ہر زمانے میں کام کے طریقے بدلتے رہتے ہیں اس لئے ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم عقل کا استعمال کر کے اور غور و فکر کے بعد کام کے نئے طور طریقوں کو اپناتے رہیں۔ کیونکہ آج کےتیز رفتار دور میں صرف سخت محنت (ہارڈ ورک) ہی کامیابی کی کنجی نہیں ہے بلکہ جدید طریقہ کار (اسمارٹ ورک) کو اپنا کر سمجھداری کے ساتھ کام کرنا بھی بہت ضروری ہے۔
نئی تکنالوجی اور نئے طریقوں کو اپنانا خلافِ اسلام نہیں ہے۔ تصویر: آئی این این۔
اللہ رب العزت نے کتاب ہدایت قرآن مجید میں متعدد مقامات پر انسان کو اپنی عقل اور ادراک و فہم کو استعمال کرنے کی دعوت دی ہے اور مختلف جہات سے تدبر و فکر کو اپنی جولان گاہ بنانے کی ترغیب بھی دی ہے۔ مثال کے طور پر قرآن مجید میں ایک جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’بیشک ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہاری نصیحت (کا سامان) ہے، کیا تم عقل نہیں رکھتے۔ ‘‘ (الانبیاء:۱۰)
اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو، اپنی دنیا کو اور سب سے بڑھ کر اپنے خدا کو پہچان لے اور اپنے دینی اور دنیوی تمام مسائل کو حل کر سکے۔
اس تمہید کے تناظر میں یہاں ایک قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ ہر زمانے میں کام کے طریقے بدلتے رہتے ہیں اس لئے ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم عقل کا استعمال کر کے اور غور و فکر کے بعد کام کے نئے طور طریقوں کو اپناتے رہیں۔ کیونکہ آج کےتیز رفتار دور میں صرف سخت محنت (ہارڈ ورک) ہی کامیابی کی کنجی نہیں ہے بلکہ جدید طریقہ کار (اسمارٹ ورک) کو اپنا کر سمجھداری کے ساتھ کام کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو ہم ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ مثال کے طور پر پہلے زمانے میں، اگر کسی عالم دین کو کوئی کتاب لکھنی ہوتی تو اس کے لئے انہیں کئی سال محنت کرنی پڑتی تھی۔ وہ لائبریری میں بیٹھ کر کئی کتابوں کا مطالعہ کرتے، قلم اور کاغذ کی مدد سے تحریر کرتے، پھر کاتب اسے خوشخط لکھتا اور بالآخر وہ کتاب مکمل ہوتی۔ اس میں نہ صرف وقت لگتا بلکہ بڑی محنت اور وسائل درکار ہوتے تھے۔ آج کے جدید دور میں یہ سارا عمل اسمارٹ ورک کے ذریعے آسان ہو گیا ہے۔ اب ہمارے پاس کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت ہے، جس سے ہم بہت سی کتابیں چند لمحوں میں تلاش کر سکتے ہیں اور مواد کو اپنی مرضی سے ترتیب دے سکتے ہیں۔ اس میں ہمارا وقت بھی کم لگتا ہے، ہم بہت زیادہ مشقت سے بھی بچ جاتے ہیں، وسائل بھی کم صرف ہوتے ہیں اور ہماراکام بھی جلدی مکمل ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شریعت نے حالات کو پاؤں کی زنجیر بنانے سے روکا ہے!
اسمارٹ ورک کو اپنا نے اور پرانےطریقہ کار کو بدلنے کے اصولوں کی ترغیب ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ِ مبارکہ سے ملتی ہے۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں کھجور کی کھیتی کے طریقے کو بدلنے کی نشاندہی کی، لیکن پھر آپ ؐنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ ’’تم اپنے طریقے سے کھیتی کرو کیونکہ دُنیا کے معاملات میں تم زیادہ واقف ہو۔ ‘‘ (مسلم) اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دنیاوی کاموں میں ہمیں اپنےفہم و ادراک کا استعمال کرنا چاہیے اور طریقے کو بدلنے اورنئے طریقے سیکھنے سے نہیں ہچکچانا چاہئے۔ تجربہ کرنا بہرحال احسن عمل ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ آئندہ زمانے میں ایسی چیزیں ایجاد ہوں گی جن کا تمہیں ابھی تصور بھی نہیں :’’اور ایسی چیزیں بھی پیدا کریں گے جن سے تم ابھی واقف نہیں ہو۔ ‘‘ (النحل:۸)۔ یہ آیت اس بات کا اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مستقبل میں ایسی ایجادات اور چیزیں پیدا کرے گا جن کا اس وقت کے انسان کو علم نہیں تھا۔ اس میں ٹیکنالوجی، علوم اور نئی دریافتیں شامل ہو سکتی ہیں۔ علم و سائنس کی ترقی اور نت نئی ایجادات بھی اللہ کی تخلیقی قدرت کا حصہ ہیں، جو وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سےظاہر ہو رہی ہیں۔
مو جودہ وقت میں اسمارٹ ورک کی ایک اور مثال مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) ٹولز بھی ہیں۔ اگرچہ ان ٹولز کو انسانی دماغ نے ہی ایجاد کیا ہے، لیکن یہ کئی پہلوؤں میں انسانی دماغ سے بھی زیادہ تیزی اور درستگی سے کام کرتے ہیں۔ وہ کام جو پہلے کئی گھنٹوں یا دنوں میں مکمل ہوتا تھا، اے آئی کی مدد سے اب منٹوں بلکہ سیکنڈوں میں کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی کو بڑی تعداد میں ڈیٹا کا تجزیہ کرنا ہو تو اے آئی ٹولز نہ صرف اس کام کو مختصر وقت میں انجام دیتے ہیں بلکہ اس میں موجود معلومات کو ترتیب دے کر، نتائج بھی پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح، لکھنے، ترجمہ کرنے، تصویری شناخت اور دیگر تخلیقی کاموں میں اے آئی ٹولز نے انقلاب برپا کر دیا ہے جو حیرت انگیز ہے۔ ان ٹولز کی بدولت آج طالب علم، محققین اور کاروباری افراد اپنے وقت اور توانائی کو بہترین طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔
اسلام چونکہ ایک عالمگیر دین ہے جو ہر زمانے اور ہر علاقے کے انسانوں کے لئے ہے اس لئے اس میں ہر دور کے مسائل کا حل موجود ہے، بشرطیکہ ہم اسے عصر حاضر سے ہم آہنگ کر کےسمجھنے اور سمجھانےکی کوشش کریں۔ یہ عمل اب اسمارٹ ورک کے ذریعے بہت آسان ہوگیا ہے۔ لہٰذا اسمارٹ ورک کو اپنانا بھی وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔ ہمیں اس بات کو اب سمجھ ہی لینا چاہئے کہ شریعت کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے نئے اور آسان طریقے کو اپنانا دین ِاسلام کے عین مطابق ہے۔