آج سے تقریباً ۴؍ ہزار سال قبل شمالی امریکہ کے ملک میکسیکو میں کوکووا کے درخت کی دریافت ہوئی تھی، اور اسی دوران اسی خطے میں کوکو وا پاؤڈر کو چاکلیٹ کی شکل دینے کا طریقہ وضع ہوا۔
EPAPER
Updated: January 21, 2024, 3:14 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
آج سے تقریباً ۴؍ ہزار سال قبل شمالی امریکہ کے ملک میکسیکو میں کوکووا کے درخت کی دریافت ہوئی تھی، اور اسی دوران اسی خطے میں کوکو وا پاؤڈر کو چاکلیٹ کی شکل دینے کا طریقہ وضع ہوا۔
آج سے تقریباً ۴؍ ہزار سال قبل شمالی امریکہ کے ملک میکسیکو میں کوکووا کے درخت کی دریافت ہوئی تھی، اور اسی دوران اسی خطے میں کوکو وا پاؤڈر کو چاکلیٹ کی شکل دینے کا طریقہ وضع ہوا۔ دنیا بھر میں چاکلیٹ کس طرح پہنچایا گیا، اس کے بارے میں ٹھوس معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ تاہم، اندازہ ہے کہ شمالی امریکہ کے تاجر وں نے اسے دیگر ملکوں تک پہنچانے کا کام کیا۔ آج دنیا میں ایسا کوئی ملک نہیں ہے جہاں چاکلیٹ نہ ہو۔ ۱۵؍ ویں صدی میں دنیا کے چند خطوں میں کوکووا کے بیج بطور کرنسی استعمال ہوتے تھے۔ یہی نہیں، اسے ٹھوس کے بجائے مائع یعنی مشروب کی شکل میں استعمال کیا جاتا تھا۔
ہندوستانی سرحدوں میں چاکلیٹ کی آمد ۱۷۹۸ء میں برطانویوں کے ذریعے ہوئی تھی۔ اس دور میں یہ ایک لگژری شے خیال کی جاتی تھی جو عام آدمی کی دسترس سے باہر تھی البتہ ۱۹۶۰ء کے عشرے میں جب برطانوی حکومت نے ہمارے ملک میں ’کیڈبری‘ (نیا نام: مونڈیلیز انٹرنیشنل) کمپنی کی بنیاد ڈالی، تب چاکلیٹ عام لوگوں تک پہنچا۔ اس کمپنی نے سستا اور مہنگا، دونوں ہی طرح کے چاکلیٹ بنائے تاکہ ہر طبقے کا شہری اس سے لطف اندوز ہوسکے۔ اس کے بعد یہ ہندوستانیوں میں اس طرح رچ بس گیا کہ آج ملک کا بچہ بچہ چاکلیٹ اور اس کی ہر قسم سے واقف ہے۔
قابل غور نکتہ یہ ہے کہ اتنے برسوں میں چاکلیٹ کے کاروبار میں کبھی مندی نہیں آئی۔ یہ ہر دور میں پسند کی جانے والی شے کے طور پر مقبول رہا ہے۔ شادی بیاہ کا موقع ہو، مووی نائٹ آؤٹ ہو، یا کوئی چھوٹی یا بڑی تقریب، مٹھائیاں نہ ہونے پر چاکلیٹ ہی تقسیم کیا جاتا ہے۔ متعدد چاکلیٹ کمپنیاں چاکلیٹ کو مٹھائیوں کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کا مشورہ دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: لکش دیپ سیاحوں کو راغب کرسکتا ہے مگر یہاں سیاحتی سہولیات کافی کم ہیں
یورومانیٹر کی تازہ رپورٹ کے مطابق چاکلیٹ مارکیٹ تیزی سے وسیع ہورہا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں چاکلیٹ بازار کی مالیت ۱۰۹ء۶۸؍ کروڑ ڈالر تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ ۵؍ برسوں میں چاکلیٹ کا بازار ۶۵؍ فیصد بڑھے گا۔ خیال رہے کہ چاکلیٹ بازار میں چاکلیٹ کو ۴؍ اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے: دودھ سے بنا سادہ چاکلیٹ (پلین ملک)، ڈارک چاکلیٹ، سادہ وہائٹ چاکلیٹ (پلین وہائٹ) اور بھرا ہوا یعنی فِلڈ چاکلیٹ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں ہندوستان میں ڈارک چاکلیٹ کا بازار تیزی سے وسیع ہوا ہے۔ ۲۰۱۸ء میں اس مارکیٹ کی مالیت ۴۱ء؍ ملین ڈالر تھی، جو ۲۰۲۳ء میں ۸۵ء۶؍ ملین ڈالر ہوگئی۔
انٹرنیٹ، اسمارٹ فون اور ای کامرس پلیٹ فارمز نے ملک کے ریٹیل مارکیٹ کا نقشہ بدل دیا ہے۔ اب صارفین کو دکان جاکر اشیاء خریدنے کی ضرورت نہیں، وہ گھر بیٹھے ڈھیروں سامان آرڈر کردیتے ہیں۔ آئی مارک گروپ کی ایک رپورٹ کے مطابق چاکلیٹ مارکیٹ کو وسعت دینے میں ای کامرس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے ذریعے صارفین کو ملکی اور بین الاقوامی، دونوں آپشنز سمیت مختلف برانڈز کے چاکلیٹ تک رسائی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے استعمال اور ڈجیٹل مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں نے ہندوستان میں چاکلیٹ انڈسٹری کو نمایاں طور پر طاقت بخشی ہے۔ لہٰذا چاکلیٹ مینوفیکچررز اپنی مصنوعات کو فروغ دینے کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز صارفین کی بڑی تعداد تک پہنچنے اور برانڈ کے تعلق سے بیداری پیدا کرنے میں اہم ثابت ہورہے ہیں۔ ملک میں ’’ٹورزم اینڈ ہاسپٹالٹی‘‘ کے شعبے نے بھی چاکلیٹ مارکیٹ کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ سیاح اور مسافر چاکلیٹ سے بنے مقامی پکوانوں کا تجربہ کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے سیاحتی مقامات، ایئرپورٹس کی ڈیوٹی فری شاپس، اور ہوٹل گفٹ شاپس میں چاکلیٹ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہندوستان کو تہواروں کی سرزمین کہتے ہیں، یہی نہیں یہاں تحائف دینے کی ثقافت بھی جڑ پکڑتی جارہی ہے اور تحفے میں چاکلیٹ دینا لوگوں کو زیادہ آسان محسوس ہونے لگا ہے۔
دوسری جانب، ڈارک چاکلیٹ مارکیٹ کے وسیع ہونے کی وجہ صارفین کا صحت کے تئیں بیدار ہونا ہے۔ ڈارک چاکلیٹ کے مقابلےدیگر چاکلیٹ میں دودھ اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لئے چاکلیٹ کے شوقین اور صحت کے تئیں بیدار افراد اپنے پکوانوں میں ڈارک چاکلیٹ استعمال کرتے ہیں۔
چاکلیٹ مارکیٹ کا مستقبل روشن ہے۔ دیگر ممالک کی چاکلیٹ کمپنیاں بھی ہندوستان کے بڑھتے چاکلیٹ مارکیٹ میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فریرو روشر، نیسلے، مارس اور ہرشیز جیسی بڑی چاکلیٹ کمپنیاں یہاں نہ صرف اپنی فیکٹریاں قائم کررہی ہیں بلکہ ہر طبقے کے صارفین کو چاکلیٹ بھی فراہم کررہی ہیں۔