• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ماحول غیرمعمولی طور پر اثرانداز ہوتا ہے

Updated: August 09, 2024, 3:39 PM IST | Maulana Shamsul-Haq Nadvi | Mumbai

امیر المومنین حضرت علی کرم الله وجہہ نے فرمایا کہ برے آدمی کے ساتھ نہ رہو کہ وہ اپنے برے عمل کو تمہاری نظروں میں اچھا دکھائے گا اور چاہے گا کہ تم بھی اس جیسے بن جاؤ۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

بخاری شریف کی روایت ہے: حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓنے حضور صلی الله علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا: ”نیک اور بد ساتھی کی مثال مشک بیچنے والے اور بھٹی دھونکنے والے جیسی ہے، مشک بیچنے والا تمہیں مشک دے گا یا تم اس سے خریدو گے یا ( کم از کم) یہ کہ جب تک اس کے پاس رہوگے، اچھی خوشبو ملے گی اور بھٹی دھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا یا بدبو ملے گی۔ “ علامہ حکیم راغب اصفہانی اپنی کتاب ”الذریعة الی مکارم الشریعة“ میں لکھتے ہیں :
 ”انسان کے لئے ضروری ہے کہ نیکوں کا ساتھ اختیار کرنے کی بھرپور کوشش کرے کہ نیکوں کا ساتھ بروں کو اچھا بنا دیتا ہے، ایسے ہی جیسے بروں کا ساتھ اچھوں کو برا بنا دیتا ہے۔ بعض اہل علم اور دانش مندوں کا کہنا ہے کہ جو بھلے لوگوں کے ساتھ بیٹھے گا اس کو ان کی برکت حاصل ہو گی، اس لئے کہ الله تعالیٰ کے نیک بندوں کے ساتھ بیٹھنے والا محروم وبدنصیب نہیں ہوتا، چاہے کتا ہی کیوں نہ ہو، جیسے اصحاب کہف کا کتا کہ الله تعالیٰ نے فرمایا:”اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں اگلے پاؤں پھیلائے ہوئے ہے۔ “

یہ بھی پڑھئے:ماہِ صفر اور خودساختہ مفروضات

امیر المومنین حضرت علی کرم الله وجہہ نے فرمایا کہ برے آدمی کے ساتھ نہ رہو کہ وہ اپنے برے عمل کو تمہاری نظروں میں اچھا دکھائے گا اور چاہے گا کہ تم بھی اس جیسے بن جاؤ۔ یہ وہ کھلی ہوئی بات ہے جو برابر تجربہ میں آتی رہتی ہے کہ بُروں کا ساتھ اختیار کرنے والے برائی ہی کی راہ پر چل پڑتے ہیں، اسی لئے یہ حکم ہے کہ اس کے ساتھ رہو جس کا دیکھنا تم کو الله کی یاد دلائے او را س کی باتیں تمہارے اچھے عمل کو بڑھاتی رہیں۔ بُروں کے ساتھ بیٹھنے سے اس لیے بھی روکا جاتا ہے کہ اس کی بُری عادت غیر محسوس طریقہ پر تمہارے اندر پیدا ہوتی جائے گی اور تمہیں اس کاپتہ بھی نہ چلے گا۔ 
 اہل علم وتجربہ کہتے ہیں کہ نو عمروں کو بے وقوفوں کے ساتھ بیٹھنے نہ دو۔ ساتھی کا اثر اس کی باتوں اور عمل ہی سے نہیں پڑتا، بلکہ اس کو دیکھنے کا بھی اثر پڑتا ہے، اس کی اچھی یا بُری عادتیں انسان پر اثر ڈالتی رہتی ہیں، جیسے کسی خوش دل اور ہنس مکھ آدمی کو دیکھ کر دل پر اثر پڑتا ہے کہ بجھا ہوا اور رنجیدہ آدمی بھی اس کے پاس بیٹھ کر خوش ہو جاتا ہے اور اپنا غم بھول جاتا ہے، لیکن جب غمگین آدمی کو دیکھتا ہے تو وہ بھی رنجیدہ ہو جاتا ہے، اس کے غم کا اثر اس کے دل پر بھی پڑتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK