ہندوستان میں ورزش گاہ (جم) کا تصور دورِ قدیم ہی سے رہا ہے۔ یہاں کے پہلوان دنیا بھر میں شہرت رکھتے تھے۔ تاہم، ۱۹۹۰ء کے عشرے میں یہ شعبہ باقاعدہ ایک پروفیشن بن گیا۔
EPAPER
Updated: April 14, 2024, 4:26 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai
ہندوستان میں ورزش گاہ (جم) کا تصور دورِ قدیم ہی سے رہا ہے۔ یہاں کے پہلوان دنیا بھر میں شہرت رکھتے تھے۔ تاہم، ۱۹۹۰ء کے عشرے میں یہ شعبہ باقاعدہ ایک پروفیشن بن گیا۔
ہندوستان میں ورزش گاہ (جم) کا تصور دورِ قدیم ہی سے رہا ہے۔ یہاں کے پہلوان دنیا بھر میں شہرت رکھتے تھے۔ تاہم، ۱۹۹۰ء کے عشرے میں یہ شعبہ باقاعدہ ایک پروفیشن بن گیا۔ نت نئے آلات متعارف کروائے گئے اور ورزش کے روایتی طریقوں کو آہستہ آہستہ ترک کردیا گیا۔ اب یہ شعبہ اس قدر مستحکم ہوچکا ہے کہ اگر آپ گوگل پر ’’نیئر بائے جم‘‘ تلاش کریں تو درجن بھر ورزش گاہیں نظر آجائیں گی۔ جم کے ساتھ ’’پروٹین پاؤڈر ‘‘ کا بھی مارکیٹ ابھرا۔ ہندوستان میں پہلا پروٹین پاؤڈر ۱۹۹۱ء میں متعارف کروایا گیا تھا۔ ابتداء میں اسے شہرت نہیں ملی۔ ماہرین نے اسے جسمانی نظام میں خلل پیدا کرنے والی ایک شے قرار دیا۔ اُس دور میں یہ مثبت سے زیادہ منفی پروڈکٹ کے طور پر مشہور ہوا۔ غور کریں تو پروٹین پاؤڈر منفی اور مثبت عددی خط پر اب بھی درمیان میں واقع ہے۔ اگر ۵۰؍ فیصد افراد اس کی تعریفیں کرتے نظر آتے ہیں تو ۵۰؍ فیصد اس کی سیکڑوں خامیاں گنوا سکتے ہیں۔ اس کے باوجود سچائی یہ ہے کہ پروٹین پاؤڈر کا شعبہ تیزی سے ترقی کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: معاشیانہ: فریمیم : لینگویج لرننگ شعبے کا کامیاب بزنس ماڈل!
آج سیکڑوں ہندوستانی کمپنیاں پروٹین پاؤڈر بنارہی ہیں مگر ہندوستانی صارفین کے درمیان غیر ملکی برانڈ زیادہ مقبول ہیں۔ ماہرین، امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں بنائے جانے والے پروٹین پاؤڈر کو صد فیصد خالص قرار دیتے ہیں جن کے انسانی جسم پر نمایاں اثرات بھی نظر آتے ہیں۔ تاہم، میڈیسن جرنل کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان میں فروخت ہونے والے ۳۶؍ پروٹین پاؤڈر برانڈ میں سے ۷۰؍ فیصد پر چسپاں معلومات غلط یا گمراہ کن، ۱۴؍ فیصد میں زہریلے مادے اور ۸؍ فیصد میں کیڑے مار دوائیں شامل کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان برانڈز نے گمراہ کن اشتہارات شائع کئے ہیں اور ان کا پاؤڈر غیر معیاری ہے۔ پروٹین پاؤڈر انسانی جسم میں مختلف قسم کی معدنیات کی کمی جیسے پروٹین، امائینو ایسڈ اور وٹامنز وغیرہ، پوری کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ باڈی بلڈنگ کرنے والے افراد کا جسم مضبوط اور سڈول بن سکے۔ اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ’’ہربل‘‘ اور ’’نیچرل‘‘ لیبل کے تحت فروخت کئے جانے والے پروٹین پاؤڈر میں ایسے اجزاء شامل ہیں جو جگر کی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔
دنیا بھر کے طبی ماہرین اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ سپلیمنٹ یا پروٹین پاؤڈر کی ایسی اقسام کم ہیں جن کے نقصان سے زیادہ فائدے ہوں۔ یہی نہیں ہر شخص کو اپنی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ اسے سپلیمنٹ کی کتنی مقدار لینی ہے۔ ہندوستان میں ایسے ڈاکٹروں کی تعداد بھی کم ہے جو جم جانے والے افراد کو پروٹین پاؤڈر صحت کی بنیاد پر استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ چونکہ ہندوستان میں فروخت ہونے والے ۷۰؍ فیصد پروٹین پاؤڈر پر گمراہ کن معلومات چسپاں ہیں، اس لئے یہاں کے باڈی بلڈرز صحیح اور غلط میں فرق کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
پروٹین پاؤڈر کا شعبہ تیزی سے مستحکم ہورہا ہے لیکن عالمی سطح پر اس پروڈکٹ کے متعلق منفی آراء زیادہ ہیں۔ اگر طبی ماہرین اسے لینے کا مشورہ بھی دیں تو ہندوستان میں ایسے برانڈ کم ہیں جو خالص پروڈکٹ صارفین کے حوالے کریں۔ متذکرہ رپورٹ میں اُن برانڈز کے نام نہیں بتائے گئے ہیں جن کی مصنوعات خالص نہیں ہیں اس لئے پروٹین پاؤڈر صارفین اب بھی تذبذب کا شکار رہیں گے کہ انہیں کون سا برانڈ استعمال کرنا ہے اور کون سا نہیں۔ پروٹین پاؤڈر پر صحت کے متعدد فوائد بیان کئے جاتے ہیں لیکن ماہرین انسانی صحت پر ان کے اثرات کے متعلق اب بھی فکر مند ہیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ زیادہ مقدار میں پروٹین کا استعمال کرتے وقت احتیاط کا مشورہ دیتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہاضمے کے مسائل، الرجی، قبض، غذائیت کی کمی کا سبب بن سکتا ہے اور صارفین کے گردوں اور جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
دوسری جانب، ایسے برانڈ جن کے پروٹین پاؤڈر ۱۰۰؍ فیصد خالص ہیں، ان کیلئے ہندوستان میں قدم جمانے کا سنہری موقع ہے۔ یہاں باڈی بلڈنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ لوگ، خاص طور پر نئی نسل، جم جانے اور اپنے جسم کو سڈول رکھنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ پروٹین پاؤڈر کی منفی تشہیر کے سبب یہ افراد انہیں لینے سے احتراز کرتے ہیں لیکن اگر کوئی برانڈ اپنے خالص اور صحت کے مثبت نتائج والے پروٹین پاؤڈر کے ساتھ ان کے ذہن سے خوف نکال دے تو یقیناً ہندوستان اس کیلئے ایک بڑا مارکیٹ ہوگا۔ لیکن سوال یہ بھی ہے کہ پروٹین پاؤڈر مکمل طور پر صحت بخش غذا کے زمرے میں کب شامل ہوگا؟البتہ ۲۰۲۹ء تک یہ صنعت ۱ء۸۸؍ بلین ڈالرز مالیت کی ہوجائے گی۔