• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشیانہ: ہندوستانی ایئر لائن صنعت میں ایئر انڈیا کی بڑھتی طاقت

Updated: November 17, 2024, 4:28 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے غیر ملکی کمپنیوں کو ہندوستان کے ایئر لائن شعبے میں ۴۹؍ فیصد شیئر خریدنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد ہندوستان میں وستارا، جیٹ ایئرویز اور ایئر ایشیاء انڈیا، اے ایکس آئی جیسی ایئر لائن کمپنیوں کا جنم ہوا۔

After `Air India Express` becomes a part of `Air India`, its fleet will have 300 aircraft. Photo: INN
’ایئر انڈیا ایکسپریس‘ کے ’ایئر انڈیا‘ کا حصہ بن جا نے کے بعد اس کے بیڑے میں ۳۰۰؍ طیارے ہوجائیں گے۔ تصویر : آئی این این

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے غیر ملکی کمپنیوں کو ہندوستان کے ایئر لائن شعبے میں ۴۹؍ فیصد شیئر خریدنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد ہندوستان میں وستارا، جیٹ ایئرویز اور ایئر ایشیاء انڈیا، اے ایکس آئی جیسی ایئر لائن کمپنیوں کا جنم ہوا۔ لیکن گزشتہ ۱۷؍ سال میں ملک کی ۵؍ بڑی ایئر لائن کمپنیاں ضم یا مکمل طور پر بند ہوگئی ہیں۔ علاوہ ازیں، چھوٹی پروازوں کیلئے مقامی سطح پر آپریٹ کرنے والی درجنوں ایئر لائنس بند ہوچکی ہیں۔ 
 گزشتہ دنوں ملک کی ایک بڑی ایئر لائن کمپنی وستارا، ایئر انڈیا میں ضم ہوگئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وستارا، ایئر انڈیا شروع کرنے والے ٹاٹا گروپ ہی کی ایئرلائن کمپنی تھی۔ آزادی کے بعد۱۹۵۳ء میں جب ایئر انڈیا کو ٹاٹا گروپ سے لے کر قومیا دیا گیا تو ٹاٹا گروپ نے ۲۰۱۴ء میں سنگاپور کی ایئرلائن کمپنی کے ساتھ وستارا اور ایئر ایشیاء کے ساتھ مل کر ایئر انڈیا ایشیاء کی بنیاد ڈالی۔ تاہم، ایک طویل عرصہ بعد جب حکومت ہند نے ایئر انڈیا کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تو ٹاٹا گروپ نے اسے دوبارہ خرید لیا۔ اس طرح گروپ کے تحت ۵؍ ایئر لائن کمپنیاں ایئر انڈیا، اے آئی ایکس کنیکٹ، ایئر انڈیا ایکسپریس، ایئر ایشیاء انڈیا اور وستارا ہوگئیں۔ اس کے بعد گروپ نے تمام کمپنیوں کو ایک کمپنی ’ایئر انڈیا‘ میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا اور سب سے پہلے ایئر انڈیا اور ایئر ایشیاء انڈیا کا انضمام عمل میں آیا، پھر وستارا کو ایئر انڈیا میں ضم کیا گیا جبکہ گزشتہ مہینے اے آئی ایکس کنیکٹ کو ایئر انڈیا ایکسپریس کو ضم کیا گیا تھا۔ اب آئندہ چند مہینوں میں ’ایئر انڈیا ایکسپریس‘ بھی ’ایئر انڈیا‘ کا حصہ بن جائے گی اور اس طرح ایئر انڈیا کے بیڑے میں ۳۰۰؍ طیارے ہوں گے جبکہ کمپنی نے ۱۴؍ نئے طیاروں کا بھی آرڈر دے رکھا ہے۔ خیال رہے کہ وستارا کے انضمام کے بعد ایئر انڈیا ملک کی سب سے بڑی ایئر لائن کمپنی بن گئی ہے۔ فی الوقت ہندوستان میں ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس، اکاسا ایئر، انڈیگو اور اسپائس جیٹ، یعنی ۵؍ ہی بڑی ایئر لائنس ہیں جبکہ ۱۰؍ چھوٹی ایئر لائنس ہیں جن کے بیڑے میں چند طیارے ہیں اور وہ ملک ہی میں قریب کے شہروں کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:کریڈٹ کارڈ؛ معیشت اور ڈجیٹل لین دین کیلئے صحتمند یا غیر صحتمند؟

حالیہ برسوں میں ہندوستان میں ایئر لائن انڈسٹری کا منظرنامہ نمایاں طور پر تبدیل ہوا ہے، جس میں کم لاگت والی کمپنیاں (ایسی کمپنیاں جو سستے داموں میں ٹکٹ دیتی ہیں ) تیزی سے آسمانوں پر حاوی ہو رہی ہیں۔ اس بازار میں انڈیگو سب سے بڑا کھلاڑی ہے۔ ایسی کمپنیوں کا شمار ’’لو کوسٹ کیریئرز‘‘ (ایل سی سی) میں ہوتا ہے جو ٹکٹوں کی قیمتیں کم کرنے کیلئے اپنا آپریشنل خرچ کم کرتی ہیں جبکہ عالمی سطح پر ’’نو فریلز کیریئرز‘‘ (ایسی کمپنیاں جو مختلف قسم کی خدمات نہیں فراہم کرتی ہیں، صرف مسافر کو ایک منزل سے دوسری منزل تک پہنچاتی ہیں ) کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ بجٹ ایئر لائنز اب مختلف رعایتیں دے کر مسافروں کو بزنس کلاس میں بیٹھنے کی پیشکش کرتی ہیں۔ 
 تاہم، مکمل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کی توجہ مسافروں کو فضائی سفر کے دوران ہر قسم کی سہولت اور آرام فراہم کرنا ہوتا ہے لہٰذا ان کے ٹکٹوں کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ وہ ٹکٹ کی قیمت میں کھانا وغیرہ بھی شامل کرتی ہیں۔ ان کا مقصد نیٹ ورک کے مجموعی منافع میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، کم لاگت والے کیریئرز عام طور پر ہوائی راستے کے مخصوص منافع پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور ٹکٹوں کی قیمتیں کم رکھنے کیلئے ہی انڈسٹری میں ہوتی ہیں۔ 
 اہم سوال یہ ہے کہ کیا ٹاٹا گروپ، ایئر انڈیا کو ملک کی سب سے بڑی، لگژری، کم قیمت، ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے والی اور سب سے طاقتور ایئر لائن کمپنی بنانے کے اپنے ویژن میں کامیاب ہوسکے گا؟ ۲۰۲۲ء میں جب گروپ نے ایئر انڈیا کا کنٹرول مکمل طور پر اپنے ہاتھوں میں لیا تو اس کے سامنے سب سے اہم کام تھا کمپنی کے خسارے کو کم کرنا۔ اس ضمن میں گروپ نے یورپ کی بڑی ایئر لائن کمپنیوں کے سی ای اوز کی تقرری کی مگر وہ زیادہ دنوں تک اس عہدے پر برقرار نہیں رہ سکے۔ جون ۲۰۲۲ء میں ٹاٹا گروپ نے سنگاپور کی ’’اِسکوٹ‘‘ نامی ایئر لائن کمپنی کے سی ای او کیمبیل ولسن کو ایئر انڈیا کا سی ای او مقرر کیا اور اب ان کی قیادت میں کمپنی کا خسارہ ۶۰؍ فیصد تک کم ہوگیا ہے۔ محض ۲؍ مالی سال میں ایئر انڈیا کا خسارہ ۱۱؍ ہزار ۳۸۸؍ کروڑ سے ۴؍ ہزار ۴۴۴؍ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے پیش نظر گروپ کو امید ہے کہ کچھ عرصہ میں ایئر انڈیا ایک منافع بخش کمپنی بن جائے گی۔ علاوہ ازیں، گروپ کی تمام ایئر لائنس کو ایک ایئر لائن میں ضم کرنے کی حکمت عملی ایئر انڈیا کے حق میں کام کررہی ہے۔ اب ایئرانڈیا انفرادی طور پر اپنے۳۰۰؍ طیاروں کے ساتھ روزانہ ۲؍ لاکھ مسافروں کو دنیا کے ۱۰۰؍ شہروں تک پہنچائے گا۔ مختلف ممالک میں اپنے دیگر بزنس پارٹنرس کے ساتھ ایئر انڈیا کی پروازیں ۸۰۰؍ شہروں سے جڑیں گی۔ اس کے ساتھ ہی ٹاٹا گروپ نے ایئر انڈیا کیلئے ایک اور ہدف طے کیا ہے، اور وہ ہے کمپنی کو ’’اے آئی‘‘ (آرٹی فیشیل انٹیلی جنس، مصنوعی ذہانت) سے لیس کرنا، اور بین الاقوامی سطح کی ایئر لائن کمپنیوں سے مقابلہ۔ ایئر انڈیا عالمی سطح پر اسی وقت ایک طاقتور ایئر لائن کمپنی بن کر ابھر سکتی ہے جب وہ ہندوستان میں اپنے طے کئے اہداف پورے کرنے میں کامیابی حاصل کرلے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK