• Thu, 24 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

تقریبات سے زیادہ تعلیمات اہم

Updated: October 02, 2024, 1:39 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

آج مہاتما گاندھی کا ۱۷۵؍ واں یوم وِلادت ہے۔ جیسے جیسے دِن گزر رہے ہیں اور اُصول قدرت کے تحت دن مہینوں میں اور مہینے سال میں تبدیل ہورہے ہیں ، ویسے ویسے مہاتما کی اہمیت اور معنویت کے نئے پہلو سامنے آرہے ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 آج مہاتما گاندھی کا ۱۷۵؍ واں  یوم وِلادت ہے۔ جیسے جیسے دِن گزر رہے ہیں  اور اُصول قدرت کے تحت دن مہینوں  میں  اور مہینے سال میں  تبدیل ہورہے ہیں ، ویسے ویسے مہاتما کی اہمیت اور معنویت کے نئے پہلو سامنے آرہے ہیں ۔ سب سے بڑا پہلو تو یہی ہے کہ مہاتما گاندھی ایسی شخصیت کا نام ہے جو مخالفین کی بڑھتی تعداد کے باوجود اپنی جگہ قائم ہے بلکہ اُن کی مقبولیت میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں  ہوئے جب ہمارے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ٹوکیو میں  اُن کے ایک مجسمے کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر وزیر ِ موصوف نے بالکل درست فرمایا کہ مہاتما گاندھی ’’گلوبل آئیکون‘‘ ہیں  جن کی تعلیمات ایک خاص وقت اور مدت کیلئے نہیں  ہیں ۔ ٹوکیو ہی نہیں ، گاندھی کے مجمسے کئی دیگر ملکوں  میں  بھی ہیں  اور بہت پہلے سے ہیں  مثلاً برطانیہ، امریکہ، یوگانڈا، جنوبی افریقہ، سوئزر لینڈ، آسٹریلیا، روس اور ارجنٹائنا۔گزشتہ سال ٹیکساس میں  گاندھی میوزیم قائم کیا گیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام ِ منافقت ِ متحدہ

  اس کے ساتھ ہی یہ احساس بھی تقویت پارہا ہے کہ مہاتما کی فکر اور فلسفے کو سمجھنے میں  اُن لوگوں  سے بھی کوتاہی ہوئی جو اُن کی خدمات کے معترف ہیں ۔  ۲؍ اکتوبر کو یوم ولادت اور ۳۰؍ جنوری کو یوم شہادت منانا رسم جیسا ہوگیا ہے جبکہ ضرورت اس بات کی تھی اور ہے کہ ارضِ وطن پر ہر دِن یوم گاندھی کے طور پر منایا جاتا، تقریبات منعقد کرکے نہیں  بلکہ اُن کی تعلیمات کو فروغ دے کر، اُن کے فلسفہ ٔ اہنسا کو روزمرہ کی زندگی میں  بروئے کار لا کر، کثرت میں  وحدت کا وہ نظریہ جس کی تبلیغ گاندھی جی نے کی اُسے برت کر اور اپنے ایک ایک عمل سے یہ ثابت کرکے کہ ہم گاندھی کی سرزمین کے شہری ہیں  جو گاندھی کو شخصیت نہیں  علامت مانتے ہیں  عدم تشدد کی، بھائی چارہ کی، اتحاد کی، روحانیت کے حقیقی ادراک کی، انسانی وقار کی اور معاشی مساوات کی۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں  کہ ہندوستان نے گاندھی کو یاد تو رکھا، اُن کا احترام بھی کیا، اُن کا دن بھی منایا مگر اُن کی تعلیمات کو عملی زندگی میں  بسانے اور ان کے ذریعہ سماج کو چھوا چھوت سے پاک کرنے، سب کو برابری کا حق دینے، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مستحکم کرنے اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کی فکر نہیں  کی۔ آج جس طرح صارفیت کا غلبہ ہے، مذہب اور دھرم کو سیاسی مفاد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، معاشی نابرابری روزانہ بڑھ رہی ہے اور سرمایہ داری بہ انداز ِ دگر سایہ فگن ہے، یہ سب تعلیمات ِ گاندھی سے تعارض کے علاوہ کچھ نہیں  ہے۔ گاندھی جی کے صرف ایک مقولے کو یہاں  نقل کیا جاتا ہے، اسے پڑھئے اور دیکھئے کہ وہ کیا چاہتے تھے اور اُن کی بات ہماری سماجی اور قومی زندگی میں  کس حد تک موجود ہے۔ گاندھی جی نے کہا تھا: ’’ہمیں  چاہئے کہ اپنے آپ کو، اپنی دولت کا مالک نہیں  بلکہ امین سمجھیں  اور اس کو سماج کے فائدہ کیلئے استعمال کریں ، اور اپنے لئے اتنا ہی لیں  جتنا اس خدمت کا مناسب معاوضہ ہو، اس نظام کے تحت نہ کوئی غریب ہوگا نہ کوئی مالدار ۔‘‘ اس قول کو دیکھئے اور آج کے دور کی معاشی نابرابری کو محسوس کیجئے، گاندھی جی کی تعلیمات کو بھلایا نہ گیا ہوتا تو یہ صورت حال نہ پیدا ہوتی جو ہے کہ حکومت ۸۰؍ کروڑ لوگوں  کو مفت راشن بانٹ رہی ہے۔ بھلے ہی پوری دُنیا ارب پتی پیدا کرنے پر اپنی توانائی صرف کرتی، ہم نہ کرتے۔ تب ہم دوسروں  کیلئے مثال بنتے، ہمارا ملک بامعنی ترقی کرتا اور اس ترقی میں  ہر شہری کا برابر کا حصہ ہوتا! 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK