• Tue, 19 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: یوٹیوب، یوٹیوب صارفین اور یوٹیوبرز جی ڈی پی کا اہم حصہ

Updated: February 11, 2024, 1:42 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

’’می ایٹ دی زو‘‘ (مفہوم: مَیں چڑیا گھر میں )۔ یہ یوٹیوب کے پہلے ویڈیو کا کیپشن ہے جسے اس کے بانیان میں سے ایک جاوید کریم نے ویب سائٹ بناتے وقت اپریل ۲۰۰۵ء میں اَپ لوڈ کیا تھا۔

Famous journalist Ravish Kumar established his YouTube channel `Ravish Kumar Official` and soon his number of subscribers reached 83 lakh and 70 thousand while the number of viewers of each of his videos is in millions. Photo: INN
مشہور صحافی رویش کمار نے اپنا یوٹیوب چینل ’رویش کمار آفیشیل‘ قائم کیا تو دیکھتے ہی دیکھتے ان کےسبکرائبرز کی تعداد ۸۳؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار تک پہنچ گئی جبکہ ان کےایک ایک ویڈیو کو دیکھنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے۔ تصویر : آئی این این

’’می ایٹ دی زو‘‘ (مفہوم: مَیں چڑیا گھر میں )۔ یہ یوٹیوب کے پہلے ویڈیو کا کیپشن ہے جسے اس کے بانیان میں سے ایک جاوید کریم نے ویب سائٹ بناتے وقت اپریل ۲۰۰۵ء میں اَپ لوڈ کیا تھا۔ آج یو ٹیوب پر ۳ء۹؍ بلین سے زائد ویڈیوز ہیں۔ اس ویب سائٹ پر ہر گھنٹہ ایک لاکھ سے زائد ویڈیوز اَپ لوڈ ہوتے ہیں۔ قیام کے ایک سال بعد ہی گوگل نے یوٹیوب کو خرید لیا اور کاروباری اعتبار سے اس میں بے شمار تبدیلیاں کیں۔ آج گوگل کے بعد یوٹیوب دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ یوٹیوب کے قیام کا مقصد ویڈیوز کے ذریعے لوگوں کو تفریح فراہم کرنا تھا لیکن گزرتے وقت کے ساتھ اس نے عام لوگوں کو بھی سلیبریٹی بنادیا۔ 
 اب سلیبریٹیز میں صرف فلمی ستاروں، کاروباری اور مشہور شخصیات ہی کا نہیں بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، وغیرہ) پر فعال اور عوام میں مقبول لوگوں کا بھی شمار ہوتا ہے۔ موجودہ دور نے انہیں ’’انفلوئنسرز‘‘ کا نام دیا ہے۔ یوٹیوب کی بنیاد ڈالتے وقت غالباً اس کے بانیان کے ذہنوں میں بھی یہ بات نہیں ہوگی کہ یوٹیوب اتنا بڑا اور طاقتور برانڈ بن جائے گا کہ یہ کئی ’’ستاروں ‘‘ کو جنم دے گا۔ 
 یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یوٹیوب نے ملازمت کے روایتی انداز کو بدلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ۱۰؍ سال پہلے اگر کوئی کہتا کہ وہ بطور ’یوٹیوبر‘ اپنا کریئر بنائے گا تو اسے اتنی اہمیت نہیں دی جاتی جتنی آج دی جاتی ہے۔ یوٹیوب نے کام کرنے کے طریقے، خاص طور پر نوعمروں اور نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم عطا کردیا کہ آپ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں، اس ویب سائٹ پر اپنا چینل بنائیں اور اپنا ویڈیو اَپ لوڈ کردیں، اسے جتنا زیادہ دیکھا جائے گا، چینل کے جتنے زیادہ سبسکرائبر ہوں گے، آپ کو اس مناسبت سے معاوضہ دیا جائے گا۔ اگر آپ ’سبسکرائبرز‘ اور ’ویویوز‘ کی ایک حد پار کرلیں تو یوٹیوب کی جانب سے آپ کو’ڈجیٹل کانٹینٹ‘ کا معاوضہ دیا جاتا ہے، جس میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ لہٰذا معاشرے کا وہ طبقہ جو’۹؍ سے ۵؍ جاب‘ کیلئے اپنے آپ کو غیر موزوں سمجھتا ہے یا اس کیلئے ’مس فٹ‘ ہے، اسے بھی آمدنی کا ایک ذریعہ مل گیا۔ یوٹیوب نے ’ایزی منی‘ (آسانی سے پیسہ) فراہم کرنا شروع کیا لیکن حد (کم سے کم ایک ہزار سبسکرائبراور گزشتہ سال میں آپ کے ویڈیوز کم از کم۴؍ ہزار گھنٹے دیکھے گئے ہوں ) بھی مقرر کی کہ آپ کو اتنا مشہور ہونا ہے، تبھی معاوضہ ملے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: قومی اور بین الاقوامی معیشت میں غیر ملکی طلبہ کی حصہ داری

آج وقت گزاری کیلئے اسمارٹ فون پر ویڈیوز اور شارٹز دیکھنا عام بات ہے۔ یہ بحث الگ ہے کہ وقت گزاری کا ’وقت‘ کافی بڑھ گیا ہے۔ لہٰذا ایک یوٹیوبر کیلئے چند برسوں میں مشہور ہونا یا یوٹیوب سے براہ راست پیسے کمانا آسان ہوگیا ہے۔ یوٹیوب امریکی برانڈ ہے مگر اس کے سب سے زیادہ صارفین ہندوستان میں ہیں۔ ورلڈ پاپیولیشن ریویو کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ۴۶۲؍ ملین فعال یوٹیوب صارفین ہیں جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سب سے زیادہ یوٹیوبرز بھی ہندوستان ہی میں ہیں۔ اس فہرست میں امریکہ ۲۳۹؍ ملین صارفین کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ یوٹیوب کا سب سے زیادہ سبسکرائبرز (۲۵۹؍ ملین) والا چینل (ٹی سیریز) بھی ہندوستان ہی کا ہے۔ ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی یوٹیوب صارفین کی تعداد ہندوستانی صارفین کی تعداد کا تقریباً نصف ہے جبکہ ٹی سیریز کے سبسکرائبرز امریکہ کے مجموعی صارفین سے بھی زیادہ ہیں۔ 
  ایکسپریس کمپیوٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۲ء میں ہندوستانی جی ڈی پی میں یوٹیوب نے ۱۶؍ ہزار کروڑ روپے کی شراکت داری کی تھی اور کم و بیش ۸؍ لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کیا تھا۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ یہ پلیٹ فارم ہندوستانی جی ڈی پی کیلئے بھی اہم ہوگیا ہے۔ یو ٹیوب پر ۴۰؍ ہزار سے زائد چینل ہندوستانی ہیں جن میں کم و بیش ۶۰؍ چینل ایسے ہیں جن کے سبسکرائبرز کی تعداد ۱۰؍ ملین سے زائد ہے۔ ہمارے ملک کے یہ وہ ۶۰؍ افراد ہیں جو آج ’سلیبریٹیز‘ خیال کئے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بدلتے رجحان نے ان کی زندگیاں ملک کے عام شہریوں میں عیاں کیں اور اب حالات یہ ہیں کہ ہندوستان کا ہر دسواں شخص ’کامیاب یوٹیوبر‘ بننے کا خواہشمند ہے۔ اس کا چینل بھی ہے اور وہ کوشش کررہا ہے کہ اس کے سبسکرائبرز کی تعداد ایک ہزار ہوجائے اور اس کا اَپ لوڈ کیا گیا کانٹینٹ ۴؍ ہزار گھنٹے دیکھا جائے مگر کامیابی چنندہ لوگوں ہی کو مل رہی ہے۔ اسکول جانے والا کوئی بچہ ہو یا ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہا کوئی شخص، ہر کوئی چاہتا ہے کہ یوٹیوب پر مشہور ہوجائے اور پھر تھوڑی سی تگ و دو کے بعد اس کی آمدنی شروع ہوجائے۔ دنیا میں کئی سوشل میڈیا ایپس ہیں مگر ان سبھی کا بزنس ماڈل تقریباً یوٹیوب جیسا ہی ہے۔ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ عام شہریوں کو سلیبریٹیز بنانے والے یوٹیوب نے اپنے حریف بھی پیدا کئے ہیں۔ ڈجیٹل دنیا پر ہر طرف ویڈیوز اور کلپس کی بھرمار ہے۔ یہی نہیں ایک ہی شخص کے متعدد اکاؤنٹ بھی ہیں کہ کانٹینٹ کہیں سے وائرل ہوجائے اور وہ راتوں رات اسٹار بن جائے۔ اس دوڑ میں یوٹیوب پر ویڈیوز اور شارٹز کی اتنی بھیڑ ہے کہ یہ کسی چڑیا گھر سے کم معلوم نہیں ہوتا۔ ’زو‘ کے ویڈیو سے شروع ہونے والی اس ویب سائٹ نے حقیقی اور ڈجیٹل دنیا میں ’زو‘ کی سی کیفیت پیدا کردی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK