• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آئین پر پارلیمانی اجلاس

Updated: December 16, 2024, 1:51 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

پارلیمنٹ میں آئین ہند پر بحث کیلئے رضامند ہونا ایسے دور میں اہمیت کا حامل ہے جس میں حکومت کسی بھی موضوع پر بات چیت کیلئے تیار نہیں ہوتی۔ اس کی ایک ہی وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ حکمراں جماعت کو کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن کے ذریعہ باقاعدہ قائم کئے گئے موضوع پر کانگریس ہی کو لتاڑنے کا موقع مل جائے اور یہ ساری باتیں ریکارڈ پر رہیں۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 پارلیمنٹ میں  آئین ہند پر بحث کیلئے رضامند ہونا ایسے دور میں  اہمیت کا حامل ہے جس میں  حکومت کسی بھی موضوع پر بات چیت کیلئے تیار نہیں  ہوتی۔ اس کی ایک ہی وجہ سمجھ میں  آتی ہے کہ حکمراں  جماعت کو کانگریس کی قیادت میں  اپوزیشن کے ذریعہ باقاعدہ قائم کئے گئے موضوع پر کانگریس ہی کو لتاڑنے کا موقع مل جائے اور یہ ساری باتیں  ریکارڈ پر رہیں ۔ اس سے قبل حکمراں  جماعت نے کانگریس کو آڑے ہاتھوں  لینے کا کوئی موقع نہیں  گنوایا۔ یہ ساری باتیں  بھی ریکارڈ پر ہیں  خواہ پارلیمنٹ کے ریکارڈ میں  ہوں ، ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں  ہوں  یا عوامی حافظے میں ، مگر ممکن ہے کہ حکمراں  جماعت نے سوچا ہو کہ ایک ایسے موضوع پر اپوزیشن کا مطالبہ مان لینے میں  کچھ نہیں  جاتا جس پر اسی کو زیر کیا جا سکتا ہے۔ یہ نکتہ اپوزیشن بالخصوص کانگریس کے ذہن میں  نہ رہا ہو ایسا نہیں  ہوسکتا اس کے باوجود یہ مطالبہ کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آئین پر منڈلاتے خطرات کیخلاف عوام کو متنبہ کرنا اور انہیں  اس ضمن میں  بیدار کرنا بہت اہم ہے اور اپوزیشن جس کے کئی لیڈران، آئین کا نسخہ لے کر عوام میں  جاتے اور پارلیمنٹ میں  آتے ہیں ، باقاعدہ بحث کو تحفظ ِ آئین اور عوامی بیداری کیلئے ضروری سمجھتے ہیں ۔
 اس طرح آئین کے موضوع پر حکمراں  جماعت اور اپوزیشن دونوں  کا اپنا اپنا نقطۂ نظر ہے لہٰذا یہ سوال اہم ہو جاتا ہے کہ اس بحث سے کس کو کیا فائدہ حاصل ہوا۔ ہماری رائے یہ ہے کہ زیادہ فائدہ عوام کا ہوا جو میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعہ پارلیمنٹ میں  ہونے والی تقریروں  کو سن رہے ہیں  اور ابھی کئی دن سنیں  گے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ عوام کو مختلف پہلوؤں  سے سوچنے اور غور کرنے کا موقع ملے گا۔

یہ بھی پڑھئے: طالب علم کا تعلیمی ارتقاء اور والدین کی ذمہ داری

 اپوزیشن کی پارٹیوں  نے لوک سبھا انتخابات میں  آئین کو بڑے پیمانے پر موضوع بنایا تھا۔ اس کوشش کو سیاسی فائدہ کے نقطۂ نظر سے نہ دیکھتے ہوئے عوامی فائدہ کے زاویئے سے دیکھا جائے تو اس بات سے انکار نہیں  کیا جاسکتا کہ اس کی وجہ سے عوام میں  آئین کے تئیں  بیداری آئی۔ یہ بیداری اس لئے ضروری ہے کہ اگر عوام میں  آئین کے تئیں  حساسیت پیدا ہوگئی تو آئین کو کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں  ہوگا، وہ خود اس کی حفاظت کو اپنا فرضِ اولیں  قرار دیں  گے۔ تب کوئی سیاسی جماعت آئین بدلنے کے بارے میں  سوچ بھی نہیں  سکے گی۔
 آزادی کے بعد سے اب تک آئین کے تعلق سے بیداری کے ایسے امکانات پیدا نہیں  ہوئے تھے۔ ایمرجنسی کے دور کو مستثنیٰ قرار دیا جا سکتا ہے مگر تب بھی یہ اتنا بڑا موضوع نہیں  بن سکا تھا کیونکہ اس دور میں  ذرائع ابلاغ کو نہ تو اتنی وسعت حاصل تھی نہ ہی ذرائع ابلاغ کی اثر انگیزی اس قدر تھی جتنی کہ آج ہے۔ ایک مختصر دور تب بھی آیا تھا جب واجپئی کے دور حکومت میں  آئین پر نظر ثانی کیلئے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جسے وینکٹ چلیا کمیشن کا نام دیا گیا تھا۔ مگر یہاں  بھی وہی بات تھی کہ عوام اس سے نہیں  جڑے تھے اور جیسی مزاحمت اب دیکھنے کو مل رہی ہے، تب نہیں  تھی۔ بہرحال موجودہ حالات میں  ضرورت تھی کہ آئین موضوع بحث بنے اور اپوزیشن نے انتخابات کے دوران اور اب پارلیمانی اجلاس کے دوران اسے موضوع بحث بنا کر اہم ذمہ داری نبھائی ہے مگر ضرورت اس سے زیادہ کی ہے۔ سیاسی جماعتوں  پر مکمل انحصار نہ کرتے ہوئے اسے سماجی طور پر بھی زیر بحث لانا چاہئے جس کیلئے عوامی سمینار، ورکشاپ یا مباحثوں  کا انعقاد ہو اور ملک بھر میں  ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK