• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’یہ مذاق چل رہا ہے ہمارے ساتھ ....!‘‘

Updated: June 23, 2024, 1:39 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

نیٖٹ کے معاملے پر پچھلے ۱۵؍دنوں  سے گھمسان مچاہوا ہے۔ میڈیکل کورسیز کے اس داخلہ امتحان کے تئیں  بے یقینی صورتحال سے امیدوار فکر مند ہیں۔ یہی سبب ہے کہ چلچلاتی دھوپ کی پروا کئے بغیر وہ سڑکوں  پر اُتر آئےہیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

نیٖٹ کے معاملے پر پچھلے ۱۵؍دنوں  سے گھمسان مچاہوا ہے۔ میڈیکل کورسیز کے اس داخلہ امتحان کے تئیں  بے یقینی صورتحال سے امیدوار فکر مند ہیں۔ یہی سبب ہے کہ چلچلاتی دھوپ کی پروا کئے بغیر وہ سڑکوں  پر اُتر آئےہیں۔ میڈیا کے توسط سے یہ سب انصاف کی گہار بھی لگارہے ہیں۔ ان کے تاثرات و بیانات میں تعجب، تاسف، بیچارگی اورغصہ سبھی کچھ نظر آرہا ہے۔ سوشل میڈیا پر مختلف تاثراتی ویڈیوز گردش میں  ہیں۔ ان ہی میں  سے ایک بیان کو کانگریس لیڈر سری نیواس بی وی نے بھی شیئرکیا ہے، انہوں  نے اس کے کیپشن میں   وزیراعظم سے سوال کیا ہے کہ ’’یہ کیسا بھارت بنارہے ہیں مودی جی؟‘‘
  اب اس طالبہ کا قصہ درد بھی جان لیجیے۔ وہ طالبہ نیوز۲۴؍ کے صحافی راجیو رنجن سےگفتگو میں کہہ رہی ہے کہ’’ یہ مذاق چل رہا ہے ہمارے ساتھ! مطلب یہ سرکار کیا بولنا چاہتی ہے؟ دس دن پہلے نیٹ کا پیر لیک کروایا تھا، اب نیٹ کا کروارہے ہیں ، پرسوں یوپی ایس سی کا بھی ہوجائے گا؟ مطلب طلبہ کیا ہیں ؟ اتنی دھوپ میں ہم یہاں کھڑے ہوئے ہیں، جبکہ محکمہ موسمیات نے ایڈوائزری جاری کی ہے کہ (شدید گرمی کے پیش نظر)گھر پر رہیں، اسکے باوجود طلبہ اتنی گرمی میں باہر آئے ہیں، یہ(ارباب اقتدار) اپنے اے سی کمروں سے باہر نکل کر طلبہ سے بات نہیں کرسکتے، پھر کہتے ہیں کہ ہم پتہ نہیں کون سا نیو انڈیا بنا رہے ہیں، کون سا وشو گرو بنارہے ہیں، ایسے بنائیے گا آپ نیوانڈیا پیپر لیک کرواکر، کوئی جوابدہی نہیں ہے کسی کی کوئی جوابدہی نہیں ہے، ا سٹوڈنٹس کو بول دیا کہ ہاں ہم سے غلطی ہوگئی، آپ اگلے مہینے پھر سے آجائیے امتحان دینے، یہ کس طریقے کا سسٹم ہے؟‘‘ڈاکٹر وویک پانڈے نے ایک طالبہ کا ویڈیو بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ درد بس ایک طالب علم ہی سمجھ سکتا ہے، ان طلبہ کے درد، صعوبتوں کی کس کو فکر نہیں ہے، مایوس، آنکھوں  میں  آنسو اور درد بیاں  کرتی آواز‘‘ اس ویڈیو میں  ایک طالبہ کہتی ہے کہ ’’میرے ۶۵۵؍ مارکس آئے ہیں، پھر بھی ہمارے والدین کہہ رہے ہیں کچھ نہیں  ہوسکتا، اب ۷۰۰؍ کیلئے تیاری کرو، ہم کس امید پر تیاری کریں، جب ۶۵۵؍ پر کچھ نہیں  ہوا، ۷۰۰؍ مارکس حاصل بھی کرلیں لیکن اگلی بار پھر کچھ ایسا ہوگیا تو....کیا سوچ کر تیاری کریں، پہلے ہی تین سال کا ڈراپ ہوگیا، یہ میرا چوتھا اٹیمپٹ ہے۔ سارے لوگ کہہ رہے ہیں  کہ مجھ میں  ہی کوئی کمی رہ گئی۔ اگر ۷۰۰؍مارکس آئے ہوتے تو ایسا کچھ نہیں ہوتا، تمہیں  تو مل جاتا کوئی بھی کالج۔ تو کیا اب یہ میری غلطی ہے کہ مجھے ۶۵۵؍ میں  بھی کوئی کالج نہیں  مل رہا ہے...‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ :’’۱۰؍ سال میں کتنےامتحانات بنا پیپر لیک کے ہوئے؟‘‘

موہنی آف انویسٹنگ(موہنی ویلتھ) نامی صارف نے ایسی ہی ایک طالبہ کا بیان شیئر کیا ہے جس میں  وہ طالبہ تقریباً روتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ ’’میرا تو نیٖٹ پر سے بھروسہ اٹھ چکا ہے، کل ہائیکورٹ میں  میری عرضداشت پر سماعت ہے، میں  مثبت ردعمل کی توقع رکھتی ہوں۔ دوبارہ میں  نیٖٹ میں  قدم نہیں  رکھوں  گی۔ نہیں  چاہئے مجھے میڈیکل کی سیٹ، نہیں  جاؤں  گی میں  ایگزام دینے، ان کو ۷۲۰؍ مارکس والے جعلی ڈاکٹر مبارک ہو، جو (پڑھ کر) باہر نکلیں  گے اور کل کو انہی کی کڈنی بیچیں  گے اور انہیں پر سوال اٹھائیں  گے۔ مبارک ہو آپ کو یہ میڈیکل سوسائٹی جو آپ نے خود اپنے لئے منتخب کی ہے۔ ‘‘
 یہ اور اس طرح کے درجنوں ویڈیوزہیں جن میں  طلبہ اپنے مسائل، چیلنجز، خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ طلبہ فیس بک اور ایکس کے ذریعے بہت کچھ کہہ رہے ہیں  لیکن افسوس سوشل میڈیا پر فضول موضوعات کو زیادہ ہوا دی جارہی ہے۔ عیدالاضحی کے موقع پر ہر بار کی اس بار بھی نفرتی چنٹوؤں نے زہر اگلا۔ جانوردوستی کے نام پر مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی۔ حالانکہ ایسوں کو کچھ نے کھری کھری بھی سنائی۔ ہماچل پردیش کا وہ معاملہ تو آپ کو معلوم ہی ہوا ہوگا، جس میں  جاوید نامی شخص کو گئوکشی کے الزام میں  گرفتار کرلیا گیا، اور اس کی دکان کو مشتعل ہجوم نے لوٹ لیا۔ اس معاملے میں  سچن گپتا نے ایک اعلیٰ  پولیس افسر کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ہماچل پردیش میں گئو مانس قربانی بتاکر جس جاوید کی دکان پر حملہ کیا گیا، وہ شاملی (یوپی) پولیس کی جانچ میں  گئومانس نہیں نکلا۔ ایس پی نے کہا کہ ممنوعہ جانور کی قربانی نہیں دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر تصویر تھوڑی ناگوار تھی اس لئے فرقہ وارانہ جذبات کوبھڑکانے کیلئے تعلق سے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ‘‘ دیگر موضوعات کی بات کریں  تو دہلی تقریباً ڈیڑھ د و ماہ سے پانی بحران سے جھوجھ رہا ہے۔ ایک روز قبل یہاں پانی کے لئے لوگوں  نے احتجاج کیا۔ طرفہ تماشا یہ ہوا کہ پانی دو کا نعرہ بلند کرنے والوں  کو منتشر کرنے کیلئے انتظامیہ نےواٹر کینن کا استعمال کیا۔ اس پر سوشل میڈیا کے ذریعہ کافی تنقیدیں  کی گئیں۔ اویشیک گوئل نے اس معاملے کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ ’’ستم ظریفی دیکھئے کہ پانی کے بحران کیخلاف مظاہرہ کرنیوالوں پر واٹر کینن استعمال کیا گیا۔ ‘‘جودھپور میں  فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا میں گردش میں  ہے، جس میں  پولیس کی موجودگی میں فسادی پتھربازی کررہے ہیں، اس کا ویڈیو ناظم حسن آرجے نامی صارف نے شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ ’’جب رکشک ہی بھکشک بن جائیں تو پھر انصاف کی کیا امید کی جاسکتی ہے؟ جودھپور کے سرساگر میں کل رات ہوئے فرقہ وارانہ تناؤ کا یہ ویڈیو انتظامیہ کے ماتھے پر کلنک ہے۔ جس میں  دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس خود کچھ کٹرپنتھیوں کی مدد سے مسلمانوں  کے گھروں  پر پتھراؤ کررہی ہے۔ ‘‘
  خیر جاتے جاتےکچھ مسلم نوجوانوں کی انسانیت نوازی کا قصہ سنتے جائیں ، اس معاملے کو صحافی تمل ساہا نے رپورٹ کیا ہے، انہوں   نے بنگال ٹرین حادثہ کے متعلق کچھ نوجوانوں  سے بات چیت کی، جن کے نام شاہد، خلیل، شمیم اختر اوراظہرالدین وغیرہ ہیں، انہوں  نے ٹرین حادثے کے متاثرین کی مدد کی۔ یہ حادثہ عیدالاضحی کی صبح میں ہواتھا، جائے حادثہ کےبالکل قریب اس وقت نمازدوگانہ ختم ہی ہوئی تھی کہ ان نوجوانوں  کو ٹرین حادثے کا علم ہوا، لوگوں کی چیخیں سن کر یہ فوراً مدد کو دوڑے۔ انہوں  نے اپنے اُجلے لباس کی پروا نہیں  کی۔ وقت کی پکار کو سمجھا اور جو کچھ بن سکتا تھا، وہ کیا۔ نتیجتاً ان نوجوانوں  کی اس انسانیت نوازی کا عمل ہر کسی نے سراہااور قوم نے اس پر ناز کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK