• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہتیروں نے تو تیسری عالمی جنگ کی پیش گوئی کردی ہے

Updated: October 06, 2024, 3:03 PM IST | ST | Azhar Mirza | Mumbai

مشرق وسطیٰ کی دھماکہ خیز صورتحال پر دنیا بھر کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی خطے کی کشیدگی موضوع بحث ہے۔ پچھلے دس پندرہ دنوں سے جنگی حالات پر تبصرے بازیاں شباب پر ہیں۔ بہتیروں نے تو تیسری عالمی جنگ کی بھوشیہ وانی بھی کردی ہے۔ حالات ہی ایسے نظر آرہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مشرق وسطیٰ کی دھماکہ خیز صورتحال پر دنیا بھر کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی خطے کی کشیدگی موضوع بحث ہے۔ پچھلے دس پندرہ دنوں سے جنگی حالات پر تبصرے بازیاں شباب پر ہیں۔ بہتیروں نے تو تیسری عالمی جنگ کی بھوشیہ وانی بھی کردی ہے۔ حالات ہی ایسے نظر آرہے ہیں۔ غزہ کو تباہ و تاراج کرنے کے بعد  اسرائیل، لبنان اور شام پر اپنے خونیں پنجے بڑھا رہا ہے۔ تاہم ایران نے اس پر گزشتہ منگل کی شب میزائل برساکر اسے کچھ وقت کیلئے نچلا بیٹھنے پر مجبور کردیا ہے۔ ساتھ ہی اسے یہ باور بھی کرادیا ہے کہ مزید کوئی کارروائی سے باز رہے۔ اس باعث وہ تلملاکر رہ گیا ہے۔ وہ حملے کیلئے پرتول رہا ہے لیکن متذبذب بھی ہے۔ اس کے اتحادی بھی اسے متنبہ کررہے کہ کچھ بھی کرنے سے پہلے ہزار بار سوچ لے۔
  ان حالات کے باعث سوشل میڈیا پر بھی چہ میگوئیوں اور قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیا ہے۔ ایکس پر ’ورلڈ وار تھری‘ ہیش ٹیگ ٹرینڈ میں رہا۔ ڈاکٹر لکشمن یادو نے لکھا کہ’’ایران نے اسرائیل کے تمام سیکوریٹی نظام کو ناکام بناکر دو ہزار کلو میٹر کی دوری سے میزائیل حملے کئے، اسرائیل کا گھمنڈ تناؤ کو اگلے مرحلے پر لے ہی آیا۔ حالانکہ جنگ انسانیت کیلئے نقصان دہ ہے۔ یہ جنگ ٹالی جاسکتی تھی لیکن غرور اور حیوانیت نے معاملہ کو پیچیدہ کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ ملکی سوشل میڈیا پر ککرمتے کی طرح ایسے کئی نفرتی مبصرین پیدا ہوگئے جنہوں نے اسرائیل نوازی کی آڑ میں ہرزہ سرائی کی۔ چندن شرما جی نامی صارف نے ٹسوے بہاتے ہوئے لکھا کہ’’من بہت دکھی ہے، اسرائیل کا یہ منظر دیکھ کر آنکھ میں آنسو آگئے، کیسے کوئی بے قصوروں پر میزائیل سے حملہ کرسکتا ہے...‘‘اس پوسٹ کے ذیل میں منیش کمار ورما نے لکھا کہ’’تو سوجا، صبح اٹھ کر مزدوری کرنا ہے، وہ ان کا آپسی معاملہ ہے۔‘‘
 سمیر ہدی نے لکھا کہ ’’تو کیوں رو رہا ہے، جب یہ اسرائیلی آتنکی، بےقصور فلسطینیوں کو مار رہے تھے تب کیوں تجھے دکھ نہیں ہوا؟‘‘انل یادو میڈیا ون نامی ایکس اکاؤنٹ سے ایسے نفرتی چنٹوؤں کے متعلق لکھا گیا کہ ’’بھکتوں کے پھوپھا نیتن یاہو بَنکر میں چھپ گئے ہیں، دل بہت تیز دھڑک رہا ہے ان کا۔‘‘ایران کے راکٹ حملے پر سوریہ سماجوادی نے لکھا کہ’’کہاں گیا اسرائیل کا ایئر ڈیفنس سسٹم؟ بے قصوروں کی جان لینے والے دیش (اسرائیل) سے مجھے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔‘‘ اشوینی سونی نے لکھا کہ ’’ہر جنگ تباہی کے سواکچھ نہیں دیتی، مگر جو آدم خور اسرائیل کے حملوں کو جائز ٹھہرارہے تھے،  (غزہ) قتل عام کا جشن منارہے تھے، لاشوں کے ڈھیر اور تباہی پر شاداں تھے، اب ایران جب اسرائیل۔ پر راکٹ داغ رہا ہے تو نام نہاد انسانیت نواز سینہ کوبی کررہے  اور عالمی قوانین کی دہائی دے رہے ہیں۔‘‘
 عجب تماشہ تو ملکی نیوزچینلز پر بھی جاری ہے۔ حسب معمول جنگ سے متعلقہ خبروں کو مرچ مسالہ لگاکر اور چیخ پکار کرکے سنسنی خیز بنایا جارہا ہے۔ اس پر رن وجئے سنگھ نے چٹکی لی کہ’’ ٹی وی نیوز والے روز صبح ایران کو ختم کرنے کا پروگرام بناتے ہیں اور شام تک تباہ بھی کردیتے ہیں۔ پچھلے دو دن میں ایران دو بار ختم ہوچکا ہے۔ آج شام تک تیسری بار ختم ہوجائے گا۔‘‘
 بات نیوز چینلز کی ہورہی ہے تو لگے ہاتھوں ایک معاملے کا ذکر ہوجائے۔ اب تو نیوز چینلوں کے مباحثے کشتی کا میدان بن چکے ہیں۔ لائیو شو میں پینالسٹس کے درمیان  گالم گلوچ اور تلخ کلامی عام بات ہوگئی ہے۔ اس دوران تو تڑاخ سے نوبت ہاتھاپائی تک پہنچ چکی ہے۔‘‘’مرغوں کی لڑائی‘ کا ایسا ہی ایک معاملہ نجی نیوز چینل کے اسٹوڈیو میں پھر رونما ہوا۔ یہ زی نیوز کا ڈبیٹ تھا۔ موضوع کا ذکر ضروری نہیں۔ ہوا  یوں کہ شو میں  بحث اس انتہا کو پہنچی کہ ایک تلک دھاری اور ایک باریش اپنا آپا کھوبیٹھے۔ ایک نے دھکا دیا، دوسرے نے طمانچہ رسید کردیا۔ یہ کلپ سوشل میڈیا کے چٹکلے بازوں نے خوب شیئر کی۔ انیل نامی صارف کا یہ مزاحیہ تبصرہ ملاحظہ فرمائیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ : آج کی ٹی وی ڈبیٹ میں ہونے والی مار کٹائی کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ بھاری بھرکم جسامت سے کچھ نہیں ہوتا، حملہ کرنے کی ٹائمنگ پر سارا کھیل منحصرہوتا ہے۔ پنڈت جی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں تھی، مولانا نے صحیح وقت پر قدم پیچھے لے کر صحیح وقت پر ریپٹ(طمانچہ) دھرا ہے۔ اس طرح اسکور ایک صفر رہا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’گودی میڈیا ہمیشہ نفرت پھیلانے کا کام کرتا ہے‘‘

اشوک کمار پانڈے نے طنز کیا کہ ’’یہ تو دیکھتے ہی دیکھتے گودی میڈیا کے جادو سے انسان سے جانور میں تبدیل ہوگئے۔‘‘ 
 ہمیں دیگر موضوعات کا احاطہ بھی کرنا تھا، لیکن بات رہ گئی۔جاتے جاتے یہ معاملہ بھی پڑھتے جائیں۔ چین اچکنے اور زیور لوٹنے کی وارداتیں اب ہر جگہ معمول بن چکی ہیں۔ سوشل میڈیا پر آئے دن سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آتے رہتے ہیں جن میں موٹر سائیکل سوار بدمعاش دھڑلے سے واردات انجام دے کر فرار ہوتے نظر آتے ہیں۔ عموماً دیکھا جاتا ہے کہ ایسی کسی واردات کا شکار ہونے والی خواتین عموماً بے بس اور خوفزدہ نظر آتی ہیں۔ تاہم دہلی میں پچھلے ہفتےکچھ مختلف معاملہ پیش آیا۔۲؍ اکتوبر کو یہاں کے اکشردھام میٹرو اسٹیشن کے پاس ایک خاتون سے چین چھینتے وقت ایک اچکے کی شامت آگئی۔ خاتون نے جیسے ہی اچکے کا ہاتھ اپنی گردن پر بڑھتے دیکھا، اس نے بدمعاش کی گردن دبوچ لی اور پھر اسے ایسی پٹخنی دی کہ اس کے چاروں طبق روشن ہوگئے۔ رہی سہی کسر بھیڑ نے پوری کردی اور پھر اسے حوالات پہنچادیا گیا۔ یہ واقعہ ایکس پر کافی شیئر کیا گیا۔ اسی طرح کے ایک پوسٹ میں امیت کمار نے ایک اچکے کی تصویر کے ساتھ لکھا کہ ’’ یہ صبح صبح اپنے چین اسنیچنگ کے دھندے پر نکلا ہوا تھا، اسے ایک خاتون مارننگ واک کرتی نظر آئی، اس کی چین پر بدمعاش نے ہاتھ ڈالا، وہ خاتون سی آئی ایس ایف کمانڈو تھی۔ بس پھر کیا تھا۔ کمانڈو سپریہ نائیک  نے بدمعاش کو بائیک سے اٹھایا اور زمین پر پٹخ دیا۔ اس بدمعاش کی ساری ہڈیاں چرمرا کر رہ گئیں۔‘‘سجیت کنوجیا نے اس معاملے پر تبصرہ کیا کہ’’ بہادر خاتون کو سلام، غنڈوں کو ایسے ہی سبق سکھانا چا ہئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK