آج مہاراشٹر اسمبلی کیلئے ہونے والی پولنگ کے دن یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ دُنیا میں کتنے جمہوری ملک ہیں اور کتنے نیم جمہوری، کہاں ووٹ دینا لازمی نہیں ہے، کہاں لازمی ہے اور ووٹ نہ دینے پر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 4:15 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
آج مہاراشٹر اسمبلی کیلئے ہونے والی پولنگ کے دن یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ دُنیا میں کتنے جمہوری ملک ہیں اور کتنے نیم جمہوری، کہاں ووٹ دینا لازمی نہیں ہے، کہاں لازمی ہے اور ووٹ نہ دینے پر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
آج مہاراشٹر اسمبلی کیلئے ہونے والی پولنگ کے دن یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ دُنیا میں کتنے جمہوری ملک ہیں اور کتنے نیم جمہوری، کہاں ووٹ دینا لازمی نہیں ہے، کہاں لازمی ہے اور ووٹ نہ دینے پر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر مشہور و معروف ادارہ ہے جس کے سروے تحسین کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اور مضامین یا تصانیف میں ان کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے۔ اس ادارہ کے مطابق دُنیا کے ۱۶۷؍ ملکوں میں ۵؍ لاکھ سے زیادہ آبادی والے ۹۶؍ ملک ایسے ہیں جو کسی نہ کسی سطح پر جمہوری ہیں۔ ان کے برخلاف ۲۱؍ ملکوں میں آمریت اور ۴۶؍ ملکوں میں جمہوریت اور آمریت دونوں ہے۔ پچھلے پچاس پچپن سال میں جمہوریت کا رجحان بڑھا ہے۔جہاں جہاں جمہوریت ہے وہاں وہاں الیکشن ہوتے ہیں اور جہاں جہاں الیکشن ہوتے ہیں وہاں وہاں پولنگ فیصد پر بات ہوتی ہے۔ہندوستان کے پارلیمانی انتخابات میں ۱۹۵۱ء کے بعد سے اب کی پولنگ فیصد کبھی بھی ۷۰؍ فیصد تک نہیں پہنچا۔ ۲۰۱۹ء میں ۶۷ء۴۰؍ فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق کا استعمال کیا تھا مگر ۲۰۲۴ء میں یہ کم ہوکر ۶۵ء۷۰؍ پر آگیا۔ بعض ریاستوں میں بہت کم پولنگ درج کی جاتی ہے اور بعض میں زیادہ۔ ۲۴ء کے لوک سبھا انتخاب میں لکشادیپ میں ۸۴؍ اور آسام میں ۸۱؍ فیصد پولنگ درج کی گئی۔ اسی طرح آندھرا میں ۱۹ء میں ۷۹ء۶۸؍ اور ۲۴ء میں ۸۱ء۸۶؍ فیصد لوگوں نے ووٹ دیا تھا۔ شمال مشرق میں عموماً زیادہ پولنگ کا رجحان رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیل ہار چکا، ہار رہا ہے!
عالمی سطح پر بھی کہیں زیادہ اور کہیں کم پولنگ ہوتی ہے۔ امریکی صدارتی الیکشن ۲۰۲۰ء میں ۶۲ء۸؍ فیصد شہریوں نے ووٹ دیا تھا مگر سویڈن (۲۰۲۲ء) کے الیکشن میں ۸۰ء۳؍ اور بلجیم کے ۲۰۱۹ء کے الیکشن میں ۷۷ء۹؍ فیصد لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ نیوزی لینڈ، ڈنمارک، آسٹریلیا اور آئس لینڈ جیسے ملکوں میں بھی زیادہ پولنگ ریکارڈ کی جاتی رہی ہے۔ ہمارے علم میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جہاں ۹۰؍ فیصد پولنگ درج کی گئی ہو مگر ۸۵، ۸۶؍ فیصد تک پہنچنے والے کئی ممالک ہیں۔ خود ہمارے ملک میں ایسی ریاستیں ہیں اور کئی ریاستوں کے بے شمار بوتھ ہیں جو ۸۵۔۸۶؍ فیصد تک پہنچتے ہیں۔
جمہوریت کا سب سے بڑا دن پولنگ ہی کا ہوتا ہے جب رائے دہندگان اُس طاقت اوراختیار کو محسوس کرتے ہیں جو آئین نے اُنہیں دیا ہے۔ اسے جمہوریت کی عید کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔عید اُس کی بھی ہے جو ابھی ابھی ۱۸؍ سال کی عمر کو پہنچا اور عید اُس کی بھی ہے جو ۵۰؍ یا ۶۰؍ سال سے ووٹ دیتا آتا آیا ہے۔ یہ دن مردوں کیلئے بھی شاندار ہے اور خواتین کیلئے بھی، دیہی آبادی کیلئے بھی اور شہری آبادی کیلئے بھی۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اپنی طاقت اور اختیار کو محسوس کرتے ہوئے ووٹ دینے کیلئے گھر سے نکلنے والے شہری ایک نئی توانائی کے ساتھ گھر لوٹتے ہیں۔
ہمارے ملک میں ووٹ نہ دینے پر کوئی سزا نہیں ہے مگر کئی ملکوں میں ہے مثلاً آسٹریلیا میں قابل قبول عذر کے بغیر ووٹ نہ دینے والوں کو ۲۰؍ ڈالر کے بقدر اور ارجنٹائنا میں ۷۰؍ ڈالر کے بقدر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ ہم خوش نصیب ہیں کہ ہم پر ایسا کوئی جرمانہ نہیں ہے مگر سوچئے جرمانے سے بچ کر کوئی کام کرنا اور اپنا فرض سمجھ کر کرنا دو الگ باتیں ہیں۔ بلاشبہ، اہمیت فرض سمجھنے کی ہے۔ اگر مہاراشٹر کے عوام دل پر لے لیں کہ ووٹ دینا ہی ہے تو ریکارڈ پولنگ درج ہوسکتی ہے۔