• Mon, 21 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’صلاحیت میدان مانگتی ہے بینچ نہیں‘‘

Updated: October 21, 2024, 4:00 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

عزیز قارئین! سب سے پہلے ٹیسٹ کرکٹ کے ایک دلچسپ مقابلے کی کچھ باتیں ملاحظہ فرمائیں۔ نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ کی پہلی پاری میں ہندوستانی شیر محض ۴۶؍ رنوں پر ڈھیر ہوگئے تھے۔

Sarfaraz Khan. Photo: INN
سرفراز خان ۔ تصویر : آئی این این

عزیز قارئین! سب سے پہلے ٹیسٹ کرکٹ کے ایک دلچسپ مقابلے کی کچھ باتیں ملاحظہ فرمائیں۔ نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ کی پہلی پاری میں ہندوستانی شیر محض ۴۶؍ رنوں پر ڈھیر ہوگئے تھے۔ لیکن دوسری پاری میں انہوں نے ’کم بیک‘ کیا اور کیوی بالرز کے چھکے چھڑا دئیے۔ بالخصوص سرفراز خان نے مشکل حالات میں اپنا بلّہ چلاکر’ٹریلنگ‘ کے دریا میں ہچکولے کھاتی ٹیم انڈیا کی نیا کو ڈوبنے سے بچالیا۔ سرفراز نے ٹیسٹ کریئر کی اپنی ساتویں ہی اننگز میں پہلا سیکڑہ (۱۵۰) جڑکر جتادیا کہ وہ بینچ پر بیٹھنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ سرفراز کی اس بیش قیمتی اننگز میں کئی رنگ دکھائی دئیے۔ اس میں جوش کے ساتھ ہوش بھی تھا اور تکنیک کے ساتھ جوکھم بھی۔ یہی وجہ رہی کہ سوشل میڈیا پر ان کیلئے تعریفوں کا تانتا بندھ گیا۔ نائیک جادھو نے لکھا کہ’’اس بندے کو روک پانا مشکل ہے، نازک وقت میں قیمتی پاری.... سرفراز کئی خوبیوں کا حامل ہے، اس نے یہ اننگز اپنی زندگی کی پہلی اننگز کے جذبے سے کھیلی ہے، اس وقت بھی سیکڑہ ہوجاتا تھا، خیر مبارک۔ ‘‘ عظمت فضیل نے لکھا کہ’’حالات سے ہارے انسان کو صرف ایک موقع کی تلاش ہوتی ہے، صلاحیت میدان مانگتی ہے بینچ نہیں۔ یہ جو سرفراز ہے، ہم کو اس پر ناز ہے۔ ‘‘حسنات جمال نے لکھا کہ’’ واہ رے شیر سرفراز، جب جب موقع ملتا ہے، تب تب دہاڑتا ہے، پھر بھی ریگولر کھیلنے کا موقع نہیں ملتا۔ ‘‘
 ٹرمپ کی یاری کا دم بھرنے والے ایلون مسک امریکی انتخابات کے تئیں ان دنوں کافی سرگرم ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کے عمل کے متعلق تحفظ و اندیشے کا اظہار کیا۔ ان کے اس بیان نے ہندوستانی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ڈاکٹر لکشمن یادو نے لکھا کہ’’ ہندوستان کے چیف الیکشن کمشنر نے پچھلے دنوں بڑے دعوے کے ساتھ یہ دم بھرا تھا کہ ای وی ایم بالکل محفوظ ہے۔ اسے ہیک نہیں کیا جاسکتا لیکن ایک بار پھر مسک نے دعویٰ کیا کہ ای وی ایم سے ووٹنگ نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ای وی ایم کمپیوٹر پروگرامنگ سے جڑی ہوتی ہے اور اسے ہیک کرنا ممکن ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار اس کا جواب کس شعر سے دیتے ہیں۔ ‘‘ ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے مسک کا ویڈیو بیان شیئر کرتے ہوئے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ’’ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ای وی ایم بہت آسانی سے ہیک کی جاتی ہے، جبکہ بیلٹ پیپر میں چھیڑ چھاڑ مشکل ہوتی ہے، پھر بھی ہندوستان میں کچھ لوگوں کو سفید جھوٹ بولتے ہوئے بالکل شرم نہیں آتی۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے:سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : فلسطینیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانا یہود مخالفت ہونا نہیں ہوتا

بابا صدیقی کے قتل کا معاملہ سوشل میڈیا کے حلقوں میں پچھلے دس دنوں سے موضوع بحث ہے۔ حملہ آوروں کی سینہ زوری، سیکوریٹی کی کمی، قتل کے محرکات اور سلمان خان کو لاحق خطرات جیسے موضوعات پر کئی طرح کے سوالات قائم کئے جارہے ہیں۔ ابھی یہ سلسلہ تھما بھی نہیں ہے کہ ایک عجب ہی بات ہوگئی۔ ایک حملہ آور کی پریس کانفرنس کئی ٹی وی چینلوں پر نشرکی گئی۔ مدھریندر کمار نے اس پر تنقید کی کہ ’’بابا صدیقی کو گولی مارنے والا شوٹر پریس کانفرنس کررہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ بابا صدیقی ٹھیک آدمی نہیں تھے، ملک کا میڈیا مجرموں کی آواز بن گیا ہے۔ عام آدمی کے مسائل سے اسے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ‘‘ بھیا پاٹل نے سوال قائم کیا کہ’’ پولیس تحویل میں ملزمین کو اتنے آرام سے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کبھی دیکھا ہے کیا؟ بشنوئی گینگ کے پیچھےکس کا ہاتھ ہے، اندازہ لگالیجئے۔ ‘‘ اس معاملے پرکافی تاثرات ہیں، سب کا احاطہ ایک کالم میں ممکن نہیں۔ چلئے دیگر موضوعات پرگفتگو کرتے ہیں۔ 
 اب بات کرتے ہیں سوشل میڈیا کے نفرت کے سوداگروں کی جو انصاف پسندوں کے ہاتھوں ہر بار منہ کی کھاتے ہیں، لیکن پھر بھی وہ اپنی کمینگی سے باز نہیں آتے۔ تازہ معاملہ بہرائچ فساد سے جڑا ہوا ہے۔ ’ہندو سینا‘ نامی ایک شرانگیز اکاؤنٹ سے ’شردھا نجلی‘ کے نام پر نفرت انگیز تک بندی کی گئی۔ طرفہ تماشہ دیکھئے کہ جو تصویر گوپال مشرا کی لگائی گئی، وہ دراصل ایک ہندی اخبار کے پترکار راگھویندر شکلا کی تھی۔ انہوں نے خود ہندوسینا کو جواب دیا کہ’’یہ رام گوپال مشرا کی نہیں، میری تصویر ہے۔ آپ نے کہاں سے اٹھائی پتہ نہیں، لیکن یہ مجرمانہ لاپروائی، اس کو جہاں جہاں بھی شیئر کیا ہے، وہاں سے فوراً ہٹائیے۔ ‘‘لوگوں نے بھی اس اکاونٹ کو آڑے ہاتھوں لیا۔ پیوش رائے نے لکھا کہ’’ فیک نیوز کیا گل کھلاتی ہے اس کا اندازہ اس معاملے سے لگائیے۔ جو آدمی بھلا چنگا ہے، اس کے متعلق جھوٹ دیکھ کر اس کے اہل خانہ، رشتے دار اور دوست و احباب خاصے پریشان ہوگئے۔ میں چاہتا ہوں کہ راگھویندر اس دروغ بیانی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں۔ ‘‘انیل کمار سنگھ نے ہندو سینا کے ہینڈل کو مخاطب کرکے لکھا کہ’’تم بھگوان کا سہارا لے کر ہمدردی نہ ہی لو تو اچھا ہے۔ مسلمانوں کے ذریعے ہونے والے ایک بھی سنگ باری کے معاملے کا ویڈیو دکھا دو، میں بہرائچ کی بات کررہا ہوں۔ ‘‘
 بات بہرائچ فساد کی ہورہی ہے تو بے باک صحافی پرگیہ مشرا کی یہ پوسٹ بھی ملاحظہ فرمائیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ’’ بہرائچ پر گودی میڈیا نے، بی جے پی اور اس کے نیتاؤں نے، مل کر یہ جھوٹ پھیلایا کہ گوپال مشرا کے قتل کے بعد مسلمانوں نے اس کے ناخن اکھاڑدیے، آنکھ پھوڑدی، الیکٹرک شاک دیا، اسے کاٹا گیا جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ایساکچھ بھی نہیں تھا۔ جان بوجھ کر بہرائچ میں فساد کرانے کی سازش رچی گئی۔ دنگا بریگیڈ سے ہوشیار رہئے، یاد رکھئے دنگے کبھی بھی ہوتے نہیں ہیں، کروائے جاتے ہیں۔ ‘‘
 حماس کے نومنتخب سربراہ یحییٰ سنوار پر اسرائیلی حملے کا فوٹیج بھی ایکس پر زیربحث ہے۔ ڈین کوہن نے لکھا کہ’’ یحییٰ سنوار کے آخری لمحات کا ویڈیو جاری کرکے اسرائیل نے غلطی کی ہے۔ شدید زخمی حالت میں بھی سنوار نے اسرائیلی ڈرون پر لکڑی کاٹکڑا پھینکا، وہ اپنی زندگی کے آخری پل میں بھی صہیونی استبداد کے خلاف مزاحمت کرتے رہے۔ وہ موت کو گلے لگاکر لیجنڈ بن گئے۔ ‘‘آئرش ایکٹیویسٹ کیتھ ووڈس نے لکھا کہ ’’زخموں سے چُور سنوار نے آخری سانسیں لیتے ہوئے بھی اسرائیلی ڈرون سے ٹکر لی اور دنیا سے رخصت ہوتے وقت بھی مزاحمت کی۔ اسرائیلی اسے برا خاتمہ بتارہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ دنیا اسے اس نظر سے دیکھے گی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK