• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ :’’جو بیروت میں ہوا وہ کہیں بھی ہوسکتا ہے‘‘

Updated: September 23, 2024, 3:58 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

علی ڈگریاں بیچنے والے اب دو ہاتھ آگے نکل گئے۔ بہار کے لکھی سرائے ضلع کے جموئی میں نوکری کے متلاشی ایک نوجوان کے ساتھ تو ’گجب‘ معاملہ ہوا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

علی ڈگریاں بیچنے والے اب دو ہاتھ آگے نکل گئے۔ بہار کے لکھی سرائے ضلع کے جموئی میں نوکری کے متلاشی ایک نوجوان کے ساتھ تو ’گجب‘ معاملہ ہوا۔ متھلیش کمار سے ایک جعلساز نے نوکری دلانے کے نام پر دو لاکھ روپے اینٹھے اور اسے سیدھا آئی پی ایس بنادیا۔ متھلیش کو ’وردی‘ بھی دی گئی۔ متھلیش کے راتوں رات ’ایس پی‘ بننے کا یہ بھانڈہ جلد ہی پھوٹ گیا۔ دبلے پتلے جسم پر ستاروں والی وردی نہ تو جچ رہی تھی، نہ ہی دیکھنے والوں کو ہضم ہورہی تھی۔ سکندرا میں کسی نے مقامی تھانے کو خبر کردی اور اسے ایک داروغہ نے پکڑکر حوالات پہنچا دیا۔ یہ خبر سوشل میڈیا پر موضوع بحث ہے۔ لائیو سٹیز نامی ہینڈل سے اس معاملے کا ویڈیو شیئر کیا گیا جس کے ذیل میں چندن کمار نے لکھا کہ’سنگھم کا خالو‘۔ انجینئر پیوش یادو نے لکھا کہ’’سپاہی بنتا تو بات تھی، یہ تو سیدھا آئی پی ایس ہی بن گیا، پکڑا جانا تو تھا ہی۔ ‘‘ معراج نے لکھا کہ یہ تو کہیں سے ہوم گارڈ بھی نہیں لگتا ہے۔ اجے نامی صارف نے اس نادان نوجوان کی تصویر شیئر کرکے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’’ہمارے یہاں سستے داموں میں آئی پی ایس بنائے جاتے ہیں، وردی اور پستول کا چارج الگ سے دینا ہوگا۔ نوٹ: تقرری کے بعد ریلس بنانا سخت منع ہے....۔ ‘‘پونے کے سمادھان چوک میں ایک ٹرک دیکھتے ہی دیکھتے سڑک میں دھنس گیا۔ ڈرائیور نے حاضر دماغی اور پھرتی سے کام لیا ورنہ اس کا بھی کام ہوجانا تھا۔ اس حادثے کے متعلق بھی سوشل میڈیا میں تبصرے بازیاں ہوئیں۔ رن وجئے سنگھ نے طنز کیا کہ’’ سرکار نے سیدھا پاتال میں جانے کا راستہ بنایا ہے۔ ‘‘شیوانی ورما نے کہاکہ ’’نگر نگم کا ٹرک بدعنوانی کے گڑھے میں گرگیا۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے:سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : وقف معاملے کو بھی نفرتی چنٹوؤں نے فرقہ وارانہ رنگ دے دیا

آپ نے راشن، تیل، پانی کیلئے تو بہت قطاریں دیکھی ہوں گی، جن میں غریب/مڈل کلاس کے لوگ گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں، لیکن ۲۰؍ ستمبر کو ایسا ہوا کہ جو اس طرح کے قطاروں میں نہیں لگتے تھے وہ ایپل اسٹورز کے باہر خوار ہوتے نظر آئے۔ دراصل نئے آئی فون۱۶؍ کی فروختگی کا عمل جمعہ سے شروع ہوگیا ہے۔ نتیجتاً پہلے ہی دن ایپل اسٹورز کے باہر لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ صاحب حیثیت اور متمول افراد اپنا پسندیدہ فون پانے کیلئے ۱۰؍ سے ۱۵؍ گھنٹے لائنوں میں لگے رہے۔ ہر سال اس کمپنی کے نئے فونز کی آمد پر یہی ماحول ہوتا ہے۔ نوجوان اس مہنگے فون کیلئے دیوانگی کی حد تک پاگل ہوجاتے ہیں۔ سیاہ ٹی شرٹ میں ملبوس عینک والے ایک نوجوان کا بیان خبر رساں اداروں نے خوب چلایا، جو’۲۱؍‘ گھنٹے قطار میں لگا رہا۔ اس پر کھرپینچ نامی اکاؤنٹ سے تبصرہ کیا گیا کہ’’مستقبل میں ان کے ناتی پوتے اس بات پر فخر کریں گے کہ دادا جی آئی فون سکسٹین کے سوتنترا سنگرام میں آخری سانس تک لڑے تھے۔ ‘‘ پرکاش یادو نے مذاق مذاق میں کاروباری گر بتاتے ہوئے لکھا کہ ’’ساتھیو! آئی فون۱۶؍ میکس پرو کی قیمت میں دو بھینسیں خریدی جاسکتی ہیں، دیکھا دیکھی کرنے کے بجائے بھینس خریدنے میں فائدہ لگتا ہے۔ ‘‘گورو ساگر (پروف دو) نامی صارف نےایکس پر تبصرہ کیا کہ ’’آئی فون خریدنے والے دو قسم کے لوگ ہیں، ایک وہ جن کے پاس بہت پیسہ ہے، یہ فون خریدنے سے ان کے بجٹ پر زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ وہ اپنا اسٹیٹس برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ دوسرے وہ ہیں جو گھر والوں سے ضد کرکے، یاقرض لے کر یا پھر قسط واری پر فون خریدتے ہیں، محض نام و نمود اورنمائش کیلئے۔ شوق اور دکھاوا تبھی کرنا چاہئے جب آپ بنا پریشانی کے اسے برداشت کرسکیں۔ ‘‘ مُنیش مینا نے دعویٰ کیا کہ’’ کیا آپ کو پتہ ہےملک میں ہر۱۰؍ میں سے ۷؍ آئی فون قرض پر لئے جاتے ہیں۔‘‘
 لبنان میں پیجر، واکی ٹاکی اور دیگر الیکٹرانک آلات میں دھماکوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ اس خبر نے دنیا بھر میں تشویش و ڈر کا ماحول بھی پیدا کردیا ہے۔ ڈاکٹر ایم ایس لودھی نے اس ضمن میں لکھا کہ’’ لبنان میں آئی فون، سولر پینل، لیپ ٹاپ اور کار بھی دھماکے سے اڑے۔ یہ صرف لبنان پر حملہ نہیں بلکہ عالمی الیکٹرانک بازار پر بھی حملہ ہے جو اَب محفوظ نہیں۔ ‘‘برجیش مشرا نے طویل تبصرہ کیا کہ’’ محفوظ اب کوئی نہیں ہے، امریکہ کے صدر سے لے کر کر عام آدمی تک. جو بیروت میں ہوا وہ کہیں بھی ہوسکتا ہے، یہ ایک گھاتک تجربہ تھا، جس نے دنیا کو دہلا دیاہے۔ الیکٹرانک آلات اگر ہتھیار کے طور پر استعمال کئے جائیں گے تو اس کے دائرے میں کوئی بھی محفوظ نہیں ....‘‘
 مہاراشٹر میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نتیش رانے مسلمانوں کے خلاف آئے دن زہر افشانی کررہے ہیں۔ حالانکہ ان کے خلاف پولیس میں شکایتیں بھی درج کرائی جاچکی ہیں، لیکن وہ اپنی چال بے ڈھنگی سے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ سب کچھ اسمبلی الیکشن کو بھنانے کیلئے ہورہا ہے۔ بی جے پی اعلیٰ کمان ان کی یاوہ گوئی اور منافرت انگیزی پر لگام کسے نہ کسے، لیکن عوامی سطح پر لوگ ان کی نفرت انگیزی سے بدظن ہیں۔ بھیا پاٹل نے مراٹھی زبان میں ایکس پوسٹ میں اپنے دلی تاثرات یوں لکھے کہ’’نتیش رانے تم کہتے ہوکہ مسجد میں گھس کر مسلمانوں کو ماروگے، میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا ایک مرد مراٹھا ہوں، اس مسجد کے دروازے پر کھڑا رہوں گا۔ اندر داخل ہونے سے پہلے تمہیں پہلے مجھے مارنا ہوگا۔ اگر تم نارائن رانے کی اولاد ہو تو خود آؤ، وہاں یہ شیوپریمی مسلمانوں کی حفاظت کیلئے تمہیں ملے گا۔ ‘‘
  تشار دیشمکھ نے’مٹا آن لائن‘کے ذریعہ شیئر کردہ رانے کے اشتعال انگیز بیان کے متعلق خبر کی لنک کے نیچے لکھا کہ’’ مہاراشٹر کے تمام ہندو مسلمان بھائیوں سے گزارش ہے کہ ایسے بیان پر بالکل توجہ نہ دیں، ایسے لوگ آپ کا ذہن خراب کریں گے، ہمیں ہوشیار رہنا ہے، انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ‘‘گائیکواڑ پرتیک نے لکھا کہ’’صرف جھگڑے لگانے کی باتیں کرتے ہیں، بے روزگاری، مہنگائی اور بدعنوانی پر کب بولیں گے؟‘‘ پرساد گولے نے لکھا کہ’’ یہ مہاشئے رکن اسمبلی ہیں یا چوراہے پر بیٹھنے والے `چِرکُٹ بھائی۔ ‘‘ صحافی سوہت مشرا کی رانے کی اشتعال انگیزی پر سوال قائم کرتی ایک رپورٹ کے لنک پر نیرج نے لکھا کہ’’ اگر یہ ودھائیک ہندو مسلم کی نفرت انگیز سیاست کرنا چھوڑدیں گے تو ان کے پاس راج نیتی میں (زندہ) رہنے کا کوئی موضوع نہیں بچے گا کیونکہ انہیں غربت، بے روزگاری، انصاف، تعلیم کے موضوعات سے تو کوئی مطلب نہیں ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK