• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹرمپ کی حمایت ہمیں مہنگی پڑ گئی؟

Updated: January 29, 2025, 1:35 PM IST | Parvez Hafeez | Mumbai

دوسری مدت کیلئے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی ٹرمپ نے اپنی سخت گیر امیگریشن پالیسی کے نفاذ کا اعلان کر کے ہلچل مچادی۔ امریکہ میں رہائش پذیر ہندوستانی نژاد باشندوں کی تعداد ۵۰؍سے ۵۵؍لاکھ کے درمیان ہے تاہم ۷؍ لاکھ سے زیادہ ایسے ہندوستانی شہری بھی ہیں جو غیر قانونی طریقے سے امریکہ پہنچے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

ایک قدیم کہاوت ہے "Be careful what you wish for" (کسی چیز کی تمنا کرتے وقت محتاط رہو) کیونکہ ممکن ہے کہ تمہاری مطلوبہ چیز جب تمہیں  حاصل ہوجائے تو تمہیں  لینے کے دینے نہ پڑ جائیں ۔ہندوستان میں  لاکھوں  لوگ جن میں   بھکتوں  کی بڑی تعداد تھی امریکہ کے صدارتی انتخاب میں  ٹرمپ کی فتح کے آرزومند تھے۔ ہندو سینا جیسی تنظیموں  نے تو ان کی جیت کیلئے خصوصی پوجا بھی منعقد کروائی تھی۔ ۵؍نومبر کو ٹرمپ کی جیت کا اعلان ہوتے ہی بھکتوں  کے خیمے میں  جشن کا ماحول تھا لیکن ۲۰؍جنوری کو حلف برداری اور افتتاحی تقریب کے بعد ہر طرف حزن و ملال نظر آرہا ہے کیونکہ ٹرمپ نے حلف لیتے ہی ہم ہندوستانیوں  کو زور کا جھٹکا دیا۔ دوسری مدت کے لئے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی ٹرمپ نے اپنی سخت گیر امیگریشن پالیسی کے نفاذ کا اعلان کرکے ہلچل مچادی۔ انہوں  نے وہائٹ ہاؤس میں  داخل ہوتے ہی غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ  روکنے اور امریکہ میں  موجود غیر ملکیوں  کو ملک بدر کرنے کی وارننگ دے کرلاکھوں  لوگوں  کی نیندیں   اڑادیں ۔ ٹرمپ نے پہلے ہی دن جن نئے صدارتی فرمانوں  پر دستخط کئے ان میں  متعدد امیگریشن کے قانون کو سخت  بنانے کے لئے تھے۔ ٹرمپ نے تارکین وطن اور پناہ گزینوں  پر امریکہ کے دروازے بند کرنے کا عزم بہت پہلے سے کر رکھا تھا۔ اقتدار ہاتھ میں  آنے کے بعد وہ اپنے ایجنڈہ کو نافذ العمل کرنے میں  لگ گئے ہیں ۔
ٹرمپ کے سخت گیر امیگریشن قوانین سے متاثر ہونے والے لوگوں  میں  ہندوستانی شہریوں  کی ایک بڑی تعداد ہے۔ امریکہ میں  رہائش پذیر ہندوستانی نژاد باشندوں  کی تعداد  ۵۰؍سے ۵۵؍لاکھ کے درمیان ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں  جنہیں  گرین کارڈ یا شہریت مل چکی ہے یا جن کے پاس امریکہ میں  کام کرنے کے valid کاغذات موجود ہیں ۔ تاہم  ۷؍ لاکھ سے زیادہ ایسے ہندوستانی شہری بھی ہیں  جو غیر قانونی طریقے سے امریکہ  پہنچے۔ غیرقانونی تارکین وطن کی  مجموعی تعداد ایک کروڑ۲۰؍ لاکھ ہے اور ان میں  یہ ۷؍ لاکھ ہندوستانی بھی شامل ہیں ۔  نیو یارک ٹائمز نے یہ انکشاف کیا ہے کہ میکسیکو اور سالواڈور کے بعد سب سے بڑی تعداد میں  غیر قانونی تارکین وطن بھارت سے امریکہ آتے ہیں ۔امریکی حکومت کے اعداد وشمار کے مطابق پچھلے سال ۹۳؍ہزار بھارتی شہریوں  کو گرفتار کیا گیاجو غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں  داخل ہوئے تھے۔
ابھی فوری طور پر ٹرمپ انتظامیہ نے  ۱۸؍  ہزار ہندوستانیوں  کو deport کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے پہلی ملاقات میں  نئے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس مسئلہ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔  نئی دہلی نے ٹرمپ حکومت کے ساتھ مل کر امریکہ میں  غیر قانونی طور پر مقیم اپنے تمام  شہریوں  کی شناخت کرنے اور انہیں  واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ مودی حکومت کسی بھی قیمت پر ٹرمپ کو ناراض کرنا نہیں  چاہتی ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہندوستان سے ہر سال ہزاروں  کی تعداد میں  اعلیٰ تعلیم یافتہ ہنر مند نوجوان  H-1B ویزوں  کے ذریعہ کام کرنے کیلئے امریکہ جاتے ہیں ۔ ۲۰۲۳ء  میں  امریکہ نے جتنے H-1B ویزے جاری کئے ان میں  ۷۵؍فیصد ہندوستانی شہریوں  کو ملے۔ بھارت سرکار غیر قانونی تارکین وطن کے ایشو پر ٹرمپ کے ساتھ مکمل تعاون اس لئے کررہی ہے تاکہ وہ ان ہنر مند نوجوانوں  کی امریکہ میں  داخلے پر کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کریں  جو قانونی طریقے سے امریکہ جاتے ہیں ۔
 میرا خیال یہ ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام پر ہمیں  واویلا مچانے کی کوئی ضرورت نہیں  ہے کیونکہ امریکہ ایک آزاد،خود مختار ملک ہے اور اسے یہ پورا اختیار ہے کہ وہ اپنے یہاں  کس کو آنے کی اجازت دے اور کس کو نہ دے۔ اسے یہ حق بھی حاصل ہے کہ وہ اپنے امیگریشن قانون کو اپنے مفاد کے مدنظر سخت یا نرم کر ے یا ان میں  کوئی ترمیم یا اصلاح کرے۔ امریکہ کا گرین کارڈ یا شہریت امریکی حکومت اپنی ضرورت یا سہولت کے لئے دیتی ہے۔ دوسرے ملک کے شہری اس کے لئے درخواست کرسکتے ہیں  مطالبہ نہیں ۔جہاں  تک غیر قانونی طریقے سے امریکہ جانے والوں  کا معاملہ ہے تو بھارت سرکار کو تو اس سے کوئی سروکار ہی نہیں  ہونا چاہئے۔ ہم لوگ بنگلہ دیش سے بارڈر کراس کرکے بہتر روزگار کی تلاش میں  ہندوستان آنے والوں  کے خلاف ہمہ وقت زہر اگلتے رہتے ہیں ۔ بی جے پی تو مغربی بنگال، آسام بلکہ دلی اور مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات میں  بھی ’’بنگلہ دیشی گھس پیٹھیوں ‘‘ کے ایشو کو سیاسی ہتھیار بناتی ہے۔
 اگرکسی پس ماندہ اور کم وسائل والے ملک کے شہری خوشحال پڑوسی ملک میں  اپنی زندگی سنوارنے جاتے ہیں  تو کوئی غیر معمولی بات نہیں  ہے۔ اگر بہتر مستقبل کی تلاش میں  میکسیکو کے بدحال باشندے  امریکہ، یمن کے غریب شہری سعودی عرب اور نیپال کے مفلس باشندے ہندوستان ہجرت کرتے ہیں  تو یہ بات سمجھ میں  آتی ہے کیونکہ غریب پڑوسی امیر پڑوسی سے فیضیاب ہوتا ہے۔ لیکن ہزاروں  کلو میٹر دور سات سمندر پار کرکے ہم ہندوستانی ہر طرح کے غیر قانونی ہتھکنڈے اپنا کر امریکہ جانے کے لئے اس قدر بے تاب کیوں  رہتے ہیں ؟ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ہر گھنٹے دس ہندوستانی امریکہ میں  غیر قانونی طریقے سے داخل ہوتے ہیں  اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں  سے پانچ کا تعلق صوبہ گجرات سے ہے۔

یہ بھی پڑھئے :کیا دنیا پر امریکی غلبہ برقراررہے گا؟

اس وقت ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ ہندوستانی باشندے غیر ممالک میں  مقیم ہیں ۔ ان میں  ۹۰؍ لاکھ سے ایک کروڑ تک خلیجی ممالک میں  ملازمت کررہے ہیں ۔ آج بھی لاکھوں  ہندوستانیوں  کا ایک ہی سپنا ہے:کسی طرح امریکہ، برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا یا کینیڈا کا ویزا مل جائے۔ نقل مکانی کرنے والوں  کیلئے پچھلے چند برسوں  میں  دبئی بھی پسندیدہ منزل بن گیا ہے۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ ایک طرف ہندوستان جنت نشان کو بہت جلد دنیا کی تیسری سب سے بڑی اکانومی بنانے کے دعوے کئے جارہے ہیں  اور دوسری جانب لاکھوں  ہندوستانی شہری اس ’’معاشی انقلاب ‘‘کا انتظار کرنے کے بجائے زندگی داؤ پر لگاکر امریکہ یا کینیڈا ہجرت کررہے ہیں ۔ کتنے حیرت کی بات ہے جس گجرات کی ترقی کی فرضی داستانیں  سناکر سارے ہندوستان میں  گجرات ماڈل لاگو کرنے کے وعدوں  پر اقتدار حاصل کیا گیا اسی گجرات سے سب سے زیادہ لوگ امریکہ اور یورپ نقل مکانی کر رہے ہیں ۔ اپنے منہ میاں  مٹھو بننا اور بات ہے اور حقیقی معاشی ترقی کا حصول اور بات۔ جس دن امریکہ یا برطانیہ کے شہری ملاٍزمت ڈھونڈنے یہاں  آئیں  گے میرے لئے اس دن ہندوستان صحیح معنوں  میں  وشو گرو کہلائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK