• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مسلمانوں کی بے وزنی کا شرعی علاج

Updated: September 20, 2024, 3:14 PM IST | Mudassir Ahmad Qasmi | Mumbai

دنیا میں فطرتاً ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ وہ باوقار اور باعزت زندگی گزارے اور جس معاشرے اور سماج میں وہ رہتا ہے، وہاں اس کی ایک شان اور پہچان ہو۔

Aren`t we more in number but not less in weight today? Photo: INN
کیا آج ہم تعداد میں زیادہ لیکن وزن میں کم نہیں؟۔ تصویر : آئی این این

دنیا میں فطرتاً ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ وہ باوقار اور باعزت زندگی گزارے اور جس معاشرے اور سماج میں وہ رہتا ہے، وہاں اس کی ایک شان اور پہچان ہو۔ اس کے لئے ہر انسان الگ الگ انداز سے کوشش کرتا ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس زاویے سے سبھی کو کامیابی نہیں ملتی۔ چنانچہ سماج میں کچھ افراد وقعت کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں تو کچھ لوگوں کو وہ عزت نہیں ملتی جو ملنی چاہئے۔ انسانی زندگی میں عزت و وقار کا ملنا اس وجہ سے بھی بہت اہم ہے کہ اس سے زندگی آسان ہو جاتی ہے۔ صاحب عزت لوگوں کا مثبت معنی میں مد مقابل پر ایک رعب اور دبدبہ ہوتا ہے۔ چونکہ یہ ایک نمایاں صفت ہے اس وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بذریعہ رعب میری نصرت کی گئی ہے اور مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے ہیں۔ “ (بخاری)
 آج جب ہم دنیا بھر میں ایسے لوگوں کا جائزہ لیتے ہیں جو دوسروں کی نگاہ میں بے وقعت ہیں اور جن کا کوئی رعب و دبدبہ نہیں ہے تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ایسے لوگوں نے ان راہوں پر چلنا چھوڑ دیا ہے جس کی منزل عزت و عظمت ہے۔ بطور مسلمان بے وزنی اور ذلت و رسوائی کی وجہ بھی یہی ہے کہ مسلمان راہ راست سے کافی حد تک بھٹک گئے ہیں۔ چنانچہ اس بے راہ روی میں جو جس قدر آگے ہے وہ اتنا ہی عزت سے دور اور رسوا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے تناظر میں دین سے دوری اور غلط طریقے سے دنیا سے قربت منزل سے دوری اور بے وزنی کی اصل وجہ ہے۔ ذیل کی آیت سے یہ بات بالکل واضح ہے:
 ’’(اے نبی مکرم!) آپ فرما دیں : اگر تمہارے باپ (دادا) اور تمہارے بیٹے (بیٹیاں ) اور تمہارے بھائی (بہنیں ) اور تمہاری بیویاں اور تمہارے (دیگر) رشتہ دار اور تمہارے اموال جو تم نے (محنت سے) کمائے اور تجارت و کاروبار جس کے نقصان سے تم ڈرتے رہتے ہو اور وہ مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو، تمہارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم (عذاب) لے آئے، اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا۔ ‘‘ (سورہ التوبہ:۲۴)
 اس آیت کا پس منظر یہ ہے کہ جب مسلمانوں کو ہجرت کا حکم دیا گیا تو بعض اوقات بیٹا تیار ہوگیا، باپ نے ہجرت کرنے سے انکار کردیا، باپ تیار ہوگیا اولاد تیار نہیں ہوئی، شوہر ہجرت پر آمادہ تھا اور بیوی آمادہ نہ تھی، یہ بھی فکر دامن گیر تھی کہ ہجرت کی بنیاد پر مکہ کے گھر جائیداد سے محروم ہوجائینگے۔ یہ صورتِ حال بعض لوگوں کے لئے ہجرت سے رکاوٹ کا باعث بن رہی تھی۔ اس کے بعد مسلمان متنبہ ہوگئے اور اللہ کے حکم کو اولیت دیتے ہوئے ہجرت کا راستہ اختیار کیا اور یہ وہ بنیاد تھی جس نے مسلمانوں کو فتح مکہ جیسی عظیم الشان اور غیر معمولی کامیابی تک پہنچایا۔ 

یہ بھی پڑھئے:صالح معاشرہ کی تشکیل کیلئے ہر شعبۂ حیات میں اخلاقیات کی پابندی ضروری ہے

افسوس کی بات یہ ہے کہ آج پھر مسلمان الٹے پاؤں چلنے لگے ہیں، دنیا کی محبت نے انہیں جکڑ رکھا ہے۔ کثیر تعداد میں ایسے مسلمان ہمارے درمیان موجود ہیں جو اپنے درد کا درماں صرف دنیاوی کامیابی کو سمجھتے ہیں اور شریعت سے دور ہوکر اس کی قیمت چکاتے ہیں۔ اگر ظاہری طور پر محض دنیاوی کامیابی عزت کی وجہ ہوتی تو آج کے مسلمان سب سے زیادہ باعزت ہوتے کیونکہ آج مسلمان نہ تعداد میں کم ہیں اور نہ مال ودولت میں۔ ان کے پاس حکومتیں بھی ہیں اور بڑی بڑی عمارتیں اور کاروبار بھی۔ اس کے باوجود صورت حال یہ ہے کہ اس وقت مسلمان تاریخ کے کسی بھی دور سے زیادہ بے وقعت ہیں۔ ان کا رعب دنیا والوں پر کیا ہوگا، وہ خود اکثر جگہوں پر مرعوب ہیں۔ اسی صورت حال کے لئے نبی صادق محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا:
 ’’قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں، جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں، (آپؐ کا یہ فرمان سن کر) ایک کہنے والے نے کہا:کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ ؐ نے فرمایا:نہیں ؛ بلکہ تم اس وقت بہت ہوگے؛لیکن سیلاب کے جھاگ کی طرح(بے وقعت) ہوگے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں ”وہن“ڈال دے گا۔ ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول! وہن کیا چیز ہے؟ آپ ؐنے فرمایا:یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈرہے۔ ‘‘(ابوداؤد)
 مذکورہ بالا وضاحت ہماری بیماری اور اس کے علاج کو سمجھنے کیلئے کافی ہے۔ بہتر ہوگا کہ ہم دُنیوی کامیابی کی یک طرفہ سوچ سے باہر نکل کر شریعت کی پیروی میں آئیں تاکہ دونوں جہان کی کامیابی کے راستے ہموار ہوں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK