزیر مالیات نے ناصحانہ انداز اپنایا جو کسی کو اچھا نہیں لگا جس کے سبب وہ تنقیدوں کا نشانہ بنیں ۔یہ واقعہ بھی اسی ستمبر کا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اے کاش
اور اب اس ماہ کے تیسرے واقعہ کی طرف آئیے جس کی وجہ سے وزیر مالیات گزشتہ روز اخبارات اور برقی ذرائع ابلاغ کی سرخیوں میں تھیں ۔ ہوا یہ کہ بنگلورو کی ایک عدالت نے مقامی پولیس کو حکم دیا کہ وہ نرملا سیتا رمن (اور دیگر) کے خلاف ’’جبری وصولی‘‘ کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرے چنانچہ ایف آئی آر درج کی گئی۔ عدالت کا یہ حکم ایک عرضداشت کی سماعت کے دوران دیا گیا جس میں ای ڈی اور انکم ٹیکس کے ذریعہ چھاپے اور متعلقہ افراد کی گرفتاری اور اس کے بعد الیکٹورل بونڈ خرید کر بی جے پی کو دینے سے اُن کی گلوخلاصی کے معاملات کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔ تفصیل میں نہ جانے کا موقع نہیں ہے اس لئے صرف اتنا بتانے پر اکتفا کیا جاتا ہے کہ ایک ہی ماہ میں تین واقعات ایسے وقت میں ہوئے جب وزیر مالیات ہنڈن برگ کے انکشافات کے سبب پہلے ہی خبروں میں تھیں ۔ کیا ان سب کے باوجود وہ اپنے عہدہ پر برقرار رہیں گی؟ کیا یہ تنقیدیں اُن کی ساکھ کو بُری طرح متاثر نہیں کرتیں ؟ کیا وزیر اعظم کی اس پر توجہ نہیں ؟