• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کسی پر احسان یا نیکی کرکے اسے جتانا، خود کو ثواب سے محروم کرنا ہے

Updated: July 26, 2024, 2:32 PM IST | Mufti Nadeem Ahmed Ansari | Mumbai

فی زمانہ احسان کرکے اسے جَتانے کا رویہ عام ہورہا ہے جبکہ اس سے اللہ رب العزت ناراض ہوتے ہیں۔

Helping someone can be a rewarding act only when it is not rewarded. Photo: INN
کسی کی مدد کرنا ایک ثواب والا عمل اسی وقت ہوسکتا ہے جب اسے جتایا نہ جائے۔ تصویر : آئی این این

تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کا کنبہ ہے، اگر ہم کسی طور بھی کسی کے کام آسکیں، یہ اس فیاض داتا کا فضل و احسان ہے۔ آج کل لوگوں میں اول تو کسی کے کام آنے کا جذبہ ختم ہوتا جا رہا ہے، اس سے بڑھ کر یہ کہ احسان جتانے کا جذبہ پروان چڑھ رہا ہے۔ کچھ لوگ کرنے کے وقت تو کچھ نہیں کہتے، لیکن کسی خاص موقع کے انتظار میں رہتے ہیں اور بالآخر احسان بتا یا جتا کر ہی دم لیتے ہیں، اور اپنے پرائے، دوست احباب، بھائی بہن، میاں بیوی، اولاد والدین اور شاگرد استاذ کے سامنے بھی احسان جتانے سے نہیں چوکتے۔ کھلے لفظوں میں نہیں تو دبے لفظوں یا اشاروں کنایوں میں وہ کوئی نہ کوئی ایسی حرکت بالقصد یا بلاقصد ضرور کر دیتے ہیں جس سے سامنے والے کے دل میں یہ احساس پیدا ہو کہ کاش اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا احسان مند نہ کیا ہوتا! اس رویّے سے آپسی محبت اور تعلق پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ احسان جتانے والا شاید بھول جاتا ہے کہ مجھے بھی کبھی کسی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ بعض تو زندگی بھر جس کے احسان مند رہے ہوں، ذرا سا کام آنے پر اس کے سامنے بھی احسان جتانے لگتے ہیں۔ 
 احسان جتانا: ایک آفت
 انسان کا کسی پر احسان کرنا بہت بڑی نیکی، لیکن احسان کرکے اسے جتا دینا بہت بری صفت ہے۔ حضرت علی ؓ سے روایت ہے: ظرافت کی آفت ڈینگیں مارنا، شجاعت کی آفت سرکشی، احسان کی آفت احسان جتلانا، حسن و جمال کی آفت تکبر، عبادت کی آفت توقف، بات کی آفت جھوٹ، علم کی آفت نسیان، بردباری کی آفت بےوقوفی، خاندانی شرافت کی آفت فخر، جو دو سخا کی آفت اسراف اور دین کی آفت ہَوا پرستی ہے۔ (کنزالعمال)

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا پرپھیلتا ہوا بدگمانی کا جال اور اسلامی تعلیماتِ حسن ظن

احسان نہ جتانے والوں کی فضیلت
 مومن کا ہر قول و فعل اللہ کے لئے ہوتا ہے، جب تمام اعمال اس رب کی رضا و محبت کے لئے کئے جائیں تو بندوں پر احسان جتانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جو لوگ احسان کر کے جتاتے ہیں، وہ یا تو حبِ جاہ اور حبِ مال کے مریض ہیں یا بدلے کے خواہاں، جب کہ نیکی کر کے صرف اور صرف اللہ تعالیٰ سے ثواب کا امیدوار ہونا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:جو لوگ اپنے مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتلاتے ہیں اور نہ کوئی تکلیف پہنچاتے ہیں، وہ اپنے پروردگار کے پاس اپنا ثواب پائیں گے، انھیں نہ کو کوئی خوف لاحق ہوگا اور نہ کوئی غم پہنچے گا۔ (البقرۃ)مخلوق کے ساتھ کئے جانے والے احسان کی بہترین جزا اللہ تعالیٰ خود احسان کی صورت میں عنایت فرماتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:احسان کا بدلہ احسان کے سوا اور کیا ہے ؟(الرحمٰن)
احسان جتانے اور نہ جتانے والے کی مثال
 احسان جتانے والا دنیا میں اپنی نیکی کا بدلہ چاہتا ہے اور اس طرح نیکی برباد اور گناہ لازم کر لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:اے ایمان والو اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اس شخص کی طرح ضایع مت کرو جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا، چنانچہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چکنی چٹان پر مٹی جمی ہو، پھر اس پر زور کی بارش پڑے اور اس (مٹی کو بہا کر چٹان) کو (دوبارہ) چکنی بنا کر چھوڑے۔ ایسے لوگوں نے جو کمائی کی ہوتی ہے وہ ذرا بھی ان کے ہاتھ نہیں لگتی، اور اللہ ( ایسے) کافروں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا۔ نیز فرمایا:اور جو لوگ اپنے مال اللہ کی خوش نودی طلب کرنے کے لیے اور اپنے آپ میں پختگی پیدا کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک باغ کسی ٹیلے پر واقع ہو، اس پر زور کی بارش برسے تو وہ دگنا پھل لے کر آئے، اور اگر اس پر زور کی بارش نہ بھی برسے تو ہلکی پھوار بھی اس کے لیے کافی ہے، اور تم جو عمل بھی کرتے ہو اللہ اسے خوب اچھی طرح دیکھتا ہے۔ (البقرۃ)
احسان جتانے والا جنت سے محروم
 حضرت ابوبکر صدیقؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: دھوکا دینے والا، کنجوس اور احسان جتانے والا جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ (ترمذی)
 حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے: جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے سونگھی جاسکتی ہے، لیکن احسان جتلانے والا، والدین کا نافرمان، اور دائمی شراب پینے والا جنت کی خوشبو سے بھی محروم رہے گا۔ (کنزالعمال)
احسان جتانا صرف مال کے ساتھ خاص نہیں 
 احسان جتانا صرف مال کے ساتھ خاص نہیں کہ کوئی شخص مال خرچ کر کے اس پر احسان جتلائے، کسی کے ساتھ کوئی بھی نیکی کرکے اسے اس طرح جتانا کہ میں نے تمہارے لئے یہ کیا، یہ بھی احسان جتلانا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ہر نیکی کو صدقے سے تعبیر کیا ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺنے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے۔ (بخاری)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: انسان کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ روزانہ واجب ہوتا ہے، کوئی شخص کسی کی سواری میں مدد کرے، اس کو اس پر چڑھائے یا اس کا اسباب اس پر رکھوا دے یہ بھی صدقہ ہے، کسی سے اچھی بات کہنا بھی صدقہ ہے، ہر قدم جو نماز کے لئے بڑھے وہ بھی صدقہ ہے، کسی مسافر کو راستہ بتا دینا بھی صدقہ ہے۔ (بخاری)
احسان جتانے والے سے اللہ تعالیٰ کی ناراضی
 حضرت ابوذرؓسے روایت ہے، نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جن تین آدمیوں سے کلام نہیں کرے گا ان میں ایک وہ شخص ہے جو ہر نیکی کا احسان جتلاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK