وہ لوگ جو دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور وقت کی رفتار کا ساتھ نہیں دے سکتے، ان کی زندگی کا منصفانہ تجزیہ کرنے والے اکثراس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ان لوگوں کی زندگی میں وقت کی قدر نہیں ہوتی اور یہ پابندیٔ وقت کو لازم نہیں سمجھتے بلکہ اپنے آپ کو حالات کے دھارے پر چھوڑ دیتے ہیں۔
زندگی میں کامیابی اور ناکامی کا راز وقت کے صحیح استعمال کرنے اور نہ کر نے پر ہے۔ تصویر : آئی این این
وہ لوگ جو دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور وقت کی رفتار کا ساتھ نہیں دے سکتے، ان کی زندگی کا منصفانہ تجزیہ کرنے والے اکثراس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ان لوگوں کی زندگی میں وقت کی قدر نہیں ہوتی اور یہ پابندیٔ وقت کو لازم نہیں سمجھتے بلکہ اپنے آپ کو حالات کے دھارے پر چھوڑ دیتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، کاموں کو انجام دینے کے بجائے ان کے از خود واقع ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔ حالانکہ وقت کی پابندی نہ صرف ذاتی کامیابی کے لئے ضروری ہے بلکہ معاشرتی اور دینی اعتبار سے بھی ایک لازمی امر ہے۔
چونکہ انسانی زندگی میں کامیابی اور ناکامی کا راز وقت کے صحیح استعمال کرنے اور نہ کر نے پر ہے اس لئے اسلام میں وقت کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر وقت کی قدر و قیمت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں وقت کی قسم کھائی ہے، جیسا کہ سورۃ العصر میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’زمانے کی قسم! بے شک انسان خسارے میں ہے۔ ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ وقت کی قدر نہ کرنے والا شخص ہمیشہ نقصان اٹھائے گا۔
حدیث مبارکہ میں نبی کریم ﷺ نے بھی وقت کی اہمیت کو بہت ہی واضح انداز میں ذکر فرمادیا ہے۔ ایک حدیث کے مطابق قیامت کے دن انسان سے چار چیزوں کے بارے میں سوال ہوگا، ان میں سے ایک وقت کے بارے میں ہوگا کہ اس نے اسے کہاں صرف کیا۔ (ترمذی)
یہ بھی پڑھئے: صبح سویرے اٹھنا، معاشرے کی بیداری کا سبب بنتا ہے
آئیے! ہم وقت کی پابندی کے چند فوائد پر سرسری نظر ڈالتے ہیں :
(۱) زندگی میں نظم و ضبط: وقت کی پابندی انسان کی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کرتی ہے، جو کامیاب انسانوں کی بنیادی خصوصیت ہے۔
(۲) بروقت کام کی تکمیل: وقت پر کام کرنے سے تمام کام وقت پر مکمل ہو جاتے ہیں اور ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔
(۳)اعتماد میں اضافہ: وقت کی پابندی کرنے والا شخص دوسروں کے اعتماد پر پورا اترتا ہے اور لوگوں میں عزت و وقار حاصل کرتا ہے۔
(۴)کامیابی کا راستہ: کامیاب لوگ اپنے وقت کو منظم طریقے سے استعمال کرتے ہیں، کیونکہ وقت کی پابندی کامیابی کی کنجی ہے۔
(۵) معاشرتی استحکام: وقت پر کام، پروگرام، تقریبات یا اجلاس شروع کرنے سے معاشرتی ماحول بہتر ہوتا ہے اور دوسرے لوگوں کا وقت ضائع ہونے سے بچتا ہے۔
وقت کی پابندی کے بنیادی فوائد جاننے کے بعد آئیے اب وقت کی پابندی نہ کرنے کے چند بنیادی نقصانات کا بھی جا ئزہ لیتے ہیں :
(۱) بدنظمی: وقت کی پابندی نہ کرنے سے انسان کی زندگی بے ترتیب ہو جاتی ہے اور کام مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہو پاتے۔
(۲) اعتماد کی کمی: جو لوگ وقت کی پابندی نہیں کرتے، وہ دوسروں کی نظروں میں اپنا اعتبار کھو دیتے ہیں۔
(۳)معاشی نقصان: وقت ضائع کرنے سے انسان کی ترقی رک جاتی ہے اور وہ مواقع کھو دیتا ہے، جو معاشی نقصان کا سبب بنتے ہیں۔
(۴)اجتماعی نقصان: کسی کام، پروگرام یا اجلاس کو وقت پر نہ شروع کرنے سے نہ صرف پروگرام کی وقعت کم ہوتی ہے بلکہ دیگر افراد کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔
(۵) ذہنی دباؤ: کاموں کو ٹالنے یا وقت ضائع کرنے کا نتیجہ ذہنی دباؤ اور پریشانی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
عقلی طور پر بھی ہمیں یہ بات صاف طور پر سمجھ میں آجاتی ہے کہ وقت ایک ایسا سرمایہ ہے جو ایک بار گزر جائے تو دوبارہ واپس نہیں آتااس لئے اصحاب عقل و دانش کا یہ تجزیہ ہے کہ ترقی یافتہ اقوام کی کامیابی کا راز ان کی وقت کی پابندی اور اس کا صحیح استعمال ہے۔ چونکہ وقت کا ضیاع دنیا و آخرت میں ناکامی کا سبب بن سکتا ہے، اس لئے علماء اسلام نے بھی اس طرف خصوصی توجہ دلائی ہے۔ چنانچہ امام غزالیؒ اپنی مشہور کتاب ’’احیاء علوم الدین‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’زندگی وقت کا مجموعہ ہے، اور جو شخص اپنا وقت ضائع کرتا ہے، وہ اپنی زندگی ضائع کرتا ہے۔ ‘‘یہ قول اس حقیقت کو واضح کرنے کے لئے کافی ہے کہ وقت کی حفاظت کرنا، درحقیقت اپنی زندگی کی حفاظت کرنا ہے۔ اسی طرح امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں :’’اے انسان! تم وقت کی چند سانس ہو، جب تمہارا ایک سانس ختم ہو جاتا ہے تو تمہاری زندگی کا ایک حصہ ختم ہو جاتا ہے۔ ‘‘ یہ قول وقت کی اہمیت کو نہایت خوبصورت انداز میں بیان کرتا ہے اور انسان کو متنبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے وقت کو ضائع نہ کرے۔
اہم سوال یہ ہے کہ ہم وقت کے پابند کیسے بنیں ؟ اس سلسلے میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ وقت پر کام شروع کرنے کے لئے خود کو منظم کرنا اور نظم و ضبط اپنانا بہت ضروری ہے۔ اس ضمن میں کچھ عملی اقدامات کئے جا سکتے ہیں، مثلاً ہر کام کے لئے پہلے منصوبہ بندی کریں، دن بھر کے کاموں کی ایک فہرست بنائیں اور ان کے لئے وقت بھی مقرر کریں۔ اگر کسی پروگرام یا اجلاس کو وقت پر شروع کرنا ہے تو تمام تیاریاں پہلے سے مکمل کریں۔ مقررہ وقت سے پہلے مقام پر پہنچنے کی کوشش کریں اورکسی بھی غیر ضروری کام کو مقررہ وقت کے قریب کرنے سے بچیں۔ بطور خاص اہم کاموں یا وقت کے لئے الارم یا یاد دہانی کا استعمال کریں اور نوٹ بک یا موبائل ایپ کے ذریعے اپنے شیڈول کو منظم رکھیں۔ چونکہ وقت کی اہمیت کو سمجھنا اور اس کی قدر کرنا ایک کامیاب اور بامقصد زندگی کی ضمانت ہے، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے وقت کو منظم کریں، ٹال مٹول اور غفلت سے بچیں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی کو ترتیب دیں تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں۔