• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ماہِ صفر اور خودساختہ مفروضات

Updated: August 09, 2024, 3:33 PM IST | Mufti Nadeem Ahmed Ansari | Mumbai

ارشاد نبوی ہے کہ صفر کے مہینے میں نحوست کی کوئی حقیقت نہیں۔

Many Muslims do not consider Nikah etc. valid in the month of Safar. Photo: INN
بہت سے مسلمان ماہ صفر میں نکاح وغیرہ کو درست نہیں سمجھتے۔ تصویر : آئی این این

اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ’صفر ‘ہے۔ اس مہینے سے متعلق قرآن و حدیث میں کوئی خصوصی فضیلت وارد ہوئی ہے نہ نحوست۔ شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ فرماتے ہیں کہ’صفر‘کے مفہوم کی وضاحت کرنے کے لئے مختلف اقوال وارد ہوئے ہیں، جن کا خلاصہ تین باتیں ہیں :(۱) اس سے مراد مشہور ماہِ صفر ہے(۲)اس سے مراد پیٹ کے کیڑے ہیں (۳) اس سے مراد ’نسی‘ہے یعنی اشہر ِحرم میں سے کسی مہینے کی عظمت کو طول دے کراس میں دوسرا مہینہ شریک کر لینا۔ (ماثبت بالسنۃ)

یہ بھی پڑھئے:فتاوے: اسلام میں بارات، جہیز اور منگنی وغیرہ کا کوئی تصور نہیں،مشترکہ کاروبار کا ایک مسئلہ

صفر کی وجہِ تسمیہ
 بہ قول علامہ علم الدین سخاویؒ ’صفر‘کی وجہِ تسمیہ یہ ہے کہ اس مہینے میں عموماً عربوں کے گھر خالی رہتے تھے، کیوں کہ وہ ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم الحرام کے مہینوں کے حرمت والا ہونے کی وجہ سے جنگ و جدال بند رکھتے تھے۔ چوں کہ یہ تینوں مہینے مسلسل ہوتے ہیں اس لئے ان کے گزرتے ہی عرب اپنی موقوف جنگوں کو ازسرِ نو شروع کر دیتے تھے اور سفر پر چلے جاتے تھے، جس سے مکان خالی ہو جاتے تھے، اس پر عرب کہتے’صفر المکان‘۔ صفر کی جمع اصفار ہے۔ (تفسیر ابن کثیر)
ماہِ صفر اور زمانۂ جاہلیت
 زمانۂ جاہلیت میں لوگوں نے بہت سی غلط اور بے بنیادباتیں اس مہینے سے منسوب کر رکھی تھیں اور وہ مختلف وجوہ سے اس مہینے کو منحوس سمجھتے تھے۔ وہ ان بدفالیوں سے بچنے کے لئے اس ماہ کی تقدیم و تاخیر کے مرتکب بھی تھے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’(حرمت والے مہینوں کو) آگے پیچھے ہٹا دینا محض کفر میں زیادتی ہے اس سے وہ کافر لوگ بہکائے جاتے ہیں جو اسے ایک سال حلال گردانتے ہیں اور دوسرے سال اسے حرام ٹھہرا لیتے ہیں تاکہ ان (مہینوں ) کا شمار پورا کر دیں جنہیں اللہ نے حرمت بخشی ہے اور اس (مہینے) کو حلال (بھی) کر دیں جسے اللہ نے حرام فرمایا ہے۔ ان کے لئے ان کے برے اعمال خوش نما بنا دیئے گئے ہیں اور اللہ منکرین حق کے گروہ کو ہدایت نہیں فرماتا۔ ‘‘ (التوبہ:۳۷) 
ماہِ صفر اسلام کی نظرمیں 
 زمانۂ جاہلیت کے اس عمل کی تردید کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:بلاشبہ زمانہ اپنی اسی اصل حالت پرلوٹ آیا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے آسمان و زمین کی تخلیق سے پہلے مقدر فرمایا تھا۔ سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے، ان میں سے چار مہینے احترام وادب والے ہیں۔ تین مہینے مسلسل؛ذی القعدہ، ذی الحجہ، محرم الحرام اور ایک مہینہ مضر کا رجب ہے، جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان ہے۔ (بخاری، مسلم) 

یہ بھی پڑھئے:روحانیت کے لئے اوصاف ِحمیدہ کا خوگر بننا ضروری ہے

اسلام سے قبل لوگ اس ماہ کو منحوس سمجھتے تھے، لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس توہم کی تردید فرمائی اور ارشاد فرمایا:صفر کے مہینے میں نحوست کی کوئی حقیقت نہیں۔ (بخاری، مسلم)اس حدیث میں رسول اللہ ﷺنے صراحتاً ارشاد فرما دیا کہ مرض کی تعدی کوئی چیز ہے نہ بدفالی، الّو کے بولنے سے کوئی نحوست آتی ہے اور نہ ماہِ صفر میں نحوست ہے۔ 
بلا اعتقاد اگر نحوست کا خیال آجائے
 جو بات مشہور ہوتی ہے، وقت پر اس کا خیال آ ہی جاتا ہے، مگراس خیال پر عمل کرنا یا اس کو دل میں جمائے رکھنا، یہ جائز نہیں، بلکہ توکل کو غالب کرے تو باطل خیال فوراًرفع دفع ہو جائے گا، ان شاء اللہ۔ (الفضائل والاحکام للشہور والایام) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں ہے جس کے دل میں اس طرح کی کوئی بات نہ آتی ہو، مگر اللہ پر توکل سے یہ دور ہوجاتی ہے۔ (ابو داؤد، ترمذی)
 حضرت عبد اللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص بد فالی سے ڈر محسوس کرتا ہو یا اس سے (اس کے گمان کے مطابق)کچھ نقصان پہنچتا ہو، اس کے متعلق اس طرح دعا کرے: (ترجمہ) اے اللہ!آپ کے شگون کے سوا کوئی شگون نہیں اور آپ کی خیر کے سوا کوئی خیر نہیں، اور آپ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ (فتح الباری)
ماہِ صفر میں نکاح و غیرہ
 بہت سے مسلمان اس مہینے میں نکاح وغیرہ کو درست نہیں سمجھتے اور اس مہینے کو منحوس کہتے ہیں، جب کہ درحقیقت دن، مہینہ یا تاریخ منحوس نہیں ہوتے۔ نحوست تو بندوں کے اعمال وافعال پر منحصر ہے۔ ماہِ صفر اور اس کے ابتدائی تیرہ دنوں کو منحوس سمجھ کر شادی اور سفر وغیرہ جیسے کاموں سے رک جانا سخت گناہ ہے۔ مشرکین ماہِ صفر کوتیرہ تاریخوں تک منحوس سمجھتے تھے اس لئے آپﷺ نے (اس نحوست)کی تردید فرمائی۔ (فتاویٰ رحیمیہ)
 مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ صرف اور صرف اسوۂ حسنہ پر عمل کریں ۔ جو باتیں بے اصل اور سنی سنائی ہیں ان سے کنارہ کش رہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK