• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’وقت سے پہلے خوش یا دکھی نہیں ہونا چاہئے....‘‘

Updated: June 12, 2024, 3:06 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

 خواتین و حضرات!آپ سبھی کو ہمارا سلام۔ آپ جانتے ہی ہیں کہ گزرا ہوا ہفتہ سوشل میڈیا کیلئے کتنا مصروفیتوں بھرا رہا۔ ایک سے بڑھ کر ایک موضوعات ٹرینڈنگ میں  رہے۔

Prime Minister Narendra Modi and Droupadi Murmu. Photo: INN
وزیر اعظم نریندر مودی اور دروپدی مرمو۔ تصویر : آئی این این

 خواتین و حضرات!آپ سبھی کو ہمارا سلام۔ آپ جانتے ہی ہیں کہ گزرا ہوا ہفتہ سوشل میڈیا کیلئے کتنا مصروفیتوں بھرا رہا۔ ایک سے بڑھ کر ایک موضوعات ٹرینڈنگ میں  رہے۔ مِیم، رِیل، پوسٹس کی بھرمار رہی۔ تجزیوں وتبصروں کا طوفان اٹھا۔  جن میں  بہت کچھ موضوع بحث رہا۔ چاہے وہ ایگزٹ پول کا تماشا ہوکہ شیئر بازار کا مچلنا- سہمنا، انتخابی نتائج کے الٹ پھیر ہوں یا سیاسی مساواتوں کا بدل جانا، پالہ بدلی کی قیاس آرائیاں ہو ں  یانئی مساواتوں کا رنگ دکھانا، ہر موضوع پر ’جنتاجناردھن‘کا کچھ نہ کچھ کہنا تھا۔ 
 بات شروع کرتے ہیں  ایگزٹ پول سے، جن پر بڑی تھوتھو ہوئی۔ ایکسس مائی انڈیا کے ڈائریکٹر پردیپ گپتا کو تو لوگوں  نے خوب ٹرینڈ کیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ گپتا پانچویں مرحلے تک این ڈی اے، بالخصوص بی جے پی کے مقابلے میں کسی کو مان نہیں  رہے تھے، چھٹے مرحلے میں انہوں  نے اعتراف کیا کہ ’’میچ پھنس گیا ہے اور آخری اوور تک جائے گا‘‘ اور پھر ساتویں  مرحلے کے ختم ہوتے ہوتے پلٹ گئے کہ بی جے پی زبردست کامیابی حاصل کرے گی لیکن ۴؍ جون کونتائج نے گپتا کی ’بھوشیہ وانیوں ‘ کی قلعی اتاردی۔ ابھیشار شرما نے گپتا پر تبصرہ کیا کہ’’یہ آدمی بہت بے شرم ہے، ہمت کی داد دینی پڑے گی۔ اب بھی گیان دے رہا ہے، فرضی ایگزٹ پول دینے کے بعد اور پھر رونے کے بعد۔ تم عالمی سطح پر بدنام ہوگئے ہو پردیپ گپتا‘‘ ڈاکٹر جینگو نے لکھا کہ ’’تو آج کے نتائج سے ہم نے یہ سبق سیکھا کہ یشونت دیشمکھ اور پردیپ گپتا جیسے بے وقوفوں کی باتوں  میں آکر پارٹیوں اور انکے کارکنوں  کو وقت سے پہلے خوش یا دکھی نہیں  ہونا چاہئے، ان جیسوں کا کوئی ایمان نہیں  ہوتا ہے، جہاں  ہڈی اچھلی یہ وہیں  اچھل جاتے ہیں۔ ساؤدھان رہیں، ہوشیار رہیں۔ ‘‘ قابل غور بات یہ ہے کہ سنیچر کو تمام ایگزٹ پول نے این ڈی اے کو اوسطاً چارسو پار بتادیا تھا۔ اس کا اثر پیر کو شیئر بازار پر صاف صاف نظر آیا۔ بازار ۳؍فیصد کے اوپر کھلے، ہر طرف ہریالی ہی ہریالی تھی جو کاروباری دن کے اختتام تک برقرار رہی۔ اس نے ری ٹیل ٹریڈرس کو بھی’سبزباغ ‘دکھادیا۔ انہوں  نے بھی داؤ کھیل دیا کہ بازار تو اوپر ہی جانا ہے۔ لیکن اگلے دن جب نتائج آنے شروع ہوئےتو رجحان بدل گیا۔ سب سے پہلے غیرملکی سرمایہ کاروں  نے ہاتھ کھینچا اور پھر بازار دھڑام سے گرپڑا۔ اس بڑی اتھل پتھل پر سوشل میڈیا کے گلیاروں  میں  بھی بڑا شور مچا۔ دنیش پروہت نے لکھا کہ’’بھارت کا سب سے بڑا اسٹاک مارکیٹ گھوٹالہ....نریندر مودی، امیت شاہ، پردیپ گپتا سمیت سبھی کی جانچ ہونی چاہئے۔ جنہوں  نے مل کر سرمایہ کاروں کو ۳۰؍ لاکھ کروڑ روپے کا چُونا لگایا۔ ‘‘منیشا چوبے نے لکھاکہ ’’پی ایم اور وزیرداخلہ کا یہی کام ہے کہ ملک کے عوام کو شیئر بازار میں سرمایہ کاری کی صلاح دیں ؟ ہزاروں  کروڑ روپے لگائے گئے اور اسکے بعد ری ٹیل انویسٹرز کو ۳۰؍ لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا، یہ ہندوستان کے شیئر بازار کی تاریخ کا سب سے بڑا گھوٹا لہ ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’ اسلئے ہمت نہ ہاریں، کوشش کرتے رہیں‘‘

نتائج بی جے پی کے حق میں آئے، لیکن سوشل میڈیا صارفین کا ماننا تھا کہ جیت ’انڈیا ‘کی ہوئی ہے۔ راہل گاندھی، ادھو ٹھاکرے، اکھلیش یادو، ممتابنرجی، ایم کے اسٹالن کی خوب پزیرائی کی گئی۔ ہرنیت سنگھ نے راہل گاندھی کی تصویرکیساتھ لکھا کہ’’اس آدمی نے سچ میں  بھارت جوڑ دیا‘‘ یوپی میں  بی جے پی کو ’جھٹکا ‘ملنے پر جہاں  سیکولر مزاج افراد نے یوپی کے رائے دہندگان کی تعریف کی وہیں حکومت نوازوں  نے انہیں  برابھلا۔ دو زعفرانیوں (دکش چودھری اور دھریندر راگھو) کو تو اس باعث جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی۔ انتخابی نتائج کے تجزیوں میں  مبصرین کی اکثریت نے یہ بات کہی کہ مسلمانوں کی دانشمندانہ ووٹنگ نے نتائج میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس پر روہت نامی صارف کا تبصرہ پڑھئے کہ:’’ لوگ کہتے ہیں  کہ مسلمان ووٹ بینک ہیں، لیکن یہ وہ لوگ ہیں  جنہوں نے ہندو امیدواروں کو ووٹ دیا۔ حتیٰ کہ انہوں نے ماضی کے تلخ تجربات بھلاکر شیوسینا کو ووٹ دیا۔ اسکے عوض انہیں  فقط عزت (اور سکون) ہی مطلوب ہے۔ ‘‘ 
 مزے کی بات یہ تھی کہ نتائج کے پس منظر میں سوشل میڈیا پر دو بابوؤں کےمِیم( نتیش بابو اور چندرابابو) ٹرینڈ میں تھے۔ دلیپ وی کے۱۸؍ نامی صارف نے ’باہوبلی‘ فلم کا وہ منظر شیئر کیا جس میں  کٹّپا باہو بلی پر حملہ کرتا ہے، دلیپ نے لکھا کہ’’نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو کا این ڈی اے کی پیٹھ میں  چھرا گھونپنا فلمی سین ہوسکتا ہے۔ ‘‘ دل والے دلہنیا لے جائیں گے کا وہ منظر بھی گردش میں رہا جس میں  گٹار کندھے پر رکھے شاہ رخ خان، کاجول کو دیکھتے ہوئے پلٹ کہتے ہیں اور کاجول پلٹ کر دیکھتی ہے۔ کچھ نٹ کھٹ صارفین نے تو ایک قدم آگے بڑھ کر اس منظر کی ایڈیٹنگ کی اور اس میں  کاجو ل کے چہرے پر نتیش اور شاہ رخ کے چہرے پر راہل کی تصویر لگادی۔ ’کانگریس‘ بھی مذاق بنانے میں پیچھے نہیں  رہی، اس کے آفیشیل ہینڈل سے ایک کارٹون شیئر کیا گیا جس میں ’چارسوپارٹرانسپورٹ سروس ‘ کے ٹیمپو کی ڈرائیونگ سیٹ پر نتیش اور چندرا بابو کو دکھایا گیا اور پیچھے مودی جی بیٹھے نظر آئے، اس کارٹون پر کیپشن دیا ہوا تھا کہ’’گاڑی تیرا بھائی چلائےگا۔ ‘‘
 ابھی نتائج کاہنگامہ ختم بھی نہیں  ہوا تھا کہ کنگنا رناوت کو پڑنے والے طمانچے کی گونج سوشل میڈیا پر سنائی دینے لگی۔ اس معاملے کی مذمت بھی کی گئی اور حمایت بھی۔ پرشانت ٹنڈن نے لکھا کہ ’’کنگنا رناوت تھپڑ معاملہ: پنجاب اور کسان، سی آئی ایس ایف کی کلوندر کور کے ساتھ کھڑاہوگیا ہے۔ گیت لکھے جانے لگے ہیں۔ کنگنا رناوت بی جے پی کیلئے مصیبت بنے گی ہریانہ انتخاب میں۔ ‘‘ ڈاکٹر کوثر نے تبصرہ کیا کہ’’جنہوں  نے ہجومی تشددکا جشن منایا اور حمایت کی ان کے جذبات ایک تھپڑ سے مجروح ہوگئے ہیں۔ ‘‘دھیرج بوریسا نے لکھا کہ ’’یہ تھپڑ صرف کنگنا کو نہیں  بلکہ ان سب لوگوں  کو ایک کرارا طمانچہ ہے جو اس وقت (کسان آندولن کے وقت)خواتین کا مذاق بنارہے تھے....‘‘چلئے، صاحبان اب کالم سمیٹنے کا وقت آگیا ہے۔ جتنے موضوعات کا احاطہ ہوسکتا تھا، ہم نے کردیا۔ اب جو رہ گیا سو، رہ گیا۔ چلئےنئے ہفتے میں  نئے موضوعات کیساتھ پھر ملیں  گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK