آج کا مسلمان خود کو معاشرتی اور اقتصادی کمزوری کی چکی میں پستا ہوا محسوس کرتا ہے، لیکن اسے احساس نہیں کہ تباہی و بربادی کی یہ راہ خود اس نے ہی ہموار کی ہے۔ مسلم نوجوانوں کی اکثریت رات بھر جاگنے اور صبح دیر تک سونے کی عادت کو اپنا حق سمجھنے لگی ہے، جیسے یہ کوئی خاص قابلِ فخر وراثت ہو۔
بچوں کیلئے صبح سویرے اٹھنا مشکل ہوتا ہے ، لیکن ان کو اس وقت کی اہمیت سمجھانا بھی ضروری ہے۔ تصویر : آئی این این
آج کا مسلمان خود کو معاشرتی اور اقتصادی کمزوری کی چکی میں پستا ہوا محسوس کرتا ہے، لیکن اسے احساس نہیں کہ تباہی و بربادی کی یہ راہ خود اس نے ہی ہموار کی ہے۔ مسلم نوجوانوں کی اکثریت رات بھر جاگنے اور صبح دیر تک سونے کی عادت کو اپنا حق سمجھنے لگی ہے، جیسے یہ کوئی خاص قابلِ فخر وراثت ہو۔ یہ طرزِ زندگی نہ صرف جسمانی اور ذہنی سستی کا سبب بنتا ہے بلکہ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جانے کا باعث بھی بنتا ہے۔ جب ہم خود کو علم و آگہی سے دور کر لیتے ہیں تو معاشرتی انحطاط اور اقتصادی زوال کا راستہ خود ہی طے کر لیتے ہیں۔
یہ سچ ہے کہ رات کا وقت ایک پُرسکون ماحول فراہم کرتا ہے، مگر اسے فضول چیزوں میں ضائع کر کے صبح کو کھو دینا کسی بھی ذی شعور انسان کے لئے نقصان دہ ہے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح جلدی اٹھنے کی تاکید فرمائی ہے تاکہ ہم اپنا وقت بامقصد بنا سکیں۔ لیکن آج ہم اس سنہرے اصول سے دور ہیں اور نتیجتاً علم و حکمت، سیاست ِ مُدن، تدبیرِ منزل اور اخلاق و آداب کے میدان میں پسماندگی کا شکار ہیں۔
ایک اور افسوسناک حقیقت یہ بھی ہے کہ مسلم نوجوان سیاست اور معاشرتی معاملات سے ناواقف اور بے خبر ہوتے جارہے ہیں۔ وہ ملک میں موجود سیاسی عدم استحکام کو محسوس نہیں کرتے، اور انھیں یہ شعور نہیں کہ ان کے حقوق اور مستقبل کو کس طرح زوال پزیر کیا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال کسی بھی قوم کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ قومیں اسی وقت بیدار ہوتی ہیں جب وہ تعلیم، شعور اور حکمت سے آراستہ ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:’’اور دنیا کی زندگی دھوکے کے مال کے سوا کچھ بھی نہیں‘‘ توکس بات کے مالک ہیں آپ؟
ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ تعلیم صرف کتابی علم حاصل کرنا نہیں بلکہ تعلیم انسان کو خود شناسی اور حکمت کی راہ پر ڈالتی ہے۔ علم ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنے ملک اور معاشرے کی خدمت اپنے ایمان کی حفاظت کے ساتھ کیسے کر سکتے ہیں۔ لیکن جب ہم خود کو سُستی اور کاہلی میں مبتلا کر کے خوابِ خرگوش میں کھو دیتے ہیں تو ہمارا مستقبل تباہی کی جانب ہی بڑھتا ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی نیند کو چھوڑ کر بیدار ہوں، اپنے گھروں میں صبح کا ماحول پیدا کریں، اپنے بچوں کو علمی اور معاشرتی شعور سے روشناس کرائیں۔ اگر آج ہم نے اپنے آپ کو علم و شعور کی طرف مائل نہیں کیا تو کل ہمیں اپنی ہی غفلت کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔
لہٰذا، صاحبو! اٹھو! صبح کی روشنی سے اپنے گھروں کو منور کرو، تعلیم حاصل کرو اور اپنے آپ کو وہ انسان بناؤ جس پر معاشرہ، قوم اور امت فخر کر سکے۔ تبدیلی کا آغاز اپنے آپ سے کرو کیوں کہ یہی ایک بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔ مزید عرض ہے کہ جب تک ہم اپنے گھروں میں، اپنے بچوں کو ذمہ داری اور وقت کی قدر کرنا نہیں سکھائیں گے، تب تک ہمارے حالات میں بہتری ممکن نہیں۔ معاشرتی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ والدین اپنے طرزِ زندگی کو بدلیں، بچوں کو وقت پر اٹھنے اور مثبت سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی ترغیب دیں۔ یہ عادتیں نہ صرف ایک فرد کی شخصیت کو سنوارتی ہیں بلکہ پورے معاشرے پر مثبت اثرات ڈالتی ہیں۔
یاد رکھئے کہ بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار اولین حیثیت رکھتا ہے۔ اگر والدین خود مثبت عادات کے پیکر بنیں گے تو بچے بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کو تیار ہوں گے۔ اسی طرح، ہمیں اپنے نوجوانوں کو یہ سمجھانا ہوگا کہ کامیابی کے سفر میں محنت اور علم حاصل کرنا لازم ہے۔ انہیں وقت کے ضیاع، سوشل میڈیا اور دیگر غیر ضروری مصروفیات سے دور رکھ کر مطالعہ اور علمی مباحث میں مشغول کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر آج کے نوجوان، آنے والے کل کے رہنما، علم اور شعور کی دولت سے آراستہ نہ ہوں گے تو ہماری قوم کا مستقبل بھی اندھیرے میں ڈوب جائے گا۔
اس لئے آئیے! ہم سب اپنے اندر تبدیلی لائیں اور ایک باشعور، تعلیم یافتہ اور بیدار قوم کی تشکیل کی کوشش کریں۔