• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: کیا ایئرانڈیا ملک کی سب سے بڑی ایئر لائن کمپنی بننے کیلئے تیار ہے؟

Updated: June 10, 2024, 4:12 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

ہندوستان کے ایوی ایشن سیکٹر (فضائی صنعت) میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (فارن ڈائریکٹ انویسٹ مینٹ، یا، ایف ڈی آئی) کی حد ۴۹؍ فیصد ہے، یعنی کوئی غیر ملکی کمپنی یہاں کے فضائی شعبے میں قدم جمانا چاہتی ہے تو اسے کسی مقامی کمپنی سے معاہدہ کرنا ہوگا۔

According to a report, Tata Group has 288 aircraft while it is also preparing to buy 30 new aircraft. Photo: INN
ایک رپورٹ کے مطابق ٹاٹا گروپ کے پاس ۲۸۸؍ طیارے ہیں جبکہ اس کی ۳۰؍ نئے طیارے خریدنے کی بھی تیاری ہے۔ تصویر : آئی این این

ہندوستان کے ایوی ایشن سیکٹر (فضائی صنعت) میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (فارن ڈائریکٹ انویسٹ مینٹ، یا، ایف ڈی آئی) کی حد ۴۹؍ فیصد ہے، یعنی کوئی غیر ملکی کمپنی یہاں کے فضائی شعبے میں قدم جمانا چاہتی ہے تو اسے کسی مقامی کمپنی سے معاہدہ کرنا ہوگا۔ نئی کمپنی میں مقامی کمپنی کا حصہ ۵۱؍  فیصد جبکہ غیر ملکی کمپنی کا ۴۹؍ فیصد ہوگا۔ تاہم، بعض مقامات اور خدمات کیلئے اس شعبے میں ۱۰۰؍ فیصد ایف ڈی آئی کی بھی اجازت ہے، مثلاً ہیلی کاپٹر خدمات اور فضائی راستوں سے تجارتی نقل و حمل وغیرہ۔ مسافر بردار کمرشیل پروازوں کیلئے غیر ملکی کمپنی کی حصہ داری کی حد صرف ۴۹؍ فیصد ہی ہے۔ اس صورت میں مالکانہ حقوق مقامی کمپنی کے پاس ہی ہوتے ہیں۔ کاروبار میں یہ طریقہ اس لئے اپنایا جاتا ہے تاکہ مقامی کمپنیوں، ذرائع اور لوگوں کو تحفظ ملے، اور غیر ملکی کمپنیاں ان پر مسلط نہ ہوسکیں۔ 
 گزشتہ دنوں این سی ایل ٹی (نیشنل کمپنی لاء ٹربیونل) نے ایئر انڈیا اور وستارا کے انضمام کی اجازت دی۔ واضح رہے کہ دونوں ہی فضائی کمپنیاں ٹاٹا گروپ کے تحت آتی ہیں۔ ٹاٹا خاندان نے ہندوستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں ہمیشہ ہی سے اہم کردار ادا کیا ہے، خاص طور پر ملک کو آزادی ملنے کے بعد۔ ایئر انڈیا کی بنیاد ۱۹۳۲ء میں رکھی گئی تھی۔ تاہم، آزادی کے بعد اسے قومیا دیا گیا، یعنی یہ حکومت کی کمپنی بن گئی اور اس پر سے ٹاٹا گروپ کا اقتدار ختم ہوگیا۔ تاہم، جب یہ کمپنی مسلسل خسارے میں جانے لگی تو حکومت ہند نے اسے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ ۲۰۲۲ء میں ٹاٹا گروپ نے اسے دوبارہ خرید لیا۔ اہم بات یہ ہے کہ ٹاٹا گروپ بیرونی کمپنیوں کے اشتراک سے ایئر ایشیاء ایکسپریس اور وستارا کے ذریعے ہندوستانی فضائی کمپنیوں کا حصہ بنا رہا۔ ایئر انڈیا خریدنے کے بعد ٹاٹا نے ایئر انڈیاایکسپریس اور ایئر ایشیاء ایکسپریس کو اول الذکر میں ضم کردیا مگر اب اس سال کے آخر تک وستارا کا بھی انضمام مکمل ہوجائے گا اور پھر ایئر انڈیا کا شمار دنیا کی بڑی فضائی کمپنیوں میں ہونے لگے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: چھوٹے اور متوسط درجے کے کاروبار، اور ملک کا ’لوور مڈل‘ سے ’اَپر مڈل‘ انکم بننےکا ہدف

آئندہ چند مہینوں میں ٹاٹا گروپ کی تینوں ایئرلائنس :ایئر انڈیا ایکسپریس، ایئر ایشیاء ایکسپریس اور وستارا، ایئر انڈیا میں ضم ہوکر ’’ایئر انڈیا‘‘ کہلائیں گی۔ اس طرح ملک کے ایئرلائن شعبے میں ایئر انڈیا، انڈیگو، اسپائس جیٹ اور اکاسا جیسے ۴؍ بڑے ایئر لائن برانڈ رہ جائیں گے۔ ۴؍ جون۲۰۲۴ء کے اعداد و شمار کے مطابق ٹاٹا گروپ کے پاس ۲۸۸؍ طیارے ہیں جبکہ اس کی ۳۰؍ نئے طیارے خریدنے کی بھی تیاری ہے۔ واضح رہے کہ فی الحال ایئر انڈیا ۱۰۰؍ فیصد ٹاٹا گروپ کی ملکیت ہے۔ تاہم، وستارا کے ساتھ انضمام کے بعد اس کی ۲۵ء۱؍ فیصد حصہ داری سنگاپور ایئرلائنس کے پاس ہوگی۔ فی الحال وستارا میں سنگاپور ایئرلائنس کے ۴۹؍ فیصد اور ٹاٹا گروپ کے ۵۱؍ فیصد حصص ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی ہوائی کمپنی امریکن ایئرلائن گروپ ہے جس کے پاس ایک ہزار ۵۲۱؍ طیارے ہیں جبکہ ملک کی سب سے بڑی ایئر لائن کمپنی انڈیگو ہے جس کے بیڑے میں ۳۵۰؍ طیارے ہیں۔ 
 انضمام مکمل ہونے کے بعد ٹاٹا گروپ کو اپنے متعدد ایئر لائنس برانڈ کا انتظام سنبھالنے کیلئے مختلف محاذوں پر کام نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی اسے کاروباری پریشانیاں جھیلنی پڑیں گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اسٹاف کی تعداد میں کمی نہیں ہوگی البتہ کلیدی عہدوں پر بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں کیونکہ ایئر انڈیا اب بھی خسارے میں ہے۔ ٹاٹا گروپ کا پہلا مقصد اس کمپنی کو منافع بخش بنانا ہے۔ کئی عشروں تک ملک کے ایئر لائن شعبے پر ایئر انڈیا کی بادشاہت تھی جو آہستہ آہستہ ختم ہوگئی۔ اس کا شمار دنیا کی لگژری ایئر لائن کمپنیوں میں ہوتا تھا۔ مگراب اس شعبے پر انڈیگو کی بادشاہت ہے جو مقامی سطح پر ۶۰؍ فیصد سے زائد پروازوں کا انتظام سنبھالتا ہے۔ اگر ایئر انڈیا اور وستارا کا انضمام مقررہ وقت پر ہوجاتا ہے، اور ٹاٹا گروپ کے سبھی ایئر لائن برانڈز کو ’’ایئر انڈیا‘‘ کے تحت تحلیل کیا جاتا ہے تو، ایک کمپنی کے طور پر اسے منافع بخش بننے میں چند برس اور درکار ہوں گے۔ کمپنی نے ترکی، امریکہ، برطانیہ اور روس سے ماہرین کی خدمات لی ہیں تاکہ ایئر انڈیا کو جلد از جلد ایک مضبوط، منافع بخش، طاقتور اور بڑی ایئر لائن کمپنی میں تبدیل کیا جاسکے۔ 
 ذہن نشین رہے کہ ایئر انڈیا کے قومیا دیئے جانے کے بعد بھی ٹاٹا گروپ نے فضائی شعبے سے کبھی قدم باہر نہیں رکھا تھا بلکہ غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ ایف ڈی آئی کا فائدہ اٹھا کر اس نے وستارا اور ایئر ایشیاء ایکسپریش جیسی منافع بخش کمپنیوں کی بنیاد رکھی۔ اس کے پاس تجربہ کار اسٹاف ہے جس میں ملکی اور غیر ملکی سبھی شامل ہیں۔ کمپنی نے متعدد موقعوں پر کہا ہے کہ اسے ایئر انڈیا کو خسارے سے نکالنے کا بلیو پرنٹ تیار ہے چونکہ وہ ایئر لائن کاروبار میں نئے سرے سے اپنے قدم جمانا چاہتی ہے اسلئے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ختم کررہی ہے۔ کمپنی پُرامید ہے کہ کچھ عرصے میں ایئر انڈیا منافع بخش پرواز بھرے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK