• Thu, 21 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’ اسلئے ہمت نہ ہاریں، کوشش کرتے رہیں‘‘

Updated: June 02, 2024, 5:21 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

آئی پی ایل کا فائنل پچھلے اتوار کو ہاٹ ٹاپک تھا۔ کیونکہ کرکٹ بین ایک سنسنی خیز مقابلے کی توقع لگائے بیٹھے تھے لیکن ہوا اس کے برعکس، کے کے آر نے سن رائزرس حیدرآباد کے’پوٹّوں‘ کو ہاتھ پاؤں نکالنے کا موقع ہی نہیں دیا۔

Krishna Namdev Munde who cleared the 10th examination in the 11th attempt. Photo: INN
کرشنا نامدیو منڈے جس نے دسویں کا امتحان گیارہویں کوشش میں کامیاب کیا۔ تصویر : آئی این این

آئی پی ایل کا فائنل پچھلے اتوار کو ہاٹ ٹاپک تھا۔ کیونکہ کرکٹ بین ایک سنسنی خیز مقابلے کی توقع لگائے بیٹھے تھے لیکن ہوا اس کے برعکس، کے کے آر نے سن رائزرس حیدرآباد کے’پوٹّوں‘ کو ہاتھ پاؤں نکالنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ حیدرآباد کی پاری۱۱۴؍ رنوں پر سمٹ گئی۔ کے کے آر نے یہ ہدف گیارہویں اوور میں مکمل کیا اور خطاب اپنے نام کرلیا۔ سوشل میڈیا پر یہ فائنل مقابلہ موضوع گفتگو رہا۔ کے کے آر کے کوچ گوتم گمبھیر کی کوچنگ کی پزیرائی کی گئی۔ مشیل اسٹارک کی بروقت کارکردگی کی بھی واہ واہی کی گئی۔ سن رائزرس کی شریک مالک کاویہ مارن پر بھی کئی’مِیم‘ بنے۔ کاویہ ہر میچ میں اپنے ردعمل کے سبب موضوع گفتگو رہتی ہیں، کیونکہ وہ اپنی ٹیم کی اچھی بری کارکردگی پر کسی بچے کی طرح ردعمل ظاہر کرتی ہیں، لیکن فائنل میں ہار کے بعد انہوں نے ایسا کچھ کیا جس نے سبھی کا دل جیت لیا۔ اس پر روشن رائے نامی صارف نے تبصرہ کیا کہ’’کاویہ شکستہ دل تھیں، وہ رورہی تھیں، لیکن پھر انہوں نے اپنے آنسو پونچھے۔ اپنی ٹیم کی کوششوں کیلئے تالیاں بجائیں۔ ان کے اس عمل سے بہت کچھ سیکھاجاسکتا ہے۔ ‘‘ کوراہ ابراہم نے اسی لمحے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’اپنے آنسو پونچھ کر وہ پلٹیں، اپنی ٹیم کی پزیرائی کی۔ کھیل یہی تو ہوتا ہے۔ ‘‘
 بات ہار اور جیت کی نکلی ہے تو ایک معاملہ سنئے۔ پچھلے ہفتے مہاراشٹر ایس ایس سی بورڈ امتحان کے نتائج ظاہر کئے گئے، جس میں کرشنا نامدیو منڈے نے گیارہویں کوشش میں کامیابی حاصل کی۔ یہ اطلاع جیسے ہی بیڑ ضلع کے پرلی پہنچی، گاؤں والے جھوم اٹھے۔ اپنا ’پپو پاس‘کیا ہوا انہوں نے جلوس کامیابی نکال دیا۔ کرشنا کو دلہے کی طرح گاؤں میں گھمایا گیا۔ یار دوست مارے خوشی کے اسے کندھوں پر اٹھائے گلی گلی گزرے۔ یہ جشن، سوشل میڈیا پر ’وائرل‘ ہوگیا۔ اے بی ماجھا نے اس پر ویڈیو اسٹوری فیس بک شیئر کی۔ کچھ نے مذاق بھی بنایا جس پرگوپال داس پاٹل نے لکھا کہ ’’سچ پوچھیں تو یہ مذاق کا موضوع نہیں، یہ گاؤں والوں کی اعلیٰ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ کرشنا دس بار ناکام ہوا لیکن گیارہویں کوشش میں اس نے کامیابی حاصل کرلی۔ اس نے ہار نہیں مانی۔ ناکامیوں کو اپنی منزل کے زینے بناتا گیا۔ میں گاؤں والوں کی پزیرائی کرتا ہوں کہ انہوں نے کرشنا کا مذاق نہیں بنایا۔ اس کی کامیابی کا جشن ڈھول تاشے بجاکر منایا۔ آج کل ایسی سوچ کم کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ :’’.... اس میں پولرائزیشن والے سارے شبد ہیں‘‘

دیولال بورڈے نے لکھا کہ ’’کرشنا کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ یہ نقل نویسی سے ایک جھٹکے میں پاس ہونے والے اور ہزاروں روپے خرچ کرکے نقلی ڈگریاں لینے والوں سے لاکھ درجہ بہتر ہے۔ محض ایک مارکس کم ملنے پر بچوں کو ہدف تنقید بنانے والے تعلیم یافتہ والدین کے مقابلے کرشنا کے کم پڑھے لکھے والد کہیں بہتر ہیں۔ گیارہویں بار ہی سہی لیکن پوری ایمانداری سے کامیابی حاصل کرنے والے کرشنا اور اس کے والدین کو دلی مبارکباد۔ ‘‘وسیم عطار نے لکھا کہ ’’کوئی غلط قدم نہ اٹھاتے ہوئے اپنی ضد اور جدوجہد سے حالات کو پلٹ دینے والے کرشنا کو ڈھیروں مبارکباد۔ ’’ سنگرام پاٹل ڈِکلے نے کرشنا کی پزیرائی کرتے ہوئے لکھا کہ’’ ناکامی، کامیابی کا گیارہواں زینہ ہوسکتی ہے، اسلئے ہمت نہ ہاریں، کوشش کرتے رہیں۔ ‘‘
 بھئی آگے کی سطروں میں ہمارا ارادہ تو دیگرکئی موضوعات کا احاطہ کرنے کا تھا، لیکن ان سب کو درکنار کررہے ہیں، کیونکہ یہ سب تو چلتا ہی رہے گا۔ ہم بات کریں گے رفح کے پناہ گزیں کیمپ پر حملے کی۔ اس حملے نے دنیا بھر کے سوشل میڈیا صارفین کو مضطرب کردیا تھا۔ اسی کا نتیجہ تھا کہ ’’ آل آئز آن رفح(سبھی نگاہیں رفح پر) ٹرینڈ کرنے لگا۔ ملائشیا کے ’’shahv4012‘‘ نامی صارف نے رفح کیمپ کی ایک آئی جنریٹیڈ تصویر انسٹا گرام پر شیئر کی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔ عام سے لے کرخاص شخصیات تک نے اسے اپنی انسٹاگرام اسٹوری اور پوسٹ بنایا۔ ہالی ووڈ، بالی ووڈ کے ستارے بھی اہل غزہ پر برپا کئے جانے والے اس ستم پر چیخ پڑے۔ ہندوستانی سیلبریٹیز کی اکثریت نے بھی اپنی چپی توڑی۔ سامنتھا روتھ پربھو، ایمی جیکسن، روہت شرما کی اہلیہ رتیکا سجدیہہ سمیت سیکڑوں نامور شخصیات نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور فلسطینیوں سے اظہار یگانگت کیا، لیکن ہندوستانی سوشل میڈیا حلقوں کے ’نفرتی چنٹوؤں ‘ کے سینے پر سانپ لوٹ گیا۔ انہوں نے رتیکا سجدیہہ، پائل تیواری(منوج تیواری کی بیٹی) اور محمد سراج سمیت کئی شخصیات کی پوسٹ / اسٹوری کے کمنٹ سیکشن میں زہر اگلا۔ مغلظات بکے، دھمکیاں دیں۔ نتیجتاً کئی شخصیات نے بعد میں یہ اسٹوری ڈیلیٹ کردی۔ خبری پرسنگ نامی صارف نے اس معاملے پر تبصرہ کیا کہ ’’رتیکا نے غزہ کے متعلق کی گئی اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کردی، لیکن انہوں نے فاشسٹوں پر واضح کردیا کہ وہ اور ان کے شوہر کیا موقف رکھتے ہیں۔ بحیثیت ہم وطن یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس پوسٹ کو شیئر کریں۔ ‘‘ کچھ زعفرانیوں نے ’’آل آئز رفح‘‘ میں ترمیم کرکے اسے مذہب کی عینک سے دیکھا۔ دیویہ ٹنڈن نے ’’آل آئز آن ہندوز ان پاکستان‘‘ کی پوسٹ کی جس پر ارینا اکبر نے تبصرہ کیا کہ’’یہ کیسا روگ ہے جو آپ کو اپنے ہم مذہبوں کو بھی رفح جیسے بحران سے گزرتا دیکھنا چاہتا ہے تاکہ دنیا آپ کی طرف متوجہ ہو؟ کیا یہ’evil fomo‘ نہیں ؟ یہ توجہ پانے کیلئے احساس کمتری زدہ روگ ہے...‘‘ 
 خیر تعصب اور نفرت کے مارے چاہے جتنا زور لگالیں، وہ حق بیانی اور راست گوئی کو روک نہیں پائیں گے کیونکہ جب جب ظلم ہوگا، اسکے خلاف آوازیں اٹھیں گی۔ ملک زادہ منظور احمد نے کہا ہے کہ:
گرتے خیمے جلتی طنابیں آگ کا دریا خوں کی نہر
ایسے منظم منصوبوں کو دوں کیسے آفات کے نام

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK