• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میرا روڈ، وشال گڑھ، احمد نگر

Updated: September 04, 2024, 1:40 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

نتیش رانے کو اب تک کلین چٹ ملتی تھی۔ اب کھلی چھوٹ مل رہی ہے۔ مسلمانوں کو مسجد میں گھس کر (اور، چن چن کر) مارنے کا بیان، جو احمد نگر میں دیا گیا، صاف صاف اشارہ کرتا ہے کہ اُن کا بے لگام ہونا خالی از مقصد ہے نہ ہی کسی کی پشت پناہی کے بغیر ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 نتیش رانے کو اب تک کلین چٹ ملتی تھی۔ اب کھلی چھوٹ مل رہی ہے۔ مسلمانوں  کو مسجد میں  گھس کر (اور، چن چن کر) مارنے کا بیان، جو احمد نگر میں  دیا گیا، صاف صاف اشارہ کرتا ہے کہ اُن کا بے لگام ہونا خالی از مقصد ہے نہ ہی کسی کی پشت پناہی کے بغیر ہے۔ جب یہ یقینی لگتا ہے تو ذہن میں  سوال اُبھرتا ہے کہ اُنہیں  ماحول خراب کرنے کا ’’چارج‘‘ ریاستی ارباب اقتدار نے دیا ہے یا مرکزی اقتدار نے۔ بی جے پی نے خو دکو اس بیان سے الگ کرلیا ہے مگر یہ بے معنی ہے۔ پارٹی کی مرکز میں  بھی حکومت ہے اور ریاست میں  بھی۔ اسے ایکشن لینا چاہئے اور اگر الگ ہی کرنا ہے تو نتیش کو پارٹی سے الگ کرنا چاہئے۔ کیا ایسا ہوگا؟
 نتیش رانے رکن اسمبلی ہیں  اور اس منصب پر رہتے ہوئے وہ پابند ِ عہد ہیں ۔ اُنہوں  نے آئین کے مطابق کام کرنے کا عہد کیا ہے۔ یہ عجیب ستم ظریفی ہے کہ ایک مہاراج زبان درازی کرے اور جب مسلمان اس واقعہ کا نوٹس لے کر پُرامن رہتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرائیں  تو پہلے خود وزیر اعلیٰ اُس کا دفاع کرے اور پھر اُس کی حلیف پارٹی کا ایک رکن اسمبلی مسجد میں  گھس کر مارنے کی دھمکی دے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اعلیٰ مناصب پر فائز لوگوں  کو اپنے فرائض کا احساس نہیں  ہے۔ جس مہاراج نے بدزبانی کی اُسے اب تک جیل میں  ہونا چاہئے تھا مگر وہ آزاد ہے۔ اس کے برخلاف اُسی فرقے کے لوگوں  کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے جو مہاراج کے بیان سے آزردہ اور دل گرفتہ ہیں ۔ پورا ملک دیکھ رہا ہے کہ مہاراج کا دفاع وہ لوگ کررہے ہیں  جنہیں  اُصولاً آئین کا دفاع کرنا چاہئے۔ 
 ۲۹؍ اپریل ۲۰۲۳ء کے اپنے حکمنامے میں  سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں  کو ہدایت دی تھی کہ وہ نفرتی بیان یا تقریر کے خلاف کارروائی کیلئے شکایت درج ہونے کا انتظار نہ کریں ۔ جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا کا حکم بہت دوٹوک تھا جس میں  تمام ریاستوں  کے پولیس سربراہان سے کہا گیا تھا کہ وہ ’’سو‘ موٹو ایکشن‘‘ لیں  یعنی ازخود شکایت درج کرتے ہوئے فی الفور کارروائی کریں  ۔ کیا ریاستوں  کے پولیس سربراہان اس حکم کی تعمیل کررہے ہیں ؟ اس کا جواب سب کے پاس ہے۔ کارروائی نہ کرنا ہی قابل ذکر کارروائی بن گئی ہے۔ نتیش رانے کا بیان صرف نفرتی نہیں ، تشدد پر اُکسانے والا بھی ہے یعنی دو دھاری تلوار ہے مگر ٹھوس کارروائی تو دور، اُنہیں  متنبہ کیا گیا نہ کسی پولیس اسٹیشن پر طلب کیا گیا۔  

یہ بھی پڑھئے: یہ بھی پڑھئے: بی جے پی اور جموں

 اس سے قبل میرا روڈ معاملے میں  بھی نتیش رانے کے خلاف میرا روڈ اور مالونی (ملاڈ) میں ایک سے زائد ایف آئی آر درج کرائی گئی تھیں  مگر کارروائی کے نام پر ہنوز سناٹا ہے بالکل ویسا ہی جیسا وِشال گڑھ معاملے میں  ہے۔ وشال گڑھ واقعہ کے خلاف بہت احتجاج ہوا تب کچھ گرفتاریاں  ہوئیں  مگراُس سابق رکن پارلیمان کو ہاتھ نہیں  لگایا گیا جس نے اپنے حامیوں  کے ساتھ وشال گڑھ پر دھاوا بولا تھا۔ میرا روڈ معاملہ میں  زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ جن مسلم نوجوانوں  کو تشدد برپا کرنے کے الزام میں  گرفتار کیا گیا تھا وہ ضمانت کے بغیر مہینوں  سے قید و بند میں  ہیں ۔ اس سے ظاہر ہے کہ سب کچھ کتنا یکطرفہ چل رہا ہے۔مقصد ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے پیش نظر پولرائزیشن ہے جبکہ اپریل مئی کے لوک سبھا انتخابات میں  یہ حربہ ناکام ہوچکا ہے۔مہاراشٹر میں  تو یہ اور بھی زیادہ ناکام ہو گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK