• Fri, 13 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ بندی کی قرارداد

Updated: December 13, 2024, 1:54 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

آئر لینڈ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت ’’نسل کشی‘‘ یا ’’نسلی تطہیر‘‘ (جینوسائڈ) کی تعریف کو وسیع کرے کیونکہ جو تعریف عالمی سطح پر رائج ہے اُس میں غزہ کو دی جانے والی اجتماعی سزا پوری طرح سما نہیں پاتی۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 آئر لینڈ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت ’’نسل کشی‘‘ یا ’’نسلی تطہیر‘‘ (جینوسائڈ) کی تعریف کو وسیع کرے کیونکہ جو تعریف عالمی سطح پر رائج ہے اُس میں  غزہ کو دی جانے والی اجتماعی سزا پوری طرح سما نہیں  پاتی۔ آئر لینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارکن نے غزہ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اطلاع فراہم کی ہے کہ اُن کے ملک کی درخواست جنوبی افریقہ کی اُس عرضی میں  جوڑی جائیگی جو پہلے سے عدالت میں  موجود ہے۔ جن مختصر خبرو ں کے ذریعہ مذکورہ اطلاع ہم تک پہنچی ہے، اُن کی روشنی میں  ہم ’’تعریف کی توسیع‘‘ کو سمجھ ہی نہیں  پائے ہیں  مگر آئر لینڈ کی نیت نیک اور مقاصد شک و شبہ سے بالاتر ہیں  اس لئے مذکورہ عزم و ارادہ کو فال نیک ہی سمجھا جائے گا مگر آئر لینڈ سمیت دوسرے تمام ملکوں  کا اسرائیل کو روک نہ پانا ایسی حقیقت ہے جس پر سوائے افسوس کے اور کچھ نہیں  کیا جاسکتا۔
  اسرائیل اجتماعی سزا کے طریقہ ہی پر گامزن نہیں ، وہ غزہ کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینے کے درپے ہے۔ کوئی دن نہیں  جاتا جب خون خرابہ نہ ہوتا ہو اور یہ سب ایک سال سے زائد عرصہ سے جاری ہے۔ اس دوران بھیانک سے بھیانک تشدد ہوا، اقوام متحدہ نے روکا ٹوکا، بیانات جاری کئے، قراردادیں  منظور کیں  مگر کیا ہوا؟ کتنے صحافی جاں  بحق ہوئے، کتنے ڈاکٹر اہل غزہ کی جان بچانے کی فکر میں  دن رات ایک کرتے رہے مگر اپنی جان نہیں  بچا سکے، کتنے اساتذہ موت کو گلے لگا چکے، پوری کی پوری آبادی نیست و نابود ہوگئی مگر اب تک چند ایک ممالک بھی سامنے نہیں  آئے جنہوں  نے اسرائیل کو سزا دینے، سبق سکھانے، معاشی و سفارتی تعلق منقطع کرلینے یا امریکہ پر دباؤ ڈالنے پر توجہ دی ہو جو اَب بھی تل ابیب کی مدد کررہا ہے۔ ٹرمپ کے صدر منتخب ہوجانے کے بعد تو رہی سہی اُمید بھی ختم ہونے کو ہے۔
 بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں  ۱۵۸؍ ملکوں  نے جنگ بندی کی قرار داد پر دستخط کئے ۔ ۱۹۳؍ ملکوں  کی اس تنظیم کے ۱۵۸؍ ملکوں  کا متحد ہوکر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنا کوئی غیر اہم واقعہ نہیں  ہے مگر جس اہم واقعہ کا انتظار ہے وہ وقوع پزیر نہیں  ہورہا ہے ۔ وہ ہے لازمی جنگ بندی۔ ۱۴؍ ماہ کا عرصہ کم نہیں  ہوتا۔ ان ۱۴؍ مہینوں  میں  اسرائیل نے سوائے ظلم و جبر اور مسلسل خونریزی کے کچھ اور نہیں  کیا ہے۔ اس نے جنگوں  کے تمام اُصولوں  کو بالائے طاق رکھ کر غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، ہزاروں  افراد کو جام ِ شہادت نوش کرنے پر مجبور کیا، لاکھوں  کو زخمی کرنے کے بعد اسپتالوں  کو تہس نہس کردیا مگر اب بھی اس کی شیطنت کو قرار نہیں  ہے۔ دُنیا کا بڑے سے بڑا ملک غزہ میں  کھیلی جانے والی خون کی ہولی کو دیکھ رہا ہے، مگر چند روایتی طریقوں  سے اوپر اُٹھ کر ایسے اقدامات کو ہنوز راہ نہیں  دی جارہی ہے جن سے اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی عقل ٹھکانے آئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: دھنکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کے الفاظ کافی سخت ہیں ۔ اس میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اتنے سارے ملکوں  کے متحدہ ووٹ سے اسرائیل کی چولیں  ہل جانی چاہئے تھیں  مگر اس کا اب تک کا ریکارڈ ثابت کرتا ہے کہ اس کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کسی بھی قرارداد کو زمین پر اُترنے اور مؤثر ہونے نہیں  دیتے۔ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ اٹلی اور جرمنی نے بھی جنگ بندی کے مطالبے پر دستخط کئے ہیں  مگر قرار داد منظور کرنا ایک بات ہے اور اسے نافذ کروانا دوسری بات ہے۔ ہمیں  دوسری بات کا انتظار ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK