• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: کیا روایتی کلائی گھڑی کا ’وقت‘ بدل گیا ہے؟

Updated: December 15, 2024, 3:29 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

دنیا کی ’واچ مارکیٹ‘ میں روایتی گھڑیوں کا شیئر اب بھی ۶۲؍ فیصد ہے مگر اسمارٹ واچ کا مارکیٹ بھی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔

A smartwatch has the potential to make the wearer smarter, but the `status` symbol is attributed to traditional watches. Photo: INN
اسمارٹ واچ، پہننے والے کو اسمارٹ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے مگر’اسٹیٹس‘ کی علامت روایتی گھڑیوں ہی کو قرار دیا جاتا ہے۔ تصویر: آئی این این

ایک صارف کے طور پر کیا آپ کوئی ایسی چیز خریدیں گے جس سے صرف ایک کام لیا جاسکے؟ یا ایسی چیز خریدیں گے جو مختلف قسم کے فیچرس سے لیس ہو؟ دورِ حاضر کے صارف ایسی چیزیں خریدنا پسند کرتے ہیں جن میں زیادہ ہوں، مثلاً اسمارٹ فونز، اسمارٹ ٹی وی، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ، ملٹی ٹاسکر الارم کلاک، ملٹی پرپز واشنگ مشین اور ریفریجریٹر وغیرہ۔ ایسی سیکڑوں اشیاء ہیں جو بیک وقت مختلف کام انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ صارفین انہیں ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں ایسی ہی ایک چیز ’رِسٹ واچ‘ (کلائی پر باندھنے والی گھڑی) کی جگہ اب اسمارٹ واچ نے لی ہے۔ 
 اسمارٹ واچ کا شعبہ تیزی سے مستحکم ہورہا ہے۔ اب آپ کو بہت سے افراد کی کلائیوں پر اسمارٹ واچیز بندھی نظر آئیں گی۔ کلائی پر باندھنے والی روایتی گھڑیوں میں زیادہ فیچر نہیں ہوتے۔ ان میں وقت کے علاوہ، کیلنڈر، تاریخ، یا، دن ہی شامل کیا جاسکتا ہے جبکہ اسمارٹ واچ میں درجنوں فیچرس ہوتے ہیں۔ آپ ڈائل کا وال پیپر بدل سکتے ہیں، رنگوں کی مناسبت سے گھڑی کا بیلٹ تبدیل کرسکتے ہیں، اپنا پسندیدہ فوٹو وال پیپر پر لگا سکتے ہیں، الارم، ٹائمر، اسٹاپ واچ، الارم، پیغامات پڑھنے کی سہولت سے لے کر ضروری کال قبول یا مسترد کرنے تک کا آپشن اِن میں موجود ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں، ان گھڑیوں میں بلڈ آکسیجن ناپنے اور نبض کی تشخیص کرنے کی بھی خوبیاں ہوتی ہیں۔ روایتی گھڑیوں کی قیمتیں بہت کم ہوتی ہیں لیکن اگر گھڑی کسی لگژری برانڈ کی ہے تو اس کی قیمت کروڑوں روپوں میں ہوسکتی ہے۔ اسی طرح اسمارٹ واچ بھی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ قیمتوں میں دستیاب ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:معاشیانہ: بلاک بسٹر فلم بنانے کا جدید فارمولا اور باکس آفس بزنس

اسمارٹ واچ کے لانچ کے موقع پر اور پھر صارفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر ان کی خریداری کے بعد ماہرین روایتی گھڑیوں کے متعلق تشویش میں مبتلا ہوگئے تھے کہ اب یہ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گی اور لوگ ان کا استعمال بند کردیں گے۔ اس صنعت کے کمزور پڑنے کے آثار تھے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ جاپان کے بعد امریکہ کو ٹیکنالوجی کے میدان کا ماہر ملک سمجھا جاتا ہے جہاں کے صارفین کسی بھی نئے رجحان کو تیزی سے قبول کرتے ہیں لیکن روایتی گھڑیوں کی خریداری کے معاملے میں امریکہ سرفہرست ہے۔ اسٹیٹسٹا کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں روایتی گھڑیوں کے مارکیٹ کی مالیت ۶۳ء۹؍ بلین ڈالرز تھی جو امسال بڑھ کر ۱۲۱ء۳؍ بلین ڈالر ہوجائے گی جس میں سب سے بڑا شراکت دار امریکہ (۲۱؍ بلین ڈالر) ہے۔ دوسری جانب، اسمارٹ واچ مارکیٹ کی مالیت ۲۰۲۳ء میں ۲۹ء۳۱؍ بلین ڈالر تھی جو امسال بڑھ کر ۳۳ء۵۸؍ بلین ڈالر ہوجائے گی جبکہ اسے ۱۰۰؍ بلین ڈالر کا ہندسہ عبور کرنے میں مزید ۱۰؍ سال لگیں گے۔ اس طرح دنیا کی ’واچ مارکیٹ‘ میں روایتی گھڑیوں کا شیئر اب بھی ۶۲؍ فیصد ہے مگر اسمارٹ واچ کا مارکیٹ بھی بڑھ رہا ہے۔ 
 روایتی گھڑیوں کی بالادستی کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اب انہیں ’اسٹیٹس سمبل‘ (حیثیت کی علامت) اور ’کرافٹس مین شپ‘ (کاریگری یا دستکاری) کے پیمانے پر پرکھا جاتا ہے۔ اسمارٹ واچ، پہننے والے کو اسمارٹ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے مگر’اسٹیٹس‘ کی علامت روایتی گھڑیوں ہی کو قرار دیا جاتا ہے۔ انہیں ’’وِنٹیج‘‘ کی بھی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ جنریشن زی کی نظروں میں روایتی گھڑیاں ’’وِنٹیج‘‘ ہیں جنہیں کلائی پر باندھ کو وہ ’’کُول‘‘ نظر آنا چاہتے ہیں حالانکہ ان کی اولین پسند اسمارٹ واچ ہی ہے جس کی مدد سے وہ بیک وقت کئی کام انجام دے سکتے ہیں۔ اسمارٹ واچ کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بہت سی گھڑی ساز کمپنیوں نے روایتی گھڑیوں کے ساتھ اسمارٹ واچ بھی بنانی شروع کردی، مثلاً  فوسل، ایپل، سیمسنگ، سٹیزن اور ٹیوسو وغیرہ۔ اس دوران گھڑی کے لگژری برانڈ مثلاً ٹیگ ہویئر، رولیکس، اومیگا اور سیکو وغیرہ کی گھڑیوں کی مانگ میں کمی نہیں آئی۔ برطانیہ میں ہوئی تحقیق ’’پریفر واچ‘‘ میں واضح ہوا ہے کہ لوگ زیادہ دنوں تک استعمال کی جانے والی گھڑیاں خریدنے اور انہیں استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اچھے برانڈز کی اسمارٹ واچ زیادہ دنوں تک استعمال کے قابل رہتی ہے مگر جب صارفین کو اسمارٹ واچ اور روایتی گھڑیوں کے درمیان متبادل دیا جاتا ہے تو وہ آخرالذکر کا انتخاب کرتے ہیں۔ 
 اہم سوال یہ ہے کہ اسمارٹ واچ کے سیلاب میں کیا روایتی گھڑیاں باقی رہ پائیں گی؟ یا، روایتی گھڑیوں کے مضبوط قدم اسمارٹ واچیز اکھاڑ سکیں گی؟ اعداوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ روایتی گھڑیوں کی پہچان اور مانگ ہمیشہ برقرار رہے گی۔ انہیں ہر عمر کے افراد پسند کرتے ہیں جبکہ اسمارٹ واچیز اپنے نت نئے فیچرس کے سبب وقتی طور پر صارفین کی توجہ حاصل کرتی ہیں، اور چند مہینوں تک ان کے درمیان مقبول ہوکر ختم ہوجاتی ہیں۔ یہ کہنا آسان ہے کہ روایتی گھڑیاں بدلتے دور کے ساتھ صارفین کی ایک بڑی آبادی کے درمیان ہی رہیں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK