ہندوستانیوں میں ’بائیکاٹ مالدیپ‘ کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ ایسے میں مختلف ادارے لکش دیپ اور مالدیپ کے متعلق اپنی اپنی سیاحتی رپورٹیں پیش کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 14, 2024, 1:08 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
ہندوستانیوں میں ’بائیکاٹ مالدیپ‘ کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ ایسے میں مختلف ادارے لکش دیپ اور مالدیپ کے متعلق اپنی اپنی سیاحتی رپورٹیں پیش کررہے ہیں۔
ہندوستانیوں میں ’بائیکاٹ مالدیپ‘ کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ ایسے میں مختلف ادارے لکش دیپ اور مالدیپ کے متعلق اپنی اپنی سیاحتی رپورٹیں پیش کررہے ہیں۔ میک مائی ٹرپ، یاترا اور ٹرپ ایڈوائزر جیسی متعدد ٹورزم کمپنیوں نے کہا ہے کہ ان کے پلیٹ فارمز پر لکش دیپ کے بارے میں پوچھ گچھ اور تلاش اچانک بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ میک مائی ٹرپ پر لکش دیپ کے متعلق سرچنگ میں ۳۴۰۰؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی نے لکش دیپ کا دورہ کیا تھا جہاں سے ان کی متعدد تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ اس کے بعد سوشل میڈیا صارفین لکش دیپ کا موازانہ بین الاقوامی سیاحوں میں مشہور مالدیپ اور ’سے شیلز‘ جیسے جزائر سے کرنے لگے۔ دریں اثناء، مالدیپ کے کچھ وزراء نے وزیر اعظم کی لکش دیپ والی تصاویر کو ٹیگ کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پر لکھا کہ مالدیپ جیسی سیاحتی سہولیات لکش دیپ نہیں دے سکتا۔ لکش دیپ کو مالدیپ جیسا بین الاقوامی سیاحتی مقام بنانے کی ہندوستانی وزیر اعظم کی یہ صرف ایک کوشش ہے۔ اس کے بعد سوشل میڈیا اور میڈیا میں دونوں ہی طرف کے لوگوں کے درمیان زبردست بحث چھڑ گئی جو اَب تک جاری ہے۔
خیال رہے کہ مالدیپ کے نومنتخب صدر محمد معزو نے اقتدار سنبھالنے سے قبل ہی اپنے شہریوں سے کہا تھاکہ وہ ہندوستانی حکومت سے گزارش کریں گے کہ وہ آزادی، خود مختاری اور جمہوری قدروں کا خیال رکھتے ہوئے اپنی فوج کو ہمارے جزائر سے واپس بلالیں ۔ تاہم، یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ مالدیپ کے صدر محمد معزو کا جھکاؤ چین کی طرف ہے اور حال ہی میں انہوں نے چین کے ساتھ ۲۰؍ اہم معاہدوں پر دستخط کئے ہیں جن میں سے ایک ’سیاحتی تعاون‘ بھی ہے۔
یہ بھی پڑھئے : معاشیانہ: ڈجیٹل دُنیا میں مضبوط ہوتا ہندوستان حقیقی دُنیا میں کہاں ہے؟
عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق مالدیپ کی ایک تہائی معیشت سیاحت پر منحصر ہے۔ مالدیپ کے سیاحوں میں سب سے بڑی تعداد ہندوستانیوں کی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر روس ہے۔ ۲۰۲۳ء میں ۲؍ لاکھ سے زائد ہندوستانیوں نے مالدیپ کا دورہ کیا ہے۔ مالدیپ کے سیاحوں کی کل تعداد میں ۱۱؍ فیصد ہندوستانی ہیں ۔ ۲۰۱۸ء کے بعد سے ان جزائر پر ہندوستانی سیاحوں کی تعداد بڑھی ہے جس میں اہم کردار بالی ووڈ سلیبریٹیز نے ادا کیا ہے۔ ان کے سوشل میڈیا پوسٹس اور خوبصورت مناظر نے ہندوستانیوں کو ترغیب دی کہ وہ چند گھنٹوں کے فاصلے پر واقع ان جزائر کو ضرور دیکھیں ۔ علاوہ ازیں ، ہندوستانیوں کو مالدیپ میں داخل ہونے کیلئے ویزا کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔
حکومتِ ہند کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کہتے ہیں کہ ہندوستانیوں میں مقبول ٹاپ ۱۰؍ مقامات میں مالدیپ شامل نہیں ہے۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سعودی عربیہ، امریکہ، سنگا پور، تھائی لینڈ، برطانیہ، قطر، کویت، کنیڈا او رعمان، وہ ۱۰؍ ممالک ہیں جو ہندوستانیوں میں مقبول ترین ہیں۔ مالدیپ کے کل سیاحوں میں ہندوستانیوں کی تعداد بھلے ہی ۱۱؍ فیصد ہے۔ تاہم، اس قسم کا تنازع مستقبل میں مالدیپ کیلئے مشکلات کھڑی کرسکتا ہے۔ ایسے ہندوستانی جو مالدیپ کے سفر کا ارادہ رکھتے ہیں ، وہ اس تنازع کے سبب اپنا ارادہ بدل بھی سکتے ہیں۔
دوسری جانب، ساحلوں پر چھٹیاں گزارنے والے افراد کے درمیان لکش دیپ کی مقبولیت بڑھی ہے۔ مقبولیت بڑھنا اور براہ راست ان جزائر کا سفر کرنا، دو الگ الگ باتیں ہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ سیاحتی اعتبار سے لکش دیپ ابھی کمزور ہے۔ یہاں قدرتی خوبصورتی کی کمی نہیں ہے بلکہ یہ مالدیپ سے زیادہ خوبصورت کہا جاسکتا ہے۔ تاہم، یہ جزائر ، مالدیپ جتنے ترقی یافتہ نہیں ہیں ۔ لکش دیپ ۱۹۷۳ء میں ہمارے ملک کا حصہ بنا تھا اور اسے یونین ٹیریٹری کا درجہ دیا گیا مگر یہاں کے متعدد جزیرے اب بھی آباد نہیں ہیں۔ انہیں بہتر کرنے اور سیاحت کے قابل بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔ لکش دیپ ہندوستان کا حصہ ضرور ہے مگر ہندوستانیوں کیلئے ان جزیروں کا سفر ملک کے دیگر علاقوں میں سفر جتنا آسان نہیں ہے۔ آپ کیرالا کے شہر کوچی سے گزرے بغیر لکش دیپ میں داخل نہیں ہوسکتے۔ ملک کے کسی بھی شہر سے ہوائی سفر کیجئے، آپ کو لازمی طور پر کوچی میں فلائٹ تبدیل کرنی ہوگی۔ اسی طرح کروز سے سفر کرنے کیلئے بھی آپ کو کوچی ہی کی بندرگاہوں سے لکش دیپ تک پہنچنا ہوگا۔ کسی بھی ہندوستانی پولیس اسٹیشن کے ’این او سی‘ کے بغیر آپ لکش دیپ میں داخل نہیں ہوسکتے۔ ہندوستان سے لکش دیپ کا رابطہ ۵۰؍ سال بعد بھی مستحکم نہیں ہوسکا ہے۔ کنیکٹیویٹی اور سہولیات کی کمی کے ساتھ ماحول کی حساسیت لکش دیپ کی سیاحت کی صلاحیت کو محدود کرتی ہے۔ لکش دیپ کے کل سیاح مالدیپ کے کل سیاح کے ۱۰؍ فیصد سے بھی کم ہیں۔
لکش دیپ کو سیاحتی اعتبار سےمستحکم کرنے کیلئے بیک وقت کئی محاذوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹراویل ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ہندوستانی سیاحوں کے درمیان لکش دیپ کی مقبولیت بڑھی ہے اور انکوائری کیلئے کال بھی آرہے ہیں لیکن یہ ناکافی ہے۔ ان جزائر کو سیاحوں میں مالدیپ جتنا یا اس زیادہ مقبول بنانے کیلئے حکومت ہند کو جنگی پیمانے پر کام کرنا ہوگا۔ سیاحت کے میدان میں لکش دیپ درحقیقت ایک بین الاقوامی مقام بن سکتا ہے مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ہند اس بات پر سنجیدگی سے غور کرے۔