• Tue, 19 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: او ٹی ٹی؛ صارفین میں مقبول شعبہ اب بھی ’’منافع بخش‘‘ نہیں !

Updated: February 18, 2024, 11:55 AM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی آسان فراہمی نے صارفین کا فلمیں دیکھنے کا طریقہ بدل دیا ہے۔ اب سنیما گھروں کا رُخ صرف اسی وقت کیا جاتا ہے جب فلم کسی بڑے اسٹار کی ہو یا اسے مثبت پبلسٹی مل رہی ہو۔ سنیما گھر جانے والے شائقین کی تعداد تیزی سے کم ہوتی جارہی ہے البتہ فلمیں دیکھنے کا رجحان کم نہیں ہوا ہے۔

According to a report, Netflix has a debt of 14 billion dollars i.e. more than 11 trillion rupees, it has to spend huge amount of money every year to maintain its production and expenses. Photo: INN
ایک رپورٹ کے مطابق نیٹ فلکس پر ۱۴؍ بلین ڈالر یعنی ۱۱؍ کھرب روپے سے زائد کا قرض ہے،اپنے پروڈکشن اور اخراجات کو برقرار رکھنے کیلئے اسے ہر سال خطیر رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔ تصویر : آئی این این

اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی آسان فراہمی نے صارفین کا فلمیں دیکھنے کا طریقہ بدل دیا ہے۔ اب سنیما گھروں کا رُخ صرف اسی وقت کیا جاتا ہے جب فلم کسی بڑے اسٹار کی ہو یا اسے مثبت پبلسٹی مل رہی ہو۔ سنیما گھر جانے والے شائقین کی تعداد تیزی سے کم ہوتی جارہی ہے البتہ فلمیں دیکھنے کا رجحان کم نہیں ہوا ہے۔ فلمیں دیکھی جارہی ہیں لیکن چھوٹی اسکرینوں پر یعنی اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور ٹی وی پر۔ یہی نہیں ویب سیریز، کرکٹ میچ، فٹ بال میچ، سیریلز، وغیرہ جیسے سبھی ڈجیٹل مشمولات کے اپنے اپنے شائقین ہیں۔ آج جتنے شائقین ہیں، اس سے زیادہ ڈجیٹل مشمولات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایک بڑا طبقہ ہمہ وقت اپنی اسکرینوں پر مصروف نظر آتا ہے۔ آپ اِسکرول کیجئے، اپنی پسند کا کانٹینٹ دیکھئے، پھر آگے بڑھ جایئے۔ اس طرح آپ مختلف اسکرینوں میں گھنٹوں صرف کرتے ہیں مگر کانٹینٹ ختم نہیں ہوتا۔ 
 آج کئی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز ہیں۔ ٹی وی چینلوں نے بھی اپنے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز بنالئے ہیں جن کا مقصد یہی ہے کہ صارفین کو کسی بھی قیمت پر تنہا نہ چھوڑا جائے۔ جو ٹی وی دیکھنا نہیں چاہتے، ان کیلئے ایپ بنا دیا گیا کہ اسمارٹ فون پر کانٹینٹ دیکھئے۔ اگر یہ بھی ممکن نہیں ہے تو سیریلوں کے اہم حصوں کو ’’ایڈٹ‘‘ کرکے سوشل میڈیا پر ڈال دیا گیا کہ اس کی مدد سے صارفین کو متوجہ کیا جاسکے۔ صارفین کے درمیان رہنے کیلئے کمپنیاں ہمہ وقت اپنی حکمت عملیاں تبدیل کرتی رہتی ہیں۔ صارفین کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ ان مشمولات سے دور ہورہے ہیں لیکن کسی نہ کسی شکل میں وہ اسی میں الجھ جاتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: یوٹیوب، یوٹیوب صارفین اور یوٹیوبرز جی ڈی پی کا اہم حصہ

 خیال رہے کہ فلمیں، ٹی وی سیریز یا ویب سیریز دیکھنے کا رجحان تبدیل کرنے میں سب سے اہم کردار نیٹ فلکس نے ادا کیا ہے۔ ۱۹۹۷ء میں نیٹ فلکس نے اپنے کاروبار کا آغاز کیا تھا۔ ابتداء میں یہ کرائے پر ڈی وی ڈی فروخت کرتا تھا۔ تاہم، ۲۰۰۷ء میں اس نے آن لائن اسٹریمنگ شروع کی اور پھر یہ ہر گزرتے سال کے ساتھ قرض میں ڈوبتی چلی گئی۔ ستمبر ۲۰۲۳ء کے اعدادوشمار کے مطابق نیٹ فلکس پر ۱۴؍ بلین ڈالر (۱۱؍ کھرب سے زائد روپے) سے زائد کا قرض ہے۔ اپنے پروڈکشن اور اخراجات کو برقرار رکھنے کیلئے اسے ہر سال خطیر رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔ آج یہ ایپ دنیا کے ۱۹۰؍ ممالک میں دستیاب ہے اور اس کے ۸ء۲۶۰؍ ملین سبسکرائبرز ہیں۔ اس کے باوجود نیٹ فلکس پر قرض بڑھتا جارہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس نے ڈبلیو ڈبلیو ای کو اپنے پلیٹ فارم پر ۱۰؍ سال تک نشر کرنے کیلئے مزید ۵؍ بلین ڈالر کا قرض لیا ہے۔ اس کے ذریعے کمپنی ڈبلیو ڈبلیو ای شائقین کے ذریعے منافع بخش بننے کی خواہشمند ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کمپنی کو اس میں کامیابی ملے گی؟ ۲۰۰۷ء سے لے کر ۲۰۲۳ء تک، کمپنی کا ریکارڈ ہے کہ اسے کسی بھی سہ ماہی میں منافع نہیں ملا البتہ اس پر قرض کا بوجھ بڑھتا چلا گیا۔ ایسے میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے ساتھ معاہدہ کرنے کی حکمت عملی ماہرین مالیات بھی سمجھنے سے قاصر ہیں۔ 
نیٹ فلکس کو منافع صرف اس کے سبسکرائبرز سے ملتا ہے۔ اس پلیٹ فارم پر اشتہارات نہیں چلتے لہٰذا اس کی آمدنی کا واحد ذریعہ وہی صارفین ہیں جو اس کا سبسکرپشن خریدتے ہیں۔ مختلف ممالک میں اپنے قدم جمانے کیلئے نیٹ فلکس نے جارحانہ انداز میں کاروبار کا آغاز کیا مگر اس پر قرض کا بوجھ بڑھتا ہی چلاگیا۔ دی نیویارک ٹائمز کے تجربہ کار صحافی ایڈمنڈ لی لکھتے ہیں کہ ’’اگر نیٹ فلکس کی کاروباری حکمت عملیاں اور بیلنس شیٹ ایسی ہی نظر آتی رہیں تو وہ دن دور نہیں ہے جب اسے اپنے آپ کو دیوالیہ ظاہر کرنا پڑے، یا، کسی بڑے تاجر کو اپنا پلیٹ فارم اس کی شرطوں پر فروخت کرنا پڑے۔ ‘‘نیٹ فلکس ٹائی ٹینک ہے جو بظاہر بڑا اور خوبصورت ہے مگر آہستہ آہستہ ڈوب رہا ہے۔ 
نیٹ فلکس کے تمام بڑے حریف جیسے ڈزنی پلس ہاٹ اسٹار اور ایپل ٹی وی بھی قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ رواں مالی سال میں ڈزنی پلس ہاٹ اسٹار پر مجموعی طور پر ۷۴۹؍ کروڑ روپے کا قرض ہے۔ ایپل ٹی وی پر قرض کا ڈیٹا دستیاب نہیں ہے البتہ ستمبر ۲۰۲۳ء کے اعدادوشمار کے مطابق ایپل کمپنی پر مجموعی طور پر ۰۸ء۱۱۱؍ بلین ڈالر کا قرض ہے۔ امیزون پرائم ویڈیو کے اعداد وشمار دستیاب نہیں ہیں۔ تاہم، ۲۰۲۲ء کے مالی سال میں اسے ۲۲ء۳۵؍ ملین ڈالر کا منافع ہوا تھا۔ رواں مالی سال کے اعدادوشمار اپریل ۲۰۲۴ء میں ظاہر ہوں گے، جو واضح کریں گے کہ پرائم ویڈیو اب بھی منافع بخش ہے یا نہیں۔ 
 دنیا میں مقبول تقریباً ہر او ٹی ٹی پلیٹ فارم قرض میں ڈوبا ہوا ہے مگر صارفین کو تفریح فراہم کرنے کی غرض سے مسلسل مشمولات بنا رہا ہے اور انہیں ریلیز بھی کررہا ہے۔ ان کے اخراجات زیادہ ہیں اور آمدنی کم۔ صارفین کو جب تک کانٹینٹ پسند آتا ہے، وہ کمپنی سے جڑے رہتے ہیں ورنہ کنارہ کشی اختیار کرلیتے ہیں۔ درحقیقت، او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں اضافہ وبائی حالات کے دوران ہوا تھا۔ اس شعبے نے قلیل مدت کیلئے عروج دیکھا (لیکن صرف صارفین کے درمیان، سرمائے کے لحاظ سے عروج اب تک نہیں آیا) اور اب روبۂ زوال ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK