Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

جھوٹ کی پرتیں ایک نہ ایک دن کھل جاتی ہیں!

Updated: March 04, 2025, 1:49 PM IST | Hasan Kamal | Mumbai

جھوٹ بولنا بُری بات ہے یہ کتابوں میں لکھا ہے۔ سیاست کی کتاب عام کتابوں سے الگ ہے۔ ممکن ہے اس میں لکھا ہو کہ جھوٹ بولا جاسکتا ہے۔ عوام جھوٹ کو گوارا کرلیتے ہیں مگر اسے اچھا نہیں سمجھتے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ابھی پچھلے ہی ہفتے دہلی کی ایک عدالت میں  وزیر اعظم نریندر مودی کتنا پڑھے لکھے ہیں  اور کہاں  سے پڑھے لکھے ہیں  ، کا مقدمہ پیش آیا۔ جہاں  تک ہمارا خیال ہے نریندر مودی پر یہ مقدمہ یا تو کیجریوال نے کیا تھا یا ان کے کسی پارٹی ورکر نے کیا تھا۔مقدمے کی وجہ یہ تھی کہ نہ جانے کہاں  اور کس موقع پربی جے پی کے ترجمان نے یہ بیان دیا تھا کہ یہ خبر بالکل غلط ہے کہ نریندر مودی پڑھے لکھے نہیں  ہیں  اس کے بجائے انہو ں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ۱۹۷۸ء میں  دہلی کی کسی یونیورسٹی میں  انہوں  نے بی اے کا امتحان پاس کیا تھا۔ مبصر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں  نے معلوم کیا ہے کہ نریندر مودی جن شعبہ جات میں  پڑھے لکھے تھے ان میں  سے ایک ’اِنٹائر پولیٹکل سائنس‘ کا بھی موضوع تھا۔ ہم اِنٹائر پولیٹکل سائنس کے لفظ پر چونکے اور ہم نے یو ٹیوب سے لے کر دوسری تمام جگہوں  پر یہ معلوم کیا کہ اِنٹائر پولیٹکل سائنس‘ کا شعبہ دنیا کی کن یونیورسٹیوں  میں  ہے۔ ہمیں  جواب صفر میں  ملا۔ ہاں  یہ ضرور معلوم ہوا کہ یونیورسٹیوں  میں  ایک اور شعبہ ہے جسے پولیٹکل سائنس کہتے ہیں  اور یہ شعبہ دنیا کی ہر یونیورسٹی میں  موجود ہے اور شاید اس یونیورسٹی میں  بھی ہوگا جہاں  سے یہ ڈگری ملی ہے لیکن خدا کا شکر ادا کیجئے کہ اس یونیورسٹی نے مودی کو صرف بی اے قرار دیا اگر وہ انہیں  پولیٹکل سائنس کی پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی دے دے تو ہم اور آپ کیا کرسکتے ہیں ۔ بہر حال چونکہ مقدمہ ریکارڈ پر تھا اس لئے وہ عدالت میں  آیا۔ سرکار کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل تشار مہتا عدالت میں  آئے اور ان سے عدالت نے پوچھا کہ نریندر مودی کی ڈگری کہا ں  ہے؟ تشار مہتا بہت لائق ایڈوکیٹ ہیں ، انہوں  نے کہا کہ اسے سامنے لانے میں  ابھی کچھ اور وقت لگے گا اور یہ بھی کہا کہ اگر کاغذات مل گئے تو وہ عام لوگوں  کی پہنچ سے باہر ہوں  گے کیونکہ وہ عدالت سے درخواست کریں  گے کہ اس معاملے کو عوام کے سامنے نہ لایا جائے۔ کسی بھی مقدمے میں  مدعیان میں  سے کسی ایک کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے دیئے ہوئے کاغذات کو ظاہر نہ کرنے کی درخواست عدالت کو دے سکتے ہیں ۔ عدالت نے یہ وقت دیا۔ اب یہ معلوم نہیں  کہ تشار مہتا نے جو اور وقت مانگا ہے وہ کتنا ہے اور کب ختم ہوگا، چونکہ وہ بہت لائق ایڈوکیٹ ہیں  اس لئے ہمیں  پورا یقین ہے کہ عدالت ان کی درخواست مان لے گی، پھر مقدمے کی تاریخ اتنی لمبی دی جائے گی کہ لوگ رفتہ رفتہ اسے بھول ہی جائیں  گے۔اب یہ دیکھنا ہے کہ عوام اس سلسلے میں  اپنی یادداشت کتنا محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔
 ڈگری کے بارے میں  عوم اور عدالت سے مبینہ طور پر حقائق چھپانے یعنی جھوٹ بولنے اور دونوں  کے  اس پر یقین کرلینے پر نریندر مودی کو یہ خیال آیا کہ دنیا کی عالمی فرامودگی پر انہیں  اتنا یقین ہے کہ اگر کچھ اور معاملات پر بھی یہ جھوٹ بولے جائیں  تو عوام اس پر یقین کرلیں  گے لیکن ہم سب کو اور شاید آ پ کو بھی یہ یاد ہوگا کہ وزیر اعظم ایک بار نہیں  کئی بار عوامی جلسوں  میں  یہ کہہ چکے ہیں  کہ وہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں  ہیں ۔ انہوں  نے کوئی کالج ، کوئی یونیورسٹی نہیں  دیکھی۔ وہ تو گجرات کے ایک ریلوے اسٹیشن کے باہر اپنے پِتا کی چائے ریڑھی کے اوپر بیٹھ کر چائے بیچا کرتے تھے۔ نریندر مودی دنیا سے کہتے تھے کہ ہندوستان کتنا عظیم ملک ہے کہ اس نے ایک چائے والے کو اپنا وزیر اعظم بنالیا۔ 
  ہم آپ کو کچھ یاد دلاتے چلیں  کہ وزیر اعظم بننے سے پہلے انہوں  نے عوام سے یہ کہا تھا سویس بینکوں  میں  ہندوستان کے بلیک کرنے والوں  کی اتنی بڑی رقم موجود ہے کہ اگر وہ وہاں  سےہندوستان لائی جائے تو ہندوستان کے ہر شہری کے بینک اکاؤنٹ میں  پندرہ لاکھ تو بہر حال جمع ہوجائیں گے، پندرہ لاکھ تو نہیں  جمع ہوئے لیکن یہ معلوم ہوا کہ یہ بھی ایک جھوٹ تھا کیونکہ سویس بینکوں  نے کہا کہ ان کے پاس ایسی کوئی رقم موجود ہی نہیں ۔ اب عوام ابھی تک پندرہ لاکھ کے وعدے میں  بہلے ہوئے ہیں ۔ ایک بات اور یاد دلادیں ۔

یہ بھی پڑھئے : واقعے کا خیال اور خیال کا واقعہ بن جانا

  اب سے کچھ سال پہلے وزیر اعظم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ پاکستانی شرانگیزوں  کو ان کے گھر میں گھُس کے ماریں  گے ،چنانچہ وزیر اعظم اس جگہ پہنچے جہاں  سے شر انگیزوں  کو مارنے کے پلان بنائے جارہے تھے، یقیناً وہ ایک فوجی تجربے گاہ تھی او رنریندر مودی نے کہا کہ انہیں  اچھی طرح معلوم ہے کہ جب آسمان پر بادل چھائے ہوں  تو کسی شرانگیز کو وہ جہاز آتا دکھائی نہیں  دیتا جو دراصل ان کے لئے موت کا پروانہ ہوتا ہے۔ بہرحال جہاز تو ہواباز افسر ہی چلاتا ہے اس نے مودی کے ہونے کے باوجود پاکستان میں  گھس کر ’بمباری‘ کی۔ اس کے نتیجے میں  پہلے تو کہا گیا کہ وہاں  سیکڑوں  دہشت انگیز مارے جاچکے ہیں  اورپاکستان کو سبق مل گیا ہے لیکن ہوا یہ تھا کہ ہمارے جہاز تو لوٹ آئے لیکن ایک ہوائی جہاز پاکستان میں  ہی رہ گیا اور ظالم پاکستانی ہوابازوں  نے اسے فضا میں  ہی اُڑا دیا اور اس جہاز کا ہواباز ابھینندن ایک عرصہ تک پاکستانی دہشت انگیزو ں کے قبضے میں  رہا۔ یہ تو نریندر مودی کی سائنس کی معلوما ت کی صرف ایک مثال ہے۔ 
 اس کے بعد نریندر مودی حال ہی میں  امریکہ گئے تھے، انہوں  نے ٹرمپ کو ایسی ایسی سہولیات دی ہیں  جن کے بارے میں  آپ کو بھی معلوم ہوگا۔ہندوستان سے امریکہ جانے والی چیزوں  پر ٹرمپ نے ٹیرف یعنی ٹیکس لگا دیا ہے۔ یہاں  سے لوہا امریکہ جاتا تھا ،اب وہ اتنا مہنگا ہوگیا ہے کہ امریکیوں  نے اسے خریدنا ہی چھوڑ دیا ہے ۔ اس کے علاوہ امریکہ سے بزور و زبردستی ہتھکڑی اور بیڑی لگا کر جو ہندوستانی واپس کئے جارہے ہیں  اس کے بار ے میں  بھی مودی نے کچھ نہیں  کہا ، شاید ان کے مشیر یہ ڈھونڈ رہے ہوں  کہ اس سلسلے میں  کیا جھوٹ بولا جاسکتا ہے مگر یہ بھول گئے ہیں  کہ جھوٹ کی پرتیں  ایک نہ ایک دن کھلتی ہی جاتی ہیں ۔
hasankamaal100@gmail.com

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK