الیکشن کمیشن کے ایکس اکاؤنٹ سے سوال پوچھا گیا کہ’’ ایم سی سی کا فل فارم کیا ہوتا ہے؟‘‘ اس پر شیوسینا یوبی ٹی لیڈر آدتیہ ٹھاکرے بے جواب دیا کہ ’’موسٹ کمپرومائزڈ کمیشن۔‘‘
EPAPER
Updated: October 15, 2024, 4:55 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
الیکشن کمیشن کے ایکس اکاؤنٹ سے سوال پوچھا گیا کہ’’ ایم سی سی کا فل فارم کیا ہوتا ہے؟‘‘ اس پر شیوسینا یوبی ٹی لیڈر آدتیہ ٹھاکرے بے جواب دیا کہ ’’موسٹ کمپرومائزڈ کمیشن۔‘‘
ہریانہ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر سوشل میڈیا پر کافی کچھ ٹرینڈنگ میں رہا۔ وہ اسلئے کیونکہ نتائج توقع کے برخلاف رہے۔ قابل ذکر ہے کہ جب بی جے پی پچھڑی ہوئی نظر آرہی تھی تب حسب معمول ٹی وی اسکرین پر جے پی نڈا بی جے پی کی تصویر بنے ہوئے تھے لیکن جیسے ہی نتائج تبدیل ہوئے، چہرہ بھی بدل گیا۔ ہریانہ کے انتخابی دنگل پر چناوی پنڈتوں، اگزٹ پول اور سروے ایجنسیوں کا دعویٰ تھا کہ یہاں کانگریس بھاری اکثریت سے کامیاب ہورہی ہے۔ منگل کو ووٹ شماری کے ابتدائی راؤنڈز میں ان دعوؤں کی تصدیق بھی ہوئی، لیکن پھر’ایکدم سے وقت بدل دئیے، جذبات بدل دئیے‘ مِیم سچ ہوگیا۔ اور دن ڈھلتے ڈھلتے کانگریس کو دکھائی جانے والی واضح اکثریت۳۷؍ سیٹوں پر آکر رک گئی۔ اسی باعث نتائج پر خوب تبصرہ بازی ہوئی۔ سیکولر مزاج افراد اور کانگریس حامیوں نے نتائج پر بے اطمینانی ظاہر کرتے ہوئے ای وی ایم پر سوال قائم کئے۔ پریم کمار نامی صحافی نے لکھا کہ ’’ہریانہ کے نانرول میں بھی۸؍ ای وی ایم کی بیٹری۹۹؍فیصد چارج ملی۔ الیکشن کمیشن کو شکایت کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کیا شکایت سنے گا، وہ تو خود اس ہیرا پھیری میں شامل ہے۔ ایسی شکایتوں کا کیا ہونا ہے؟شیوراج یادو نے لکھا کہ’’ جو شروعاتی رجحان میں دکھایا گیا تھا، اور جو اگزٹ پول میں بھی دکھایا جارہا تھا، سب اس کے برخلاف ہورہا ہے۔ موجودہ حالات دیکھ کر الیکشن کمیشن اور ای وی ایم سے اعتماد اٹھنے جیسا ہوگیا ہے۔ ‘‘
بھیرا رام نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ’’ آپسی اختلاف کے سبب ایک سال میں دو ریاستوں کا اقتدار ہاتھ سے گیا۔ سیکھ سکتے ہو، آگے بڑھنے میں ٹانگ کھنچائی کی جگہ ہمیشہ ہاتھ آگے بڑھانا چاہئے۔ رِسکی یادو نے لکھا کہ ’’اپنی شکست تسلیم کرو، بڑبولے لیڈروں پر لگام لگاؤ اور سبھی پارٹیوں سے مدد لینا سیکھو، یہ ای وی ایم کا رونا مت روؤ کانگریس، اگربی جے پی ای وی ایم سے ہی جیتتی تو کشمیر میں سرکار بناکر پورے دیش میں بہت بڑا پیغام دے سکتی تھی۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے:بہتیروں نے تو تیسری عالمی جنگ کی پیش گوئی کردی ہے
الیکشن کمیشن کی بات ہورہی ہے تو لگے ہاتھوں ترکی بہ ترکی کہا سنی کا معاملہ بھی ملاحظہ فرمائیں۔ ہوا یوں کہ الیکشن کمیشن کے ایکس اکاؤنٹ سے سوال پوچھا گیا کہ’’ ایم سی سی کا فل فارم کیا ہوتا ہے؟‘‘ اس پر شیوسینا یوبی ٹی لیڈر آدتیہ ٹھاکرے بے جواب دیا کہ ’’موسٹ کمپرومائزڈ کمیشن۔ ‘‘سیاسی تجزیہ نگار راجو پرولیکر نے کہا کہ ’’تو ادھر ادھر کی بات نہ کر، اتنا بتا کہ کارواں کس نے لوٹا؟‘‘ رشی چودھری نے تبصرہ کیا یہ ’’الیکشن کمیشن کوئز کھیلنے میں مگن ہے، یہ سب چھوڑئیے اور بتائیے کہ ہریانہ کا قافلہ کس نے لوٹا؟‘‘
پچھلے دنوں باگمتی ایکسپریس، مال گاڑی سے ٹکرائی۔ اس پس منظر میں معروف کارٹونسٹ منجول نے طنز کیا کہ ’’ٹرین حادثے میں خبر کیا ہے؟ وہ تو آئے دن ہوتے ہیں، عام بات ہے۔ مودی جی کا شکریہ کہ ہمیں ویشنو جی جیسا قابل وزیر ملا، جس نے ایکسیڈنٹ کی خبر کو آرڈینری اور سوشل میڈیا رِیلز کو ایکسٹرا آرڈینری بنادیا۔ ‘‘
نامور اسٹینڈاپ کامیڈین کنال کامرا اور اولا کے سی ای او بھاویش اگروال کے درمیان ایکس پر ہونے والی بحث ہفتے بھر موضوع گفتگو رہی۔ . معاملہ یہ تھا کہ کنال نے وزیر ٹرانسپورٹ گڈکری اور ’جاگو گراہک جاگو‘ کو ٹیگ کرکے اولا کے الیکٹرک اسکوٹروں کی کارکردگی پر سوال قائم کئے۔ بھاویش اگروال نے کنال کو جواب دیا لیکن الفاظ میں تلخی، طنز اور تشنیع صاف جھلک رہے تھے۔ ان کے درمیان مزید کچھ پوسٹس کا تبادلہ ہوا۔ اس بے اطمینانی کا اثر یہ ہوا کہ اگلے دن اولا کے شیئرز میں دس روپے کی بڑی گراوٹ دیکھی گئی اور یہ نوے روپے کے آس پاس پہنچ گیا۔ بھاویش اور کامرا کی لفظی جھڑپ پر دیویش یادو نے لکھا کہ’’یہ بھاویش اگر وال ہیں اولا کے سی ای او، ان کے یہاں ہر مہینے آٹھ ہزار شکایتیں آتی ہیں، ان کو ٹھیک کرنے کے بجائے یہ آدمی شکایت کرنیوالے سے بدتمیزی پر اُتر آیا ہے۔ ایک اتنی بڑی کمپنی کا سی ای او اور ذہنیت بہت ہی چھوٹی، کیوں بھاویش جی ایسے کروگے کاروبار؟‘‘ اکھلیش کمار نے تبصرہ کیا کہ ’’اولا اسکوٹر آگ پکڑلیتا ہے، یہ تو آپ نے سنا ہوگا لیکن آج اولا کے مالک بھاویش اگروال نے بھی آگ پکڑلی۔ ہوا یوں کہ کنال کامرا تصویر پوسٹ کرتے ہوئے اولا کی حالت نتن گڈکری کو بتادی۔ جنتا کو بھی جگا دیا۔ پھر کیا! بھاویش نے کنال پر پیسہ لے کر ٹویٹ کرنے کا الزام لگادیا۔ آگ ابھی لگی ہوئی ہے۔ ‘‘
جنگ کے کالے سائے مشرق وسطیٰ پر اب بھی منڈلارہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے تشویش و اندیشے ظاہرکئے جا رہے ہیں کیونکہ غزہ کو کھنڈر بنانے کے بعد اسرائیلی فوج کا خونیں کھیل لبنان میں بھی جاری ہے۔ بیروت و اطراف میں اسرائیلی بمباری شدید ہوتی جارہی ہے۔ اب تو اقوام متحدہ کی امن فوج بھی اسرائیلی فوج کے نشانے پر آگئی ہے۔ ایک طرف آئی ڈی ایف سے دھمکی آمیز ویڈیو جاری کئے جارہے ہیں وہیں دوسری جانب ایران ملٹری بھی ہتھیاروں اور فوجی تیاریوں کی جھلکیاں عام کرکے انتباہ دے رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی کیخلاف ایک اور توانا آواز اٹھی ہے۔ ہالی ووڈ کے نامور اداکار اینڈریو گارفیلڈ نے ایک پوڈ کاسٹ میں اہل غزہ کیلئے اظہار یگانگت کیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں ہنسی ہنسی میں ایک سنجیدہ پیغام دیتے ہوئے کہا کہ’’ہمیں اپنی توانائی اور جذبات غزہ کیلئے لگانا چاہئے، ہر ایک کو باعزت زندگی گزارنے کا حق ملنا چاہئے۔ ‘‘ گارفیلڈ کی انسان نوازی کی سوشل میڈیا پر پزیرائی ہورہی ہے۔ انہیں لوگ رئیل امیزنگ اسپائیڈر مین اور اصل ہیرو قرار دے رہے ہیں۔ ولید احمد نے لکھا کہ لوگوں کو اندازہ نہیں کہ یہ بیان دینا کریئرکو اپنے ہاتھوں ختم کرنے کے مترادف ہے، کیونکہ ہالی ووڈ میں صہیونی راج ہے۔ کچھ نے یہ بھی لکھا کہ اینڈریو نے یہودی ہونے کے باوجود اسرائیل کے خلاف موقف ظاہر کیا جو بہت بڑی بات ہے۔ اشمل محمود نے لکھا کہ’’یاد رکھئے کہ اینڈریو یہودی ہیں، لیکن فلسطین حامی ہیں، یہ ظاہر کرتا ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے کا مطلب اینٹی سیمیٹزم(یہود مخالفت) ہونا نہیں ہوتا۔ ‘‘