• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معوذتین کی تلاوت

Updated: August 23, 2024, 4:06 PM IST | Allama Ibtisam Elahi Zaheer | Mumbai

حسد اور بغض کے اثراتِ بد سے بچنے کیلئے انسان کو کثرت سے معوذتین (کلام پاک کی آخری دو سورتوں) کی تلاوت اور احادیث میں مذکور اذکارِ مسنونہ کا وِرد کرنا چاہئے۔

Some people suffer from envy or malice in the office and business world and some in their own family and loved ones. May Allah protect us all! Photo: INN
بعض لوگ دفتری و کاروباری دنیا میں اور بعض اپنے ہی خاندان اور عزیزوں میں حسد یا بغض کا شکار رہتے ہیں، اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے!تصویر : آئی این این

ہمارے معاشرے میں حسد کی بیماری عام ہے۔ عمومی طور پر لوگ کسی کے پاس کسی نعمت یا خوبی کو دیکھ کر خوش ہونے کے بجائے اس بات کی تمنا شروع کر دیتے ہیں کہ وہ نعمت یا خوبی اس سے چھن جائے اور زائل ہو جائے۔ حسد کئی مرتبہ انسان کو اس سطح تک لے جاتا ہے کہ جہاں وہ ہر وقت جلن کی کیفیت میں مبتلا رہتا ہے اور محسود کو ملنے والی نعمت اور خوبی کے زوال کے بغیر اسے کسی بھی طور چین نہیں پڑتا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا اور ان کو صفت ِعلم سے متصف کیا تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرشتوں کو ان کے سامنے جھکنے کا حکم دیا۔ ان فرشتوں کی جماعت میں عزازیل نامی ایک جن بھی موجود تھا جو کثرتِ ریاضت کی وجہ سے فرشتوں کا ہم نشین ہو گیا تھا۔ اس نے حضرت آدمؑ کی فضیلت کا اعتراف کرنے کے بجائے اپنے آپ کو بہتر گردانا اور آدم ؑکے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس نافرمانی کی وجہ سے مردود قرار دے کر راندۂ درگاہ بنا دیا۔ اس وقت سے لے کر آج تک ابلیس اور اس کی ذریت اولادِ آدم کو بھٹکانے میں مشغول ہے۔ 
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں آدم ؑ کے دو بیٹوں کا واقعہ بھی بیان فرمایا ہے جس میں سے ایک بیٹے کی قربانی قبول ہوئی تو دوسرا بیٹا حسد کا شکار ہو گیا۔ سورہ المائدہ کی آیات ۲۷؍ تا ۳۰؍ میں اس واقعہ کو کچھ یوں بیان فرمایا گیا ہے:
’’آپ ان لوگوں کو آدم (علیہ السلام) کے دو بیٹوں (ہابیل و قابیل) کی خبر سنائیں جو بالکل سچی ہے۔ جب دونوں نے (اﷲ کے حضور ایک ایک) قربانی پیش کی سو ان میں سے ایک (ہابیل) کی قبول کر لی گئی اور دوسرے (قابیل) سے قبول نہ کی گئی تو اس (قابیل) نے (ہابیل سے حسداً اور انتقاماً) کہا: میں تجھے ضرور قتل کر دونگا، اس (ہابیل) نے (جواباً) کہا: بیشک اﷲ پرہیزگاروں سے ہی (نیاز) قبول فرماتا ہے، اگر تو اپنا ہاتھ مجھے قتل کرنے کیلئے میری طرف بڑھائے گا (تو پھر بھی) میں اپنا ہاتھ تجھے قتل کرنے کیلئے تیری طرف نہیں بڑھاؤں گا کیونکہ میں اﷲ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے، میں چاہتا ہوں (کہ مجھ سے کوئی زیادتی نہ ہو اور) میرا گناہ ِ (قتل) اور تیرا اپنا (سابقہ) گناہ (جس کے باعث تیری قربانی نامنظور ہوئی سب) تو ہی حاصل کرلے پھر تو‘ اہلِ جہنم میں سے ہو جائے گا، اور یہی ظالموں کی سزا ہے، پھر اس (قابیل) کے نفس نے اس کیلئے اپنے بھائی (ہابیل) کا قتل آسان (اور مرغوب) کر دکھایا، سو اس نے اس کو قتل کردیا، پس وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگیا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:فتاوے: زوجین کے درمیان اختلاف، نومولود اور نماز ِجنازہ

یہود آخری نبی کے انتظار میں یثرب میں آ کر آباد ہوئے لیکن جب ان کو اس بات کا علم ہوا کہ نبیؐ کریم آلِ اسحاق کے بجائے آلِ اسماعیل میں سے ہیں تو انہوں نے آپؐ سے بغض اور عداوت کا اظہار کرنا شروع کر دیا اور یہاں تک کہ حضرت جبریلؑ کے بارے میں بھی عداوت میں مبتلا ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ البقرہ (۹۷)میں اس تعلق سے فرمایا:
’’آپ فرما دیں : جو شخص جبریل کا دشمن ہے (وہ ظلم کر رہا ہے) کیونکہ اس نے (تو) اس (قرآن) کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے (جو) اپنے سے پہلے (کی کتابوں ) کی تصدیق کرنے والا ہے اور مؤمنوں کیلئے (سراسر) ہدایت اور خوشخبری ہے۔ ‘‘
آیاتِ مذکورہ سے اس بات کو جاننا کچھ مشکل نہیں کہ اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر کس انداز سے حسد کیا جاتا رہا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے حبیب علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اہلِ ایمان کو ایک دوسرے کے ساتھ حسد کرنے سے منع کیا ہے۔ اس حوالے سے بعض اہم احادیث درج ذیل ہیں :
صحیح بخاری میں حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ نبیؐ کریم ایک دن مدینہ سے باہر نکلے اور شہدائے احد پر نماز پڑھی، جیسے میت پر پڑھتے ہیں (یعنی نمازِ جنازہ)۔ اس کے بعد آپؐ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ’’میں (حوضِ کوثر پر) تم سے پہلے پہنچوں گا اور قیامت کے دن تمہارے لئے میر سامان بنوں گا۔ میں تم پر گواہی دوں گا اور اللہ کی قسم میں اپنے حوضِ کوثر کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں، مجھے روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں اور قسم اللہ کی مجھے تمہارے بارے میں یہ خوف نہیں کہ تم شرک کرنے لگو گے۔ میں تو اس سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا داری میں پڑ کر ایک دوسرے سے رشک وحسد نہ کرنے لگو۔ ‘‘
صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا ’’آپس میں بغض نہ رکھو، حسد نہ کرو، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی نہ کرو بلکہ اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں کہ ایک بھائی کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ سلام کلام چھوڑ کر رہے۔ ‘‘ان احادیث کے اعادہ کے بعد حسد اور بغض کے اثراتِ بد سے بچنے کا طریقہ جان لیجئے۔ اس کے لئے انسان کو کثرت سے معوذتین ( کلام پاک کی آخری دو سورتوں ) کی تلاوت اور احادیث میں مذکور اذکارِ مسنونہ کا وِرد کرنا چاہئے۔ ان کا وِرد ہمیں حسد اور بغض سے پاک رکھ سکتا ہے۔ جب انسان صدقِ دل سے اللہ تبارک وتعالیٰ سے پناہ طلب کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو پناہ عطا فرما دیتے ہیں۔ 
رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حسد کرنے سے بچائے اور حاسدین کے حسد اور شر سے محفوظ فرمائے۔ آمین!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK