• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امام حسین ؓ کی شہادت اور پیغام ِحسینیت

Updated: July 12, 2024, 1:14 PM IST | Dr. Farakh Sohail | Mumbai

جہاں حضور ؐ کے ذکر کو اللہ نے رہتی دنیا تک کیلئے بلند کردیا وہیں آپؐ کے اس نواسے کی شہادت کے ذکر کو بھی تمام شہادتوں پر بلند فرمادیا۔

Hussain`s martyrdom gives us a message of peace, because the religion that Imam Ali Muqam sacrificed to save is a religion of peace and security. Photo: INN
شہادت حسینؓ ہمیں امن کا پیغام دیتی ہے کیونکہ امام عالی مقامؓ نے جس دین کو بچانے کے لئے قربانی دی وہ امن اورسلامتی کا دین ہے۔ تصویر : آئی این این

شہادت اللہ تبارک و تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے اور یہ نعمت اللہ کے انعام یافتہ بندوں کے حصہ میں آئی ہے۔ جب شہید کی روح اللہ کے سامنے پیش کی جاتی ہے تو پروردگار اس کی روح کو چمک اور تاثیر کی ایسی قوت عطا کرتا ہے کہ اس کا مقام اعلیٰ علیین میں سے ہوجاتا ہے اور پروردگار مٹی کو حکم دیتا ہے کہ اس کے جسم کو بھی صحیح و سلامت اور ترو تازہ رکھے اور یوں اس شہید کا جسم زیر زمین رہ کر بھی پروردگار کے فیضان نور سے ترو تازہ اور سلامت رہتا ہے۔ اسی لئے پروردگار عالم نے قرآن مجید میں بیان فرمایا:
’’اور جو لوگ اﷲ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مت کہا کرو کہ یہ مُردہ ہیں، (وہ مُردہ نہیں ) بلکہ زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیں۔ ‘‘ (البقرہ:۱۵۴)
تاریخ عالم اس بات پر گواہ ہے کہ دنیا میں حق و باطل کے لاکھوں معرکے برپا ہوئے، لاتعداد شہادتیں ہوئیں، اسلام کا اولین دور بہت سی شہادتوں سے بھرپور دور ہے لیکن آج تک کسی شہادت کا اس قدر شہرہ و تذکرہ نہ ہوا جس قدر شہادت امام حسینؓ کا ہوا اور یہ شہرت و بلندیٔ تذکرہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات کے طفیل ہی ہے کہ جہاں قیامت تک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت و سیرت جاری و ساری رہے گی اس وقت تک اس شہادت کا تذکرہ زندہ و تابندہ رہے گا۔ اس کی بہت بڑی وجہ صاحب شہادت کی وہ نسبت ہے جو انہیں اپنے نانا نبی خاتم الزماں ؐسے تھی۔ یہ بلندی و عظمت اس وجہ سے ہے کہ قرآن نے آپ ؐ کیلئے فرمایا کہ ’’ورفعنا لک ذکرک‘‘( اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلند کردیا)۔ 

یہ بھی پڑھئے: دل کی بیماریوں کا علاج

تو جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کو اللہ نے رہتی دنیا تک کیلئے بلند کردیا وہیں آپؐ کے اس نواسے کی شہادت کے ذکر کو بھی تمام شہادتوں پر بلند فرمادیا کیونکہ اسی نواسے کے لئے آپؐ نے فرمایا تھا کہ: حسین منی وانا من الحسین۔ (حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں )۔ واقعہ کربلا محض ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ اس واقعہ میں اصل اہمیت اس مقصد کی ہے جس کی خاطر امام حسینؓ نے یہ قربانی پیش کی۔ شہادت حسین ؓ ہمیں کئی پیغام دیتی ہے جیسا کہ دنیوی اقتدار ابدی کامیابی کا ضامن نہیں۔ یزید جو کہ دنیا کے چند روزہ اقتدار میں مست ہوکر تکبر، گھمنڈ اور طاقت کے نشے میں چور ہوکر، اپنی مکارانہ چالوں سے دین الٰہی سے بغاوت کرکے ایمان کے مقابلے میں اپنی ذاتی خواہشات کا سودا کر بیٹھا تھا اور خانوادۂ رسولؐ پر ظلم و جور کی انتہا کردی کہ نہ صرف رسول ؐ کے خاندان کے مردوں کو شہید کیا بلکہ ان کی عترت (قریبی رشتہ دار) کے ساتھ سرِ بازار بد سلوکی کی۔ آج حسینؓ کا نام زندہ جاوید ہے اور یزید کا نام ظلم و جور اور بربریت کا استعارہ بن گیا ہے۔ 
اس شہادت سے ایک اور پیغام ملتا ہے جو کہ عملی جدوجہد کا پیغام ہے کہ امام حسینؓ کی محبت صرف رسموں کو نبھانے کا نام نہیں بلکہ ان کی سنت پر عمل کرنے کا نام ہے اور رسم شبیری ادا کرنے کا نام ہے۔ جس کے لئے اقبال بھی کہہ اٹھے تھے کہ: 
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
صاحبو، غور فرمائیے یہ رسم شبیری کیا ہے؟ یہ باطل کے خلاف سینہ سپر ہونے اور ظالم بادشاہ کے خلاف کلمۂ حق بلند کرنے کا نام ہے۔ رسم شبیری کا تقاضا ہے کہ نبیؐ کی شریعت کو ہر صورت میں لازم اور مقدم رکھا جائے، اس کے تقدس کو پامال ہونے سے بچایا جائے اور اسے اپنی زندگی میں ہر لمحہ نافذ کیا جائے۔ نبیؐ کی عترت نے جس طرح بازاروں اور درباروں میں حق کی آواز بلند کی، اسی جذبے سے سرشار ہوکر باطل کے خلاف آواز بلند کرکے یزیدیت کے منہ پر طمانچہ مارنا ہی رسم شبیری ہے۔ امام عالی مقام کی شہادت ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ میری محبت کی رسم نبھانے کے بجائے میدان عمل میں نکلیں اور میری سنت کو زندہ رکھیں، اس کی عظمت کو سلامت رکھیں۔ 
اس کے علاوہ شہادت حسینؓ ہمیں امن کا پیغام دیتی ہے کیونکہ امام عالی مقامؓ نے جس دین کو بچانے کے لئے قربانی دی وہ امن اورسلامتی کا دین ہے۔ جس مہینے میں یہ قربانی دی گئی وہ حرمت کا مہینہ ہے جس میں قتل و غارت گری اور فتنہ و فساد ممنوع ہے، یہاں تک کہ اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی امن و آشتی اور امن و صلح کا حکم ہے نہ کہ صرف کلمہ گو آپس میں ہی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوجائیں اور فتنہ و فساد برپا کریں۔ 
لہٰذا شہادت حسینؓ میں تمام مسلمانان عالم کے لئے یہی پیغام ہے کہ حسینیت محرم الحرام کے رسوم و رواج کو نبھانے کا نام نہیں بلکہ شریعت محمدی کی سربلندی کے لئے قربانی دینے کا نام ہے۔ حسینیت منافقانہ رویے کا نام نہیں بلکہ ببانگ دہل حق کی آواز بلند کرنے کا نام ہے۔ حسینیت امن کے پیغام کو عام کرنے کا نام ہے، یہ تفریق و انتشار کا نام نہیں ہے۔ عصر حاضر میں پیغام حسینؓ کو اجاگر کرتے ہوئے اس کی روح کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے، وہ روح شہادت جو عالمگیر ہے اور لافانی و ابدی ہے۔ ہم اس کی عظمت سے واقف ہیں، اسے نسل ِ نو تک پہنچائیں، اسے ہر خاص و عام کے سامنے رکھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK