Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’جمعۃ الوداع‘‘ ماہِ صیام کے رخصت ہوتے مقدس لمحات اور اُس کے تقاضے

Updated: March 28, 2025, 11:27 AM IST | Hakeem Muhammad Saeed Shaheed | Mumbai

ماہِ صیام ،رمضان کریم کے مقدس اور بابرکت شب و روز کو الوداع کہنے سے قبل ہمیں اس امر کا جائزہ لینا چاہئے کہ اس پُربہار اور حیات بخش موسم کی فیض رسانی سے ہم نے اپنے دامن کو کس حد تک بھرا اور خود کو کتنا فیض یاب کیا۔

Prayer is such a natural and effective way of worshipping God that each of its aspects brings the soul into ecstasy. Photo: INN
نماز خدا کی بندگی کا ایسا فطری اور اثر انگیز طریقہ ہے، کہ اس کی ایک ایک کیفیت سے روح وجد میں آئے۔ تصویر: آئی این این

قرآن مجید نے اس ماہِ مقدّس کی مخصوص عبادت یعنی روزوں کا مقصد یہ بتایا ہے کہ ہم ان کے ذریعے تقویٰ کی راہ پر گامزن ہو سکیں، یعنی روزوں کی اس یک ماہی تربیت کے نتیجے میں ہم میں یہ بات پیدا ہونی چاہئے کہ ہم اپنے ہر قول و فعل سے قبل یہ سوچنے لگیں کہ یہ اللہ کی رضا کے مطابق ہے یا نہیں اور اس فکر کی وجہ سے ہم ان تمام اقوال و افعال سے پرہیز کرنے لگیں جو اللہ کو ناپسند ہیں اور یہی تقویٰ کی حقیقت ہے۔
استقبال رمضان کے ایک خطبے میں سرکار دوعالم رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگو تم پر ایک ایسا مہینہ سایہ فگن ہوا ہے جس کی ابتدارحمت، جس کا وسط مغفرت اور جس کا اختتام نار جہنم سے آزادی کا ضامن ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے اس ایک ماہ کی کارگزاری کا جائزہ اس قول رسولؐ کی روشنی میں لیں اور دیکھیں کہ کیا ہم نے اس ماہ کے دوران اپنے شب و روز اس طرح گزارے کہ اللہ کی رحمت اور اس کی جانب سے مغفرت ہمارے نصیب میں آئی ہو اور کیا ہم نے اس ایک ماہ کے دوران اپنے رب کو اس حد تک راضی کر لیا کہ وہ ہمیں جہنم سے جو درحقیقت اس کی ناراضی اور اس کے غضب سے عبارت ہے، آزادی کا پروانہ عطا فرما دے؟
حضورؐ  اکرم نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا: وہ شخص تباہ ہو گیا جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور مغفرت حاصل نہ کی اور خود سرور کائنات، فخر موجودات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  کے الفاظ میں ایسے لوگ وہ ہوتے ہیں، جنہیں ان کے روزوں سے سوائے فاقے کے اور رات کی عبادت سے سوائے بے خوابی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا، کیونکہ انہوں نے اس مبارک مہینے میں بھی بری باتوں اور بُرے کاموں سے پرہیز نہیں کیا۔ رمضان کے بارے میں حضورؐ  نے یہ بھی ارشاد فرمایا: یہ صبر اور ہمدردی کا مہینہ ہے اور صبر کا حقیقی معنی ہے مواقع و مشکلات اور اسباب کی قلت و عدم فراہمی کے باوجود راہ حق پر قائم رہنا، تو ہمیں اس امر کا بھی جائزہ لینا ہو گا کہ ہم میں صبر کی یہ صفت کس حد تک پیدا ہوئی ہے۔ ہم نے اس ماہ میں دوسروں سے ہمدردی کا کتنا جذبہ پیدا کر لیا۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو اس پُر فیض اور پُربہار موسم میں چلنے والے رحمت کے جھونکوں سے مستفید ہوئے اور جنہوں نے اپنا دامن مراد بھر لیا، لیکن ہم میں سے کون ایسا ہے جو اس پر مطمئن ہو کہ اس نے رمضان کا اور اس ماہ مبارک میں کتاب ہدایت نازل کرنے والے مہربان ترین آقا کا حق ادا کر دیا؟ ظاہر ہے یہ دعویٰ ہم نہیں کر سکتے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اللہ کی رحمت سے مایوس ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: عالمی یوم القدس: اہل فلسطین سے اظہار ِ یک جہتی کا دن ہے

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اور اللہ کی رحمت سے گمراہوں کے سوا کون مایوس ہوتا ہے، بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے اور علامہ اقبال کے اایک شعر کے مفہوم کے مطابق تو: آئینۂ دل کو بنانے والے احسن الخالقین کو شکستہ آئینہ ہی پیارا لگتا ہے، اس لئے اپنی کوتاہیوں کا احساس اور اپنی غفلتوں پر ندامت وہ تحفہ ہے جسے ہم اپنے رحیم و کریم آقا کے دربار میں پیش کر کے اس کے بے پایاں رحم اور اس کے بے نظیر کرم کے مستحق بن سکتے ہیں۔  
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: جو لوگ اپنی غفلتوں اور کوتاہیوں کا اعتراف کر لیتے ہیں اور احساس ندامت کے ساتھ مغفرت کے طلبگار ہوتے ہیں تو  اللہ تعالیٰ نہ صرف ان کے گناہ اور ان کی لغزشیں معاف فرما دیتا ہے، ان کی غفلتوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرماتا ہے، بلکہ ان کے اس اعتراف اور طلب ِمغفرت کے صلے میں ان کے گناہوں کو بھی نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔قربان جایئے ایسے رحیم و کریم آقا کے اور اس کے آگے ہاتھ پھیلایئے، دعا کیجئے۔ وہ اس مہینے کے دوران ہونے والی لغزشوں کو معاف فرمائے، ہم سے اس کے حقوق کی ادائیگی میں جو کوتاہی ہوئی ہے، اسے معاف کرے۔ ان کوتاہیوں کے سبب ہونے والے نقص کو اپنی بے پایاں رحمت سے دور فرما دے اور اس کی توفیق عطا فرمائے کہ ہم آئندہ رمضان کو بہتر طور پر گزار سکیں۔
 لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم آنے والے رمضان کے استقبال کی تیاری آج ہی سے شروع کر دیں اور اگر جذبہ یہ ہو تو پھر اس گزرنے والے رمضان کو الوداع کہتے وقت بہ ظاہر ہماری آنکھیں نم ہو سکتی ہیں، لیکن ہم رنجیدہ نہیں ہیں۔ ہم اس رمضان کو الوداع نہیں کہہ رہے ہیں، بلکہ آج ہم آنے والے رمضان کا استقبال کر رہے ہیں۔ اللہ ہمیں اس سعادت سے بہرہ ور فرمائے۔ (آمین)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK