• Thu, 21 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: زومیٹو/سویگی سے پارسل آیا ہے! لیکن آپ نے کیا قیمت ادا کی؟

Updated: October 27, 2024, 3:08 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

۷۰؍ فیصد سے زائد ریستوراں اور ہوٹلوں کا آن لائن مینو، آف لائن مینو سے مہنگا ہوتا ہے، اس کے علاوہ بھی صارف کو بہت سارے چارج دینے ہوتے ہیں۔

Employees of Zomato and Swiggy. Photo: INN.
زومیٹو اور سویگی کے ملازمین۔ تصویر: آئی این این۔

سوشل میڈیا پر اکثر و بیشتر یہ موضوع زیر بحث ہوتا ہے کہ آن لائن فوڈ ڈیلیوری ایپ سے کھانا آرڈر کرنا زیادہ سستا ہے یا براہ راست ریستوراں میں جاکر پکوانوں سے لطف اندوز ہونا۔ شہروں اور علاقوں کی مناسبت سے متعدد آن لائن فوڈ ڈیلیوری کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ تاہم، قومی سطح پر جو ۲؍ بڑی کمپنیاں مشہور ہیں، ان کے نام ’زومیٹو‘ اور’سویگی‘ ہیں۔ یہ دونوں ملک کے تقریباً ہر علاقے میں موجود ہیں اور ریستوراں اور ہوٹلوں میں بنے لذیذ پکوانوں کو چند منٹوں میں صارفین تک پہنچانے میں ماہر ہیں۔ دہلی کا اسٹارٹ اَپ زومیٹو جولائی ۲۰۰۸ء میں اسی مقصد کے تحت شروع کیا گیا تھا کہ لوگ اپنے گھروں میں اطمینان سے بیٹھ کر ہوٹلوں کے پکوانوں کا لطف اٹھائیں۔ یہی بزنس ماڈل اگست ۲۰۱۴ء میں بنگلور کے اسٹارٹ اَپ سویگی نے نقل کیا۔ اور اب دونوں ہی کمپنیاں ایک دوسرے کی حریف ہیں۔ کہتے ہیں کہ جب دو کمپنیاں حریف بن جاتی ہیں تو اس میں فائدہ صارفین کا ہوتا ہے کیونکہ یہ صارفین کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے بھاری رعایت یا کم خرچ میں معیاری اشیاء و خدمات فراہم کرنے کا وعدہ کرتی ہیں۔ دونوں ہی چاہتی ہیں کہ صارفین کی بڑی تعداد ان سے استفادہ کرے، اس لئے قیمتوں میں کمی بھی کی جاتی ہے۔ ابتداء میں ان دونوں ہی کمپنیوں نے یہ حربہ آزمایا مگر اب معاملہ برعکس ہے۔ مارکیٹنگ کا یہ اصول اب بدل گیا ہے۔ اب کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو شاذ ونادر ہی رعایتیں دی جاتی ہیں البتہ مارکیٹ لیڈر جو قیمت طے کردیتا ہے، اس سے تھوڑی کم قیمت پر صنعت کی دیگر کمپنیاں اپنی اشیاء و خدمات فروخت کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر اسمارٹ فون انڈسٹری میں ایپل مارکیٹ لیڈر ہے اور اس نے اپنے فون کی قیمت ایک لاکھ روپے طے کی ہے تو اسمارٹ فون بنانے والی دیگر کمپنیاں (مثلاً سیمسنگ، ون پلس، ویویو وغیرہ) اس سے کم قیمت یعنی ۹۰؍ ہزار، ۸۵؍ ہزار یا ۸۰؍ ہزار میں اپنے فون فروخت کریں گی، لیکن اگر حریف ٹکر کا ہے تو مارکیٹ لیڈر کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ حریف، اپنی اشیاء و خدمات کی وہی قیمت طے کردے جو مارکیٹ لیڈر نے طے کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: کسانوں کے مسائل کے حل کیلئے پیش رفت کب ہوگی؟

فوڈ ڈیلیوری کے شعبے میں زومیٹو مارکیٹ لیڈر ہے۔ منافع، مارکیٹ شیئر اور کاروباری حکمت عملی جیسے محاذ پر زومیٹو اپنے سبھی حریف سے آگے ہے۔ تاہم، ان میدانوں میں گزشتہ چند برسوں میں سویگی بھی زومیٹو کا مقابلہ کرنے لگا ہے۔ گزشتہ دنوں زومیٹو نے اعلان کیا کہ وہ فی آرڈر اپنی پلیٹ فارم فیس ۷؍ روپے سے بڑھا کر ۱۰؍ روپے کررہا ہے۔ چند گھنٹوں بعد سویگی نے بھی یہی اعلان کیا۔ دونوں ہی کمپنیوں نے واضح کیا کہ وہ یہ فیس صرف ’فیسٹیول سیزن‘ کیلئے بڑھا رہی ہیں تاکہ اس مدت میں تمام صارفین تک پہنچنے اور آپریشنل کاسٹ کا احاطہ کرنے میں انہیں دشواریاں نہ ہوں۔ اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں ہی کمپنیاں یومیہ ڈھائی ملین تک فوڈ ڈیلیوری کرتی ہیں۔ خیال رہے کہ پلیٹ فارم فیس میں اضافہ، ان کے منافع میں براہ راست اضافہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پلیٹ فارم کی حکمت عملی سویگی نے اپنائی تھی، اسے دیکھ کر زومیٹو نے بھی پلیٹ فارم فیس وصول کرنا شروع کیا تھا۔ دونوں ہی کمپنیوں کی جانب سے شروع ہونے والی۲؍ روپے فی آرڈر پلیٹ فارم فیس اب ۱۰؍ روپے ہوگئی ہے جس پر ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔ اس طرح پلیٹ فارم فیس کے نام پر اب صارفین کو فی آرڈر ۱۱ء۸؍ روپے ادا کرنے ہوں گے۔ جب صارف کسی فوڈ ڈیلیوری ایپ سے کھانا آرڈر کرتا ہے تو وہ پکوان کی قیمت ادا کرنے کے علاوہ پلیٹ فارم فیس، ٹیکس (چونکہ یہ کمپنیاں خدمات کےشعبے میں ہیں اسلئے ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی) اور ڈیلیوری فیس کی بھی ادائیگی کرتا ہے۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ۷۰؍ فیصد سے زائد ریستوراں اور ہوٹلوں کا آن لائن مینو، آف لائن مینو سے مہنگا ہوتا ہے۔ یعنی اگر آپ ہوٹل جاکر ۴۵۰؍ روپے کا بٹر چکن کھاسکتے ہیں (یا وہاں سے خود پارسل لا سکتے ہیں ) تو اسی ہوٹل کے زومیٹو اور سویگی پر دستیاب آن لائن مینو میں بٹر چکن کی قیمت ۵۰۰؍ یا ۵۵۰؍ روپے ہوگی، اس پر آپ کو ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی بھی ادا کرنا ہوگا، آپ کے علاقے کی مناسبت سے ڈیلیوری چارج اور ۱۱ء۸؍ روپے پلیٹ فارم فیس۔ اب آپ خود ہی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ آن لائن کھانا منگوانا آپ کو مہنگا پڑا، یا، سستا؟دونوں ہی کمپنیوں نے صارفین کو آن لائن کھانا آرڈر کرنے کی ’لت‘ میں مبتلا کردیا ہے۔ اس لئے ایسے صارفین جو گھر میں اطمینان سے بیٹھ کر ہوٹلوں کے لذیذ پکوانوں سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں، وہ بڑھتے ٹیکس، بڑھتی پلیٹ فارم فیس، جی ایس ٹی، یا آن لائن مینو کی قیمتوں سے متاثر نہیں ہوتے۔ ان حالات میں صارفین کے پاس کوئی متبادل نہیں رہ گیا ہے۔ وہ پھر زومیٹو پر آرڈر کریں یا سویگی پر، انہیں دونوں جگہ قیمتیں ایک ہی سی ادا کرنی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK