۲۰۲۱ء کے بعد سے انٹرنیٹ کی دنیا میں ’’زبانیں سکھانے والے ایپس‘‘ کا سیلاب آگیا ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ ان ایپس کو نفع کیسے ہوتا ہے؟ ذیل کی سطور میں اسی سوال کا جواب پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: April 07, 2024, 12:43 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
۲۰۲۱ء کے بعد سے انٹرنیٹ کی دنیا میں ’’زبانیں سکھانے والے ایپس‘‘ کا سیلاب آگیا ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ ان ایپس کو نفع کیسے ہوتا ہے؟ ذیل کی سطور میں اسی سوال کا جواب پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ٹیکنالوجی کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے کام آسان ہو جاتے ہیں۔ ہر شعبہ پر ٹیکنالوجی کے اثرات نمایاں ہیں، جن میں سے ایک زبانیں سیکھنے اور سکھانے والا شعبہ ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں، خاص طور پر ۲۰۲۱ء کے بعد سے انٹرنیٹ کی دنیا میں ’’زبانیں سکھانے والے ایپس‘‘ کا سیلاب آگیا ہے۔ ایپ اسٹور اور پلے اسٹور پر دستیاب سیکڑوں ایپس میں ڈیولنگو، لنگو کڈز، بڈی ڈاٹ اے آئی، مومو، ای ڈبلیو اے، بیبل، ایلسا، مونڈلی، بیسی زان اور بوسو، صارفین میں سب سے زیادہ مقبول ہیں۔ ان میں سب سے مشہور ’’ڈیو لنگو‘‘ ہے جس کے دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد صارفین ہیں۔ اس ایپ نےچند زبانوں کے ذریعے لینگویج ٹیٹوریلز کا آغاز کیا تھا مگر آج اس پر ۴۵؍ زبانیں سکھائی جاتی ہیں۔ یہی نہیں زبانیں سکھانے کے باقاعدہ کورسیز متعارف کروائے گئے ہیں جو ماہرین لسانیات نے تیار کئے ہیں۔ دیگر تمام ایپس معمولی تبدیلیوں کے ساتھ ڈیولنگو ہی کا بزنس ماڈل کاپی کررہے ہیں، یعنی زبانیں سکھانے کے شعبے میں ڈیولنگو مارکیٹ لیڈر ہے۔
اہم سوال یہ ہے کہ ان ایپس کو نفع کیسے ہوتا ہے؟آج متعدد کمپنیاں کاروبار کیلئے ’’فریمیم‘‘ (Freemium) ماڈل اپنا رہی ہیں۔ یہ دو الفاظ کا مرکب ’’فری‘‘ اور ’’پریمیم‘‘ ہے۔ ان ایپس پر کچھ بنیادی فیچرز مفت دستیاب ہوتے ہیں جبکہ اہم مشمولات یا فیچرز استعمال کرنے کیلئے آپ کو فیس ادا کرنی ہوتی ہے۔ مفت دستیاب فیچرز اور مشمولات کو اس قدر دلچسپ بنا کر پیش کیا جاتا ہے کہ صارف ایڈوانسڈ فیچر اور مشمولات کیلئے فیس ادا کرنے کیلئے تیار ہوجاتا ہے۔ فریمیم ماڈل کے ذریعے پیسے کمانے کا یہ ایک ذریعہ ہے۔ علاوہ ازیں، اشتہارات کے ذریعے بھی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں رقوم جمع ہوتی رہتی ہیں۔ صارفین کو ۲۴؍ گھنٹہ، ۳؍ دن، ۵؍ دن، ۷؍ دن، ۲؍ ہفتے، یا ایک ماہ کا فری ٹرائل بھی دیا جاتا ہے جس میں رجسٹریشن کرکے وہ اس ایپ کے تمام فیچرز استعمال کرسکتا ہے۔
تاہم، اس بزنس ماڈل کے فوائد سے زیادہ نقصانات ہیں مگر سافٹ ویئر کمپنیاں اسے اپنانے کا خطرہ اس لئے مول لیتی ہیں کہ انہیں اپنی مصنوعات فروخت کرنے کیلئے چند فیچرز ’’مفت‘‘ میں جاری کرنے ہی پڑتے ہیں تاکہ صارف انہیں استعمال کرے اور پھر خریدنے کا فیصلہ کرے۔ کمپنیوں کو یہ امید بھی رہتی ہے کہ اگر وہ اپنے سافٹ ویئر کے تمام فیچرز اور مشمولات صارف کو ایک مخصوص مدت تک استعمال کرنے کی اجازت دیں گے تو اس بات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ صارف سافٹ ویئر خرید لے گا۔ ایپ اسٹور پر ڈاؤن لوڈز کی بنیاد پر اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ایپ صارفین میں کتنا مقبول ہے۔ اگر زیادہ صارفین نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا ہے تو کمپنیوں کو انہیں کم از کم ۳؍ دن اور زیادہ سے زیادہ ایک ماہ کا فری ٹرائل بھی دینا پڑتا ہے۔ امید یہی ہوتی ہے کہ صارف ’’فری‘‘ سے ’’پریمیم‘‘ میں منتقل ہوجائے گا۔
اسٹیٹسٹا کی حال ہی میں شائع ہونے والی ’’لینگویج لرننگ ایپس ‘‘ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ’’فریمیم‘‘ ماڈل اس شعبے میں صد فیصد منافع بخش ثابت ہورہا ہے۔ دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ زبانوں کی اہمیت کو نہ صرف سمجھ رہا ہے بلکہ انہیں سیکھنے کی کوشش بھی کررہا ہے۔ کسی کوچنگ کلاسیز میں جاکر سیکھنے کے بجائے ’’آن لائن‘‘ ذرائع کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔ اس طرح وہ اپنے حساب سے زبان سیکھتے ہیں۔ چونکہ زبان سیکھنے والے افراد ہی ان ایپس سے استفادہ کرتے ہیں اس لئے وہ مفت فیچرز استعمال کرنے کے ساتھ پریمیم مشمولات بھی خریدتے ہیں تاکہ سیکھی جانے والی زبان میں مہارت حاصل کرسکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ زبانیں سکھانے والے ایپس پر دنیا کی ۷؍ ہزار ۱۳۹؍ زبانوں میں سے صرف اہم ۴۵؍ زبانیں ہی سکھائی جارہی ہیں۔ یہ وہ زبانیں ہیں جو آج کے نوجوانوں میں مقبول ہیں مثلاً انگریزی، فرانسیسی، اطالوی، چینی، کوریائی، جاپانی، ہسپانوی، اردو، عربی وغیرہ۔ متعدد سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ٹیکنالوجی کے دور میں آنکھ کھولنے والی نسل کلاسیز میں داخلہ لینے کے بجائے ایپس کی مدد سے زبانیں سیکھ رہی ہے۔ آج مشرق وسطیٰ اور مغربی دنیا میں ایسے کئی سوشل میڈیا انفلوئنسرز ہیں جنہوں نے ان ایپس سے مطلوبہ زبانیں سیکھیں، اور اب اپنے فالوورز کو سکھا رہے ہیں۔
آن لائن زبانیں سیکھنے کا رجحان بڑھنے کے قوی امکانات ہیں۔ اس کا ثبوت ایپ اسٹور اور پلے اسٹور پر بڑھتے اس کے ڈاؤن لوڈ نمبرز ہیں۔ کاروباری دنیا میں فریمیم ماڈل کسی بھی کمپنی کیلئے طویل مدت میں منافع بخش ثابت نہیں ہوا ہے مگر زبانیں سیکھنے اور سکھانے کے شعبے میں یہ نفع بخش ثابت ہورہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس زمرے میں لینگویج لرننگ ایپس کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔