آبیل مجھے مارکی ضرب المثل تو آپ نے بارہا پڑھی، سنی ہوگی۔ ممکن ہے اس کی جیتی جاگتی مثال بھی آپ نے دیکھ لی ہوگی۔ اس ہفتے ایک ایسا ہی معاملہ آپ کے گوش گزار کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 15, 2024, 4:45 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
آبیل مجھے مارکی ضرب المثل تو آپ نے بارہا پڑھی، سنی ہوگی۔ ممکن ہے اس کی جیتی جاگتی مثال بھی آپ نے دیکھ لی ہوگی۔ اس ہفتے ایک ایسا ہی معاملہ آپ کے گوش گزار کررہے ہیں۔
آبیل مجھے مارکی ضرب المثل تو آپ نے بارہا پڑھی، سنی ہوگی۔ ممکن ہے اس کی جیتی جاگتی مثال بھی آپ نے دیکھ لی ہوگی۔ اس ہفتے ایک ایسا ہی معاملہ آپ کے گوش گزار کررہے ہیں۔ جو میڈیا / سوشل میڈیا پر بھی ہر طرف چھایا ہوا ہے۔ بات ہے پوجا کھیڈیکر کی، جو ۲۰۲۱ء بَیچ کی زیر تربیت آئی اے ایس افسرہیں۔ ہوا یوں کہ مہاراشٹر کیڈر کی افسر پوجا قبل از وقت دفتر، گاڑی اورنیلی/لال بتّی جیسی مراعات فراہم کرنے کی ضد کربیٹھیں۔ اس کانتیجہ یہ ہوا کہ محکمہ نے پہلے تو ان کا پونے سے واشم ’ ٹرانسفر‘ کروایا اورپھر ان کی ’فائل‘ کھلوادی۔ اب ان کا رینک، معذوری کا سرٹیفکیٹ اور ٹریک ریکارڈ سب کچھ شک کے گھیرے میں آیا ہے۔ الزام ہے کہ نہ صرف پوجا بلکہ ان کے والدین بھی دھونس جمانے، رعب جھاڑنے اور خلاف ورزیاں کرنے میں ملوث ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس موضوع پرکئی طرح کے سوالات قائم کئے جارہے ہیں۔ یوراج سنگھ جڈیجہ نے مزاحیہ پیرایہ میں لکھا کہ ’’ملئے آئی اے ایس افسر پوجا کھیڈیکر سے، میڈم نے تو نیتاؤں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ زندگی ہو تو پوجا جیسی۔ یوپی ایس سی رینک ۸۲۱؍ مگر آئی اے ایس مَنگتا اور لیابھی۔ باپ کی جائیداد ۴۰؍کروڑ مگر اپُن نان کریمی لیئرمیں آتا ہے۔ ٹرینی آئی اے ایس ہیں مگر اپن کو سینئر کا آفس مانگتا۔ آؤڈی پر نیلی بتی اور گاڑی کا نمبر وی آئی پی مانگتا ہے۔ دراصل پوجا اب تک صرف اپنے نخریلے انداز کے سبب چرچا میں تھیں اور ان کا ٹرانسفر ہوگیا تھا مگر اب سامنے آیا ہے کہ انہوں نے معذوروں کے زمرہ سے سلیکشن لیا ہے اور ۸۲۱؍رینک کے باوجود آئی اے ایس بنیں۔ انہیں یوپی ایس سی نے ۶؍بار میڈیکل ٹیسٹ کیلئے بلایا مگریہ نہیں گئیں۔ ‘‘یدُو ناتھ جَولکر نے لکھا کہ’’ایک مشاہدہ: پوجا کھیڈیکر کل سے اچانک موٹی کانچ کا چشمہ لگارہی ہیں۔ چار دن پہلے کی ان کی سوشل میڈیا کی تصاویر دیکھئے۔ میں بینائی سے متاثرہ ہوں، یہ ظاہر کرنے کا ناٹک تو ہورہا ہے؟‘‘سرویش جھا نے سوال قائم کیا کہ ’’بغیر میڈیکل ایگزامنیشن کے ڈپارٹمنٹ آف پرسونل اینڈ ٹریننگ نے پوجا کھیڈیکر کی ٹرینی افسر کا تقرری نامہ کیسے جاری کیا؟‘‘وویک گپتا نے لکھا کہ ’’جس پرائیویٹ کار پر آئی اے ایس پوجا کھیڈیکر نیلی لال بتی لگاکر گھومتی تھیں اس کار پر ۲۷؍ ہزار روپے کا (ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کا)چالان ہے۔ ‘‘ خیر، معاملے کی حقیقت کیا ہے، یہ توآنے والا وقت ہی بتائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’آئیے وہ ہندوستان بنائیں جہاں کوئی فرق نہ ہو‘‘
اب بات کرتے ہیں سبقت لسانی کے دو معاملوں کی، جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر موضوع گفتگو رہے۔ ایک معاملہ وزیراعظم مودی اور دوسرامعاملہ امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ پیش آیا۔ تفصیل یہ ہے کہ پچھلے ہفتے وزیراعظم مودی آسٹریا کے دورے پرتھے۔ وہاں ہندوستانی برادری سے خطاب کے دوران ان کی زبان سے ’آسٹریا‘ کے بجائے ’آسٹریلیا‘ نکل گیا۔ سامعین میں سے کچھ نے فوراً غلطی کی نشاندہی کی۔ جس کے بعد وزیراعظم نے اگلے جملے میں اسکی تصحیح کردی۔ لیکن سوشل میڈیا مبصرین کے ہاتھ تو موضوع آگیا۔ کسی نے تنقید میں غیر مہذب انداز اختیار کیا تو کسی نے حد ادب کو ملحوظ رکھا۔ پارتھ این ایم نے لکھا کہ ’’اگر راہل گاندھی آسٹریا گئے ہوتے اور وہ اسے آسٹریلیا کہہ دیتے تو پورا مین اسٹریم میڈیا اس پر آسمان سرپر اٹھالیتا۔ ‘‘ سریندر راجپوت نے لکھا کہ ’’مودی جی آسٹریلیا پہنچ کر آسٹریا واپس آئے۔ ‘‘پی پی اگروال نے لکھا کہ’’بائیڈن زیلینسکی کو پوتن کہہ رہے ہیں اور مودی جی آسٹریا کو آسٹریلیا، دونوں اچھے مقرر رہے ہیں، سمئے بلوان ہوتا ہے.....‘‘ جوبائیڈن صاحب کی فضیحت کاقضیہ بھی سنئے۔ پہلا معاملہ نیٹو اجلاس کا ہے جہاں انہوں نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو پوتن کہا۔ جبکہ ایک دیگر پریس کانفرنس میں نائب صدر کملا ہیریس کا نام لیتے وقت وہ نائب صدر ٹرمپ کہہ گئے۔ اس پر نریندر ناتھ مشرا نے لکھا کہ ’’بائیڈن، ٹریجڈی سے کامیڈی میں بدل رہے ہیں، اس رفتار میں جلد ہی خودکو کچھ اور بول دیں گے۔ ‘‘ شیوکانت نامی صاحب نے لکھا کہ ’’ بچپن میں استاد، یہ سبق سیکھاتے تھے کہ اپنا دھیان ارجن کی آنکھ کی طرح ہمیشہ ہدف پر رکھو۔ لگتا ہے نسیان سے متاثرہ بائیڈن صاحب کو وہی سبق یاد ہے۔ اسلئے بیچارے زیلنسکی کو پوتن اورکملا ہیرس کو ٹرمپ کہنے لگے ہیں۔ ‘‘
لکھنؤ کی انہدامی کارروائی کی خبر آپ کی نظروں سے گزری ہی ہوگی۔ یہاں کے چار محلوں (اکبرنگر، رحیم نگر، اندرپرستھ نگر اورپنت نگر) کے ۲؍ہزار مکانات کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔ انہدامی کارروائی بھی جاری ہے، جو ’ایکس‘ پر موضوع بحث رہی۔ بلڈوزراج کے شکار ایک شخص کا ویڈیو وائرل ہوا ہے، جو پنت نگر کا رہنے والا ہے۔ سمیت کمار نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’ یہ ونود ہیں جو بھاجپا کے ۱۹۸۵ء سے ورکر ہیں، ان کی بات سنئے: موجودہ ایل ڈی اے وی سی اندرامنی ترپاٹھی جب نگر آیوکت تھے، ان کی مدت کار میں یہاں سیوریج لائن ڈالی گئی تھی، اگر غیرقانونی کالونی تھی تو سیور لائن کیوں ڈالی گئی اور اسی وقت ہمیں اطلاع کیوں نہیں دی گئی، ایسے درجنوں سوالات ہیں جو پنت نگرکے رہنے والوں کے ہیں۔ ‘‘اپرنا اگروال نے یہی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے راحت اندوری مرحوم کا مقبو ل عام شعرلکھا کہ’’لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں /یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے‘‘دیپک سنگھ نے طنزیہ لکھا کہ’’کاہیں اتنا پریشان ہیں ؟ دیش ہِت میں کچھ تو بلیدان(قربانی) دو مہاراج؟‘‘اسی انہدامی کارروائی کے متعلق ’آج تک‘ کی ایک رپورٹ کا ویڈیو محمد زبیر نے شیئر کیا جس میں خواتین روتے ہوئے کہہ رہی ہیں ’’جب بی جے پی جیتی تھی تو ہمارے بچوں نے پٹاخے پھوڑے تھے، کیونکہ مودی اور یوگی جیتے تھے۔ ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہی حکومت ہمارے پیچھے پڑجائے گی۔ ہمیں لگ رہا تھا کہ سرکار ہمارا ساتھ دے گی۔ اس نے تو ہمیں ہی روڈ پر لاکر کھڑا کردیا....‘‘سنیچر کو ’عمرخالد‘کا نام ایکس پر ٹرینڈنگ تھا۔ جاتے جاتےاس حوالے سے یہ پوسٹ پڑھتے جائیے۔ کوشک راج نے لکھا ہے کہ ’’آج عمر خالد کو جیل میں قید ہوئے ۱۴۰۰؍دن پورے ہوگئے ہیں، اب تک مقدمہ شروع نہیں ہوا ہے۔ کیا ہم اسے بھول گئے؟ ہمیں انصاف کیلئے آواز اٹھانی چاہئے۔ ‘‘