• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممتا کی مشکلیں کم نہیں ہورہی ہیں

Updated: October 16, 2024, 1:38 PM IST | Parvez Hafeez | Mumbai

ممتا بنرجی حکومت پوری طرح دباؤ میں نظر آرہی ہے۔ دو ماہ میں دیدی کی مقبولیت عرش سے فرش پر آگری ہے۔میڈیانے اس ایشو کو دو مہینے سے لوگوں کی نظروں سے اوجھل نہیں ہونے دیا ہے۔سوشل میڈیا تو آگ بھڑکانے میں میڈیا سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گیا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

کلکتہ کے جونیئر ڈاکٹروں  کے نوے فی صد مطالبات مان کر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک ماہ قبل یعنی سولہ ستمبر کی رات میں  ہی بنگال کے ڈائرکٹر میڈیکل ایجوکیشن، ڈائرکٹر ہیلتھ سروسزاور کلکتہ کے پولیس کمشنر کو ہٹانے کا اعلان کردیا تھا۔ میڈیا نے اس فیصلے کو’’ جونیئر ڈاکٹروں  کی بڑی جیت‘‘قرار دے کر یہ منطقی نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اب وہ احتجاج ختم کرکے اپنی اپنی ڈیوٹی پر لوٹ جائیں  گے اور سرکاری اسپتالوں  میں  حالات نارمل ہوجائیں  گے۔ لیکن مغربی بنگال میں  سرکاری اسپتالوں  کے جونیئرڈاکٹروں  کا احتجاج نہ صرف آج بھی جاری ہے بلکہ اس نے اب ایک نیا خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے۔ پچھلے گیارہ دنوں  سے درجن بھر ڈاکٹروں  نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کررکھی ہے اور ان میں  سے چار کی حالت بگڑتی جارہی ہے۔
 نو اگست کے دن کلکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں  ایک خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ریپ اور مرڈر کے خلاف میڈیکل شعبے سے منسلک لوگوں  کے احتجاج کو فوری عوامی حمایت حاصل ہو گئی۔ لاکھوں  کی تعداد میں  عام لوگ سڑکوں  پر نکل آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ڈاکٹروں  کا احتجاج عوام کے اندولن میں  تبدیل ہوگیا۔
  درگا پوجا پر بھی اس اندولن کی پرچھائیاں  صاف دیکھی جاسکتی تھیں ۔ بنگال کی تاریخ میں  غالباً پہلی بار چند پوجا پنڈالوں  میں  نوجوانوں  نے’’ہمیں  انصاف چاہئے‘‘کے نعرے بلند کرکے اپنا احتجاج درج کرایا۔تاہم جونئیر ڈاکٹروں  کا رویہ ناقابل فہم ہوتا جارہا ہے۔ پہلے ان کے پانچ مطالبات تھے جب ان میں  اکثر تسلیم کرلئے گئے تو ایسا لگا گویا انہیں  خوشی کی بجائے مایوسی ہوئی۔ انہوں  نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ اب انہوں  نے ممتا حکومت کے سامنے دس نکاتی مطالبات کا چارٹر رکھ دیا ہے۔ اب انہیں  اسپتالوں  میں  ڈاکٹروں  کے جان و مال او ر عزت و آبرو کے تحفظ اور پورے ہیلتھ سیکٹر کو کرپشن، داداگیری اور سیاسی اثرو رسوخ سے پاک کرنے کی گارنٹی بھی چاہئے۔ پچھلے ماہ انہیں  منانے کی خاطر وزیر اعلیٰ خود مظاہرہ گاہ پہنچ گئیں ، انہوں  نے منت سماجت کرکے ڈاکٹروں  کو بات چیت کیلئے راضی کرایا اور پھر ان کے بیشتر مطالبات بھی تسلیم کر لئے۔ مجھے لگتا ہے کہ احتجاجی ڈاکٹروں  کی کیفیت ’’آج کل پاؤں  زمیں  پر نہیں  پڑتے میرے‘‘ والی ہوگئی ہے۔ ڈاکٹری سے انہیں  آج تک جو نہیں  ملا تھا وہ لیڈری سے فوراً مل گیایعنی پاور اور شناخت۔حکومت کو دبانے اور ممتا بنرجی کو جھکانے میں  انہیں  شاید لطف آنے لگا۔ آپ نے سناہوگا کہ طاقت کا نشہ خراب ہوتا ہے۔ میرا خیال یہ ہے کہ طاقت کا پہلا نشہ زیادہ خراب ہوتا ہے۔ دو ماہ سے جاری ان کی تحریک نے جونئیر ڈاکٹروں  کو اپنی اہمیت کا احساس دلا دیا ہے۔اب انہیں  لگتا ہے کہ ان کی ہر بات حرف آخر ہے اور حکومت کا یہ فرض ہے کہ ان کی ہر شرط مان لے اور ہر مطالبہ تسلیم کرلے۔ پہلے ان کا مطالبہ اپنی مرضی کی تحقیقات کا تھا: اب انہیں  تحقیقات کا نتیجہ بھی اپنی پسند کا چاہئے اور مجرم بھی۔ پہلے انہیں  کلکتہ پولیس پر بھروسہ نہیں  تھا: اب انہیں  سی بی آئی پر بھی اعتماد نہیں  رہا۔ کلکتہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے اب تک کے فیصلوں  سے بھی وہ مطمئن نظر نہیں  آتے ہیں ۔
درگا پوجا کے ختم ہوتے ہی ڈاکٹروں  کی تحریک میں  مزید شدت آگئی ہے۔ بھوک ہڑتال کے دوران چار جونئیر ڈاکٹروں  کی حالت خراب ہوجانے کی وجہ سے انہیں  اسپتال میں  داخل کرانا پڑا۔ عوام کی معدوم ہوتی دلچسپی میں  دوبارہ جان پڑ گئی ہے۔ سول سوسائٹی جو کل تک ممتا کی سرپرستی کررہی تھی آج ان کے خلاف سڑکوں  پر اتر آئی ہے۔ پرائیوٹ اسپتالوں  اور نرسنگ ہومز نے احتجاجی ڈاکٹروں  کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر۴۸؍ گھنٹوں  کی ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ صوبے کا محکمہ صحت پوری طرح چرمراگیا ہے۔ حکومت نے جونیئر ڈاکٹروں  کو منانے کی خاطر انہیں  پیر کے دن ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی لیکن تعطل برقرار رہا۔ چیف سیکریٹری نے بعد میں  پریس کو بتایا کہ ان کے دس میں  سات مطالبات حکومت نے تسلیم کرلئے بقیہ تین کو ماننا مشکل ہے کیونکہ ہڑتالی ڈاکٹر حکومت سے مقررہ وقت میں  ان پر عمل درآمد کی تحریری ضمانت مانگ رہے تھے۔ جس وقت ڈاکٹروں  کا ایک وفد سواستھ بھون میں  چیف سیکریٹری کے ساتھ مذاکرات میں  مصروف تھا ایک دوسرا وفد سی بی آئی کی شکایت کرنے راج بھون جارہا تھا۔ ڈاکٹروں  کو سی بی آئی سے کئی شکایات ہیں  جن میں  سب سے اہم یہ ہے کہ تحقیقات میں  واحد مجرم پایا گیا۔ کیا آپ یقین کریں  گے کہ گورنر آنند بوس کو جو میمورنڈم سونپا گیا اس میں  لکھا ہے’’ سی بی آئی کی ابتدائی چارج شیٹ میں  صرف سول والنٹئیر کا نام ہے۔ جرم میں  دوسرے لوگوں  کی ممکنہ شمولیت کا کوئی ثبوت نہیں  ملا۔یہ ادھورا پن ہمیں  پریشان کررہا ہے اور اس سے پوری تحقیقات سے ہمارااعتماد اٹھ سکتا ہے۔’’دیکھا آپ نے سی بی آئی ڈاکٹروں  کے اشاروں  پر کام نہیں  کررہی ہے۔ نہ وہ ریپ کو گینگ ریپ بنارہی ہے اور نہ ہی آر جی کار اسپتال کے برخواست شدہ پرنسپل سندیپ گھوش کو ریپ اور قتل میں  ملوث قرار دے رہی ہے۔ میں  نے کہا نا طاقت کا پہلا نشہ دماغ خراب کردیتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: سیمی فائنل برابر رہا، نگاہیں فائنل کی طرف

 ممتا بنرجی حکومت پوری طرح دباؤ میں  نظر آرہی ہے۔ دو ماہ میں  دیدی کی مقبولیت عرش سے فرش پر آگری ہے۔میڈیانے اس ایشو کو دو مہینے سے لوگوں  کی نظروں  سے اوجھل نہیں  ہونے دیا ہے۔ سوشل میڈیا تو آگ بھڑکانے میں  میڈیا سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گیا۔ ڈاکٹروں  نے بار بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تحریک قطعی غیر سیاسی ہے۔لیکن پورا بنگال یہ بخوبی سمجھ رہا ہے کہ ڈاکٹروں  کی اس تحریک سے ممتا بنرجی اور ان کی ترنمول کانگریس کی پوزیشن کمزور ہو گی اور بی جے پی کی طاقت اور حمایت میں  اضافہ ہوگا۔ ابھی تک شوکانت مجمدار اور شوبیندھو ادھیکاری جیسے بی جے پی کے صوبائی لیڈر ڈاکٹروں  کے احتجاج کی حمایت میں  بیان دے رہے تھے لیکن پچھلے ہفتے بی جے پی کی مرکزی قیادت نے اس ایشو پر سیاسی روٹیاں  سینکنے کے اپنے عزم کا کھل کر اظہار کردیا۔ پہلے بی جے پی کے صدر جے پی نڈانے ڈاکٹروں  کی تحریک کی کھل کر حمایت کی اور چند دنوں  کے اندر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے یہ دعویٰ کردیا کہ پورا ملک احتجاجی میڈیکل برادری کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں  نے جونئیر ڈاکٹر کے ریپ اور مرڈر کی مذمت کرتے ہوئے اشاروں  اشاروں  میں  یہ بھی کہ دیا کہ ممتا بنرجی مجرموں  کو بچانے کی کوشش کررہی ہیں ۔ ناگپور میں  آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹرسے دسہرہ کے موقع پر کی گئی سر سنگھ چالک کی سالانہ تقریر میں  آر جی کار اسپتال اور بنگال کی حکومت کا تذکرہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ممتا بنرجی کو اقتدار سے ہٹانےکیلئے بی جے پی اور سنگھ پریوار اس ایشو کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے والا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK