Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بائیک پر آدمی یا آدمی پر بائیک سوار؟

Updated: March 06, 2025, 3:03 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

شہریار کے ایک گیت کا مصرعہ تھا: ’’اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیا ہے؟‘‘

Picture: INN
تصویر: آئی این این

شہریار کے ایک گیت کا مصرعہ تھا: ’’اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیا ہے؟‘‘  شہریا ر ایسا ہی کوئی گیت آج لکھ رہے ہوتے تو ممکن تھا وہ اس شہر کے ہر شخص کو پریشان کے بجائے عجلت پسند، جلد باز اور تیز رفتارکہنا پسند کرتے کیونکہ وہ روزانہ مشاہدہ کررہے ہوتے کہ سڑکوں پر اکثر گاڑی بان اطمینان سے گاڑی چلانے پر یقین نہیں رکھتے، وہ گاڑیاں دوڑاتے ہیں، کسی دوسری گاڑی کیلئے اپنی رفتار کم کرنے کو گناہ سمجھتے ہیں، کوئی دوسرا گاڑی بان کسی وجہ سےرُک جائے تو ان کا پارہ چڑھ جاتا ہے اور وہ ہارن بجا بجا کر اُسے گویا ڈانٹنے لگتے ہیں کہ مردود، گاڑی ہٹاؤ ورنہ تمہیں ٹھکانے لگا دوں گا۔ ہماری یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ لوگ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ سڑک سب کی ہے، کوئی بھی دوسرا ڈرائیور جان بوجھ کر نہیں رُکتا اور کسی کو ستانے کیلئے اپنی رفتار سست نہیں کرتا بلکہ اُسے بھی وقت پر پہنچنا ہوتا ہے مگر کون سمجھائے اور کس کو سمجھائے، کوئی رُکنے، سننے اور سمجھنے کو تیار ہی کہاں ہوتا ہے! 
 اگر چار پہیہ گاڑی مالکان کی اپنی کہانی ہے تو دو پہیہ گاڑی چلانے والوں کی بھی اپنی داستان ہے۔ وہ تنگ سے تنگ جگہ میں سے نکل کر اور سڑک خالی ہے تو تیز رفتاری کا ایسا مظاہرۂ فن کرتے ہیں کہ موت کے کنویں میں بائیک چلانے والے سرکس کے کرتب باز یاد آجاتے ہیں جن کا مقصد تماشائیوں کے دلوں کی دھڑکن تیز کرنا اور تالیوں سے نوازا جانا ہوتا تھا۔ آج کل کے بائیک سوار بھی سڑکوں کو موت کا کنواں ہی بنانے کے درپے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دو پہیہ گاڑیوں کے حادثات بھی خاصے بڑھ گئے ہیں جن کا ذکر آگے آئے گا۔ شاہراہوں اور بڑی سڑکوں کی بات تو پھر بھی مختلف ہے کہ وہ پکی اور کشادہ ہوتی ہیں، دو پہیہ گاڑی چلانے والے، گلی محلوں سے گزر رہے ہوتے ہیں تب بھی ان پر ہوائی جہاز کے پائلٹوں کاگمان ہوتا ہے۔ صبر و تحمل تو جیسے انہیں چھو‘ کر بھی نہیں گزرا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی وجہ سے راہگیروں کی جان پر بنی رہتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’اَپگھات مُکت بھارت‘‘ضروری ہے

اسکوٹر سے اسکوٹر، موٹر سائیکل سے موٹر سائیکل اور کار سے کار ٹکرا جائے تو ہرچند کہ یہ بھی افسوسناک ہے مگر جب ان میں سے کوئی گاڑی راہ گیر سے ٹکرا جاتی ہے تو زیادہ افسوس ہوتاہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ راستے یا سڑک پر پہلا حق راہ گیر کا ہوتا ہے، اس کے بعد دو پہیہ، تین پہیہ یا چار پہیہ گاڑیوں کا۔ مگر گاڑی چلانے والے راہ گیروں کو ہیچ سمجھنے اور اُنہیں جگہ نہ دینے کا جو رویہ اختیار کرتے ہیں، وہ نہایت تکلیف دہ ہے۔ دو پہیہ گاڑیوں کی وجہ سے کم وقت میں زیادہ مسافت طے ہوجاتی ہے اور یہ ایجاد کافی فائدہ مند ہے کہ اس کے سبب چھوٹے موٹے کام بہت آسانی سے انجام پا جاتے ہیں مگر جو لوگ ان پر سوار ہوتے ہیں اُن پر تیز رفتاری کا بھوت سوار ہوتا ہے۔ ملک بھر میں ہونے والے سڑک حادثات میں دو پہیہ گاڑیوں کا بھی بڑا رول ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) کے مطابق ۲۰۲۱ء میں مختلف سڑک حادثات میں جو ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد فوت ہوئے اُن میں ۶۹۲۴۰؍ (۴۴ء۵؍ فیصد) افراد وہ تھے جو دو پہیہ گاڑیوں پر سوار تھے۔
 حادثات بآسانی کم ہوسکتے ہیں اگر گاڑیاں چلانے والے صبر و تحمل سے کام لیں اور اپنی نیز دوسروں کی جان کی فکر کریں۔ حادثہ نہ تو امیر غریب اور جوان و بزرگ دیکھتا ہے نہ ہی مرد و زن۔ موٹرگاڑی مشین ہے اور مشین کو مشین کی طرح برتنا چاہئے۔ آدمی موٹرپر سوار ہو تو ٹھیک ہے، موٹر آدمی پر سوار نہیں ہونی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK