• Sat, 26 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: عالمی سطح پر ہندی سنیما کے شائقین کی بڑھتی تعداد اس شعبے کو مستحکم کررہی ہے

Updated: September 22, 2024, 6:19 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں فلمی صنعت کی مجموعی مالیت ۲۰۰؍ ارب روپے ہوگئی تھی جبکہ آئندہ ۵؍ سال میں یہ ۲۳۴؍ ارب روپے ہوجائے گی۔

If people stop watching movies, our GDP will lose 1.5 billion dollars annually and almost 5 lakh people will lose their jobs. Photo: INN
اگر لوگ فلمیں دیکھنا چھوڑ دیں توہماری جی ڈی پی کو سالانہ ۱ء۵؍ بلین ڈالر کا نقصان ہوگااور تقریباً ۵؍ لاکھ افراد کا روزگار ختم ہوجائے گا۔ تصویر : آئی این این

بیرون ملک، ہندوستان ’شاہ رخ خان‘ اور’امیتابھ بچن‘ کے ملک کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں سرکاری طبقہ ہو یا نجی، بچے بزرگ، مرد خواتین، سبھی کے درمیان ایک چیز مشترک ہے، اور وہ ہے بالی ووڈ یا ہندی سنیما۔ ہندوستانی تہذیب اور ثقافت پر بالی ووڈ کے گہرے اثرات پائے جاتے ہیں۔ عام بول چال ہو یا خوشی اور غم کا کوئی لمحہ ان میں بالی ووڈ ڈائیلاگز، نغموں اور موسیقی کا سہارا ضرور لیا جاتا ہے۔ اگر بالی ووڈ شائقین کا ایک ملک بنایا جائے تو ممکنہ طور پر یہ ایک متحرک اور متنوع قوم ہوگی جس میں موسیقی، رقص، ڈرامے، اور ایک ایسی ثقافت پر زور دیا جائے گا جس کی جڑیں آرٹ سے گہرائی سے جڑی ہوں گی۔ 
 ہندوستانی جی ڈی پی میں خدمات (سروسیز) کے شعبہ کا فیصد۵۳ء۳، انڈسٹری کا ۲۸ء۳؍  اور زراعت کا ۱۸ء۴؍ فیصد ہے۔ ہمارا خدمات کا شعبہ تیزی سے وسیع ہورہا ہے تاہم، حکومت ہند جی ڈی پی میں انڈسٹری (مینوفیکچرنگ شعبہ) کا فیصد بڑھانے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ خدمات کا شعبہ مختلف انڈسٹریز پر مشتمل ہے جیسے فنانشیل، ریئل اسٹیٹ، پروفیشنل سروسیز، تجارت، ہوٹل، سیاحت، نقل وحمل اور کمیونکیشن وغیرہ۔ خیال رہے کہ جب آپ کو پیسوں کے بدلے کوئی چیز نہیں بلکہ خدمت (سروس) ملتی ہے تو آپ سروس سیکٹر کا حصہ بن رہے ہوتے ہیں، مثال کے طور پر جب آپ بال کٹوانے جاتے ہیں تو حجام کی خدمات حاصل کر رہے ہوتے ہیں اور آپ اسے اس کے بال کاٹنے کے ہنر کے پیسے ادا کرتے ہیں۔ بدلے میں آپ کو سامان نہیں ملتا بلکہ آپ کے ’ہیئر سیٹ‘ ہوجاتے ہیں۔ یہی سروس ہے۔ سروس سیکٹر ہی میں تفریحات (انٹرٹینمنٹ) کا بھی شمار ہوتا ہے۔ فلمی صنعت جی ڈی پی میں صرف ۰ء۱۳؍ فیصد (۶؍ ہزار ۸۴۶؍ کروڑ روپے) کا اشتراک کرتی ہے جس میں بڑا حصہ بالی ووڈ کا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں فلمی صنعت کی مالیت ۲۰۰؍ ارب روپے ہوگئی تھی اور آئندہ ۵؍ سال میں یہ ۲۳۴؍ ارب روپے ہوجائے گی۔ 

یہ بھی پڑھئے:معاشیانہ: ڈجیٹل اسکرین، اسکرین ٹائم، نسلِ نو اور عالمی معیشت

فلم انڈسٹری میں کام کرنا یا اس سے براہ راست جڑے رہنا الگ بات ہے مگر شائقین فلموں سے بذریعہ سنیما گھر، ٹی وی اور او ٹی ٹی جڑتےہیں۔ جب آپ فلم دیکھنے کیلئے سنیما گھر جاتے ہیں تو بدلے میں آپ کو کوئی سامان نہیں ملتا بلکہ فلم کا ٹکٹ دیا جاتا ہے۔ سنیما گھر والے آپ کو سروس دیتے ہیں اور آپ تفریح کی غرض سے فلم دیکھ کر واپس آجاتے ہیں۔ فلم شائقین کی یہی تفریح ہماری معیشت کو مضبوط کرتی ہے۔ اگر لوگ فلمیں دیکھنا چھوڑ دیں تو ایک رپورٹ کے مطابق ہماری جی ڈی پی کو سالانہ ۱ء۵؍ بلین ڈالر کا نقصان ہوگااور تقریباً ۵؍ لاکھ افراد کا روزگار ختم ہوجائے گا۔ 
  ماہرین معیشت کہتے ہیں کہ ترقی پذیر معیشت کو مضبوط کرنے میں فلمی صنعت (تفریحات) کا اہم کردار ہوتا ہے۔ بالی ووڈ سے ہندوستانیوں کا اٹوٹ رشتہ ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ صنعت دن بہ دن مستحکم ہو رہی ہے۔ ’وی اسکلز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں یو میہ ۲۰؍ ملین (۲؍ کروڑ) افراد تھیٹر جاتے ہیں اور فلم کے ٹکٹ پر اتنا ہی خرچ کرتے ہیں جتنا یہاں کے ایک مزدور کی یومیہ اجرت ہے۔ ۲۰۲۲ء کے مالی سال کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ہندوستانی مزدور کی اوسط یومیہ اجرت ۵۶۳؍ روپے ہے۔ خواتین کو ۳۸۹؍ روپے جبکہ مردوں کو ۵۲۳؍ روپے ملتے ہیں۔ 
 فلمی صنعت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی، فارن ڈائریکٹ انویسٹ مینٹ) کا حصہ بڑھ رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیرون ملک آباد غیر رہائشی ہندوستانی اپنی ثقافت سے وابستہ رہنے کیلئے سنیما کا سہارا لیتے ہیں۔ ہندوستانی فلموں اور موسیقی کا شعبہ بیرون ملک، خاص طور پر مشرق وسطیٰ، میں تیزی سے مستحکم ہورہا ہے۔ آج ایک کامیاب ہندوستانی فلم کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ وہ ۱۰۰؍ کروڑ روپے کے کلب میں شامل ہوئی ہے یا نہیں۔ وہ دن گئے جب فلموں کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا تھا کہ وہ کتنے دنوں ، ہفتوں اور مہینوں سنیما گھروں میں رہے گی۔ فلمسازوں کے نزدیک فلم اس وقت کامیاب ہوجاتی ہے جب اس کی آمدنی اسے بنانے کا خرچ سے زیادہ ہوجائے۔ تفریحی صنعت ٹیکس کی مد میں سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والے شعبے میں سے ایک ہے۔ آج ہندوستانی فلمیں تقریباً ہر براعظم کے کسی نہ کسی ملک میں ضرور دیکھی جارہی ہیں۔ یوٹیوب چینلز، انسٹا گرام، ایکس، فیس بک، ٹیلی گرام اور اسنیپ چیٹ جیسی متعدد سوشل میڈیا ویب سائٹس اس کا ثبوت ہیں جن پر روازنہ ہندوستانی فلموں اور موسیقی کے متعلق درجنوں ’ریویو پوسٹ‘ جاری کئے جاتے ہیں۔ اس کی مقبولیت اور شائقین کی تعداد تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بالی ووڈ، ہالی ووڈ کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا تفریحی شعبہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK