سیاست میں غیر متوقع فیصلوں کی توقع کی جاتی ہےکیونکہ کامیابی اکثر اس کے غیر متوقع ہونے ہی میں مضمر ہوتی ہے۔
EPAPER
Updated: June 23, 2024, 12:55 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
سیاست میں غیر متوقع فیصلوں کی توقع کی جاتی ہےکیونکہ کامیابی اکثر اس کے غیر متوقع ہونے ہی میں مضمر ہوتی ہے۔
سیاست میں غیر متوقع فیصلوں کی توقع کی جاتی ہےکیونکہ کامیابی اکثر اس کے غیر متوقع ہونے ہی میں مضمر ہوتی ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا وایناڈ پارلیمانی حلقے سے استعفیٰ دینے اور رائے بریلی کی نمائندگی کرنے کا فیصلہ غیرمتوقع فیصلوں میں سے ایک ہے۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ اور’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ نکالنے کا فیصلہ کتنا صحیح تھا، اس کا اندازہ یاترا کے آغاز ہی سے ہوگیا تھا۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج نے اس پر مہر ثبت کردی ہے۔ راہل گاندھی نے ہندی بیلٹ کو ذہن میں رکھ کر وایناڈ سیٹ چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور اس پارلیمانی حلقے سے اپنی بہن پرینکا گاندھی کو پہلی بار الیکشن میں اتارنے کا اعلان کیا۔ حالانکہ وزیر اعظم مودی کانگریس اور دیگر علاقائی پارٹیوں پر خاندانی سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں پھر بھی کانگریس نے اس کی پروا کئے بغیر پرینکا گاندھی کوٹکٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ آیئے دیکھتے ہیں پرینکا گاندھی کے الیکشن لڑنے پر مراٹھی اخبارات نے کیا کچھ لکھا ہے۔
پربھات(۱۹؍جون)
اخبار نے اداریہ لکھا ہے کہ ’’کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے وایناڈ پارلیمانی حلقے سے استعفیٰ دینے کے بعد اب پرینکا گاندھی اس حلقے سے باقاعدہ سیاست کے میدان میں قدم رکھیں گی۔ حالانکہ پرینکا گزشتہ چند برسوں سے سیاست میں سرگرم ہیں لیکن وہ ابھی تک کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے طور پر پارٹی تنظیم کیلئے کام کررہی تھیں۔ انہوں نے راہل گاندھی کی انتخابی مہم کی کمان بھی اپنے ہاتھوں میں تھامے رکھی تھی۔ پچھلے کئی برسوں سے ان سے فعال سیاست میں آنے کا مسلسل مطالبہ کیا جارہا تھا۔ اب چونکہ انہوں نے لوک سبھا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اسلئے کانگریس کو اس فیصلے سے یقیناً طاقت ملے گی۔ راہل گاندھی کی وائناڈ سیٹ خالی کرنے اور رائے بریلی کی سیٹ اپنے پاس رکھنے میں ایک حکمت عملی ہے۔ رائے بریلی کا پارلیمانی حلقہ کانگریس کا روایتی گڑھ مانا جاتا ہے اور اس بار کانگریس کو یوپی میں ۶؍ سیٹیں ملی ہیں۔ اس کارکردگی کو پچھلے دو لوک سبھا الیکشن کے مقابلے کافی اہم مانا جارہا ہے۔ چونکہ اتر پردیش میں ڈھائی سال بعد اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اسلئے راہل گاندھی نے رائے بریلی کی سیٹ کو اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ ریاست میں پارٹی کی بنیاد مضبوط ہو۔ ادھر چند برسوں میں کئی بڑے لیڈروں نے کانگریس پارٹی چھوڑ کر بی جے پی یا دیگر پارٹیوں کا دامن تھام لیا ہے مگر اب پرینکا گاندھی کے الیکشن لڑنے کی وجہ سے پارٹی کو ایک نیا چہرہ ملے گا۔ ان کے وایناڈ سے انتخاب لڑنے کے فیصلے نے کارکنان میں زبردست جوش بھر دیا ہے۔ سرگرم سیاست میں پرینکا کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی بی جے پی کو کھری کھری، معاملہ کیا ہے؟
مہاراشٹر ٹائمز(۱۹ ؍جون)
اخبار اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ ’’ نہرو خاندان کے پانچویں نسل کے ایک اور نمائندے کی پارلیمانی سیاست میں انٹری ہونے جارہی ہے۔ راہل گاندھی کے کیرالا کے وایناڈ پارلیمانی حلقے کو چھوڑنے کے فیصلے کے بعد کانگریس نے پرینکا گاندھی کو اس سیٹ سے کھڑا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ ۲۵؍سال سے سیاست کے کنارے کنارے چلنے والی پرینکا نے اب سیاست کے سمندر میں اُترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ پارٹی نے انہیں پانچ سال قبل مغربی اتر پردیش میں تنظیمی ذمہ داری دے کر سیاست میں ان کے داخلے کا راستہ ہموار کیا تھا۔ تاہم اُس وقت پارٹی کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ راہل گاندھی خود بھی شکست سے دوچار ہوئے تھے۔ اس کے بعد اتر پردیش میں ہونےوالے اسمبلی انتخابات میں پرینکا نے کڑی محنت کی مگر پارٹی کو صرف دو سیٹیں حاصل ہوئیں۔ اس شکست سے ان کی صلاحیت پر شک کے بادل چھانے لگے تھے۔ اس کے باوجود انہوں نے ڈگمگائے بغیر تنظیمی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا۔ اس دوران انہوں نے ملک کی مختلف ریاستوں میں ہوئےاسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں ملی جیت کا سارا کریڈٹ پرینکا کے سر باندھا گیا۔ لوک سبھا انتخابات میں مودی۔ شاہ کو براہ راست چیلنج کرتے ہوئے بنیادی مسائل کو پوری شدت کے ساتھ اٹھایا۔ اندرا گاندھی جیسی آواز، بالوں کا انداز اور کپڑوں کا انتخاب، دونوں میں مماثلت آج بھی تلاش کی جاتی ہے۔ پہلے پانچ سال ناکامی کامنہ دیکھنے کے بعد ایسا لگتا ہے اس بار پارٹی کو جو نئی طاقت ملی ہے اس نے پرینکا کو پارلیمانی سیاست میں اتارنے کا صحیح مہورت ڈھونڈ لیا ہے۔ دوسری طرف ان کا نام آتے ہی ان کے شوہر رابرٹ واڈرا کے مبینہ گھوٹالوں کا موضوع سامنے آئے گا۔ اس کے ساتھ ہی اقربا پروری کے الزامات بھی لگیں گے۔ ایسے میں پرینکا گاندھی کا سیاسی مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ کانگریس پارٹی، مخالفین کے حملوں کا کس طرح جواب دیتی ہے۔ ‘‘
سکال(۱۹؍ جون)
اخبار نے لکھا ہے کہ ’’اگر لوک سبھا انتخابات کے نتائج پر نظر ڈالیں تو انڈیا اتحاد نے حکمراں جماعت این ڈی اے کے مقابلے میں کم سیٹیں حاصل کیں لیکن انڈیا اتحاد کی بڑھتی مقبولیت مستقبل میں کافی مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔ اکثریت سے دور رہنے کے باوجود نریندر مودی کے حکومت میں آنے تک انڈیا اتحاد کے لیڈر حکومت سازی کیلئے کوششیں کرتے رہے۔ اس کی وجہ پچھلے انتخابات کے مقابلے میں کانگریس کی نشستیں تقریبا دُگنی ہوگئی اور اس کی طاقت میں بھی بھی قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کیرالا میں وایناڈ اور اتر پردیش میں رائے بریلی دونوں حلقوں میں بھاری فرق سے کامیابی حاصل کی۔ الیکٹورل ایکٹ کے مطابق دو سیٹیں جیتنے والا امیدوار ایک سیٹ سے استعفیٰ دیتا ہے، اس کے مطابق راہل نے وایناڈ سیٹ کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ وایناڈ کی سیٹ کو خیرباد کرتے ہوئے انہوں نے وہاں کے ووٹرس کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے آئندہ لوک سبھا الیکشن کیلئے اپنی بہن پرینکا کے نام کا اعلان کیا۔ اس اعلان سے کانگریس نے کچھ حد تک ممکنہ نقصان کی تلافی کرلی ہے۔ ‘‘