سوشل میڈیا کے نفرتی چنٹوؤں نے اس ہفتے کسانوں کے خلاف خوب ہرزہ سرائی کی۔ ان بدبختوں نے کسانوں کے احتجاج کے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائیں۔
EPAPER
Updated: February 18, 2024, 12:35 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
سوشل میڈیا کے نفرتی چنٹوؤں نے اس ہفتے کسانوں کے خلاف خوب ہرزہ سرائی کی۔ ان بدبختوں نے کسانوں کے احتجاج کے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائیں۔
سوشل میڈیا کے نفرتی چنٹوؤں نے اس ہفتے کسانوں کے خلاف خوب ہرزہ سرائی کی۔ ان بدبختوں نے کسانوں کے احتجاج کے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائیں۔ الزام لگایا گیا کہ مظاہرین میں شراب بانٹی جارہی ہے۔ یہ جھوٹا دعویٰ بھی کیا گیا کہ کسان مظاہرین راہ گیروں اور موٹر سواروں کے ساتھ بدتمیزی کررہے ہیں۔ حتیٰ کہ مظاہرین کے گاڑی، کپڑے اور موبائل وغیرہ کا جواز دے کر بھی کچھ بے تکے اور بکواس تبصرے کئے گئے۔ وہ تو بھلا ہو آلٹ نیوز اور فرض شناس صحافیوں کا جنہوں نے میدان سنبھالا اور اس پرو پگنڈے اور جھوٹ کی قلعی اتاردی۔
خیر، ہم آگے بڑھتے ہیں۔ سوشل میڈیا گلیاروں میں کیا کچھ نظر آیا، وہ بیان کرتے ہیں۔ دَل بدلی اس ہفتے بھی موضوع گفتگو رہی۔ اشوک چوان اوروِبھاکر شاستری نے کانگریس سے ناطہ توڑکر بی جےپی کا دامن تھام لیا۔ اس معاملے پر امئے تیروڈکر نے لکھا کہ ’’وہ کانگریس کارکنان جو پارٹی کے نظریات کے تئیں وفادار ہیں وہ اشوک چوان کے جانے سے خوش ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ چوان جیسے لیڈر پارٹی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہوتے ہیں اور زمینی سطح کے نئے لیڈروں کو ابھرنے کا موقع نہیں دیتے.....‘‘ نامدیو کاٹکر نے چوان کے استعفیٰ نامہ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’گھر میں دوبار وزارت اعلیٰ کا عہدہ دینے والی پارٹی کو ضرورت کے وقت چھوڑکراسے بھیجے گئے خط میں ’آپکاوفادار‘نہ لکھیں۔ یہ بڑا مضحکہ خیز اور متضاد سا لگتا ہے...‘‘ قابل ذکر ہے کہ اس ہفتے کانگریس نے ایک ’بڑے لیڈر‘ آچاریہ پرمود کرشنن کو باہر کا راستہ دکھایا ہے۔ پرمود کرشنن لمبے وقت سے ’باغیانہ روش‘ پرچل رہے تھے۔ صحافی اجیت انجم نے چٹکی لی کہ ’’پرمود کرشنن اس کیلئے کئی سال سے محنت کررہے تھے، پورا زور لگائے ہوئے تھے کہ کسی طرح سے انہیں بھی یہ چٹھی مل جائے، ان کے من کی مراد پوری ہوئی۔ ‘‘
باغیانہ سروں کی بات نکلی ہے تو سوشل میڈیا پر سبرامنین سوامی ایسی ہی باتیں کرنے کیلئے مشہور ہیں۔ اس ہفتے بی جے پی لیڈر سوامی نے ایکس پردعویٰ کیا کہ قطرسے چھڑائے گئےبحریہ کے ۸؍سابق افسروں کی رہائی میں شاہ رخ خان نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس دعوے کے بعد کنگ خان سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرگئے۔ سوشل میڈیا مبصرین نے سوامی کی قیاس آرائی کی تائید کی۔ بیشتر کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کیونکہ دو روز قبل ہی شاہ رخ نے قطری وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔ اپنی مقبولیت اور رسوخ کو ایک کاز کیلئے بخوبی استعمال کرنے پر لوگوں نے ان کی ستائش کی۔ حالانکہ اگلے ہی دن شاہ رخ کے دفتر کی جانب سے تردیدی بیان آگیا کہ اس معاملے میں ان کا کوئی کردار نہیں۔ اس کے باوجود لوگوں کو یقین نہیں ہوا۔ اموک نامی صارف نے لکھا کہ ’’بڑا کام کرکے بھی اس کا کریڈٹ نہ لے کر اس بندے نے مثال قائم کی ہے، ، ایک سچا محب وطن‘‘ندیم رام علی نے لکھا کہ ’’شاہ رخ خان بڑے دل والے ہیں، یہ بات کبھی نہیں قبول کریں گے کہ ان کے سبب ۸؍ ہندوستانیوں کو وطن واپس لایا گیا۔ وہ ’نیکی کر دریا میں ڈال‘ کے نظریہ پر چلتے ہیں۔ یہی تو بادشاہ کی مہانتا ہے‘‘رِمشا فاطمہ نے لکھا کہ ’’جہاں حکومت ناکام ہوگئی، وہاں شاہ رخ نے معاملے کو سنبھالا اور افسروں کو رہا کرایا۔ شاہ رخ بھارت کا رتن ہےلیکن اندھ بھکت نہیں مانیں گے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : یہی خوبصورتی ہے انڈیا کی
خواتین و حضرات! آپ جانتے ہی ہیں کہ پچھلے ہفتے بہار میں کیا ہوا۔ ’آپریشن لوٹس بمقابلہ آپریشن لالٹین‘ کا میچ کانٹے کا رہا۔ نتیش کمار اینڈ کمپنی کو اکثریت ثابت کرنے کیلئے پاپڑبیلنے پڑے۔ تیجسوی یادونے اس موقع پر ایوان میں دھواں دھار تقریر کی جسے نیٹیزنس نے خوب سراہا۔ وِنی کوہلی نے تقریر کی ایک کلپ کے ساتھ لکھا کہ ’’یہ ہے اس ہفتے کا اصل دل جیت لیا لمحہ‘‘۔ اس ہفتے کا اہم موضوع ’سرفراز خان‘ بھی تھے۔ لمبے انتظار کے بعد بالآخر انہیں قومی ٹیم کیلئے کھیلنے کا موقع جو ملا۔ سرفراز کا ڈیبیو بڑاجذباتی پل تھا۔ انل کمبلے کے ہاتھوں انہیں جونہی ’ٹیسٹ کیپ ‘ ملی۔ سرفراز نے باؤنڈری کی طرف دوڑلگائی اور اپنے والد(نوشادخان) سے بغلگیر ہوگئے۔ بیٹے نے باپ کو اپنی نیلی ٹوپی دکھائی، بیٹے کی محنتوں اور اس کے صبر کا ثمرہ دیکھ کر باپ نے بڑی محبت سے اسے بوسہ دیا۔ یہ جذباتی مناظر سوشل میڈیا پر ’وائرل‘ ہوگئے۔ ایکس پر ’سرفرازخان‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔ محمد نصیر الدین نے سرفراز اور اس کے والد کی ویڈیو ایکس پرشیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ہر باپ کا خواب ہوتا ہے کہ اس کا بیٹا زندگی میں کامیاب ہو۔ کیا جذباتی منظر ہے‘‘نِنجا اسٹیلتھی پنگوین نامی شخص نے لکھا کہ ’’تمہیں اوول میدان سے کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، اس ڈیبیو کا بے صبری سے انتظار تھا۔ سرفراز اور نوشاد بھائی کیلئے بے حد خوش ہوں ‘‘ سونے پہ سہاگہ میچ کی پہلی پاری میں سرفراز نے بے خوف انداز میں کھیل کر لوگوں کو دل جیت لیا۔ کرکٹروں سے لے کر مبصرین تک اور کرکٹ بینوں سے لے کر سوشل میڈیا صارفین تک نے اس ہونہار بلے باز پر تعریفوں کے ڈونگرے برسائے۔
پرشانت کمارنامی صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’’پہلے ہی موقع میں سرفراز خان نے دکھادیا کہ وہ کیا کرسکتے ہیں۔ اگروہ رن آؤٹ نہ ہوتے تو جڈیجہ سے پہلے ہی سنچری کرلیتے۔ کیا صلاحیت ہے۔ میں حیران ہوں کہ بی سی سی آئی اب تک سرفراز کو مسترد کیوں کررہا تھا۔ میرا ماننا ہے کہ یہ ٹیسٹ ٹیم کالازمی حصہ ضرور بنے گا۔ ویلکم چمپئن‘‘ سینئر صحافی اورکرکٹ مبصر ایاز میمن نے لکھا کہ ’’گرجدار آغاز(ڈیبیو) نصف سنچری محض ۴۸ ؍ گیندوں میں۔ نہ کوئی تناؤ نہ ڈر، سرفراز نے بہت جلدی دکھادیا کہ وہ اس لیول کا کھلاڑی ہے ‘‘ہر جگہ سرفراز کے نام کی گونج دیکھ کر کچھ نے اعتراض بھی کیا۔ وِپن تیواری نے لکھا کہ ’’دوسرے ڈیبیوٹنٹ (دھرو جوریل) کیلئے کوئی پوسٹ نہیں ؟وہ بھی اپنا پہلا میچ کھیل رہا ہے....‘‘اس کا جواب مسز راج لکشمی نے یوں دیا کہ’’سرفراز نے ڈومیسٹک کرکٹ میں خوب رنز بنائے ہیں، بدقسمتی سے ان کا سلیکشن نہیں ہوپایا تھا۔ دھرو بھی ایک ابھرتی ہوئی صلاحیت ہے، لیکن اسے ٹیم میں آنے کیلئے اتنا انتظار نہیں کرنا پڑا جتنا کہ سرفراز خان نے کیا ہے۔ ‘‘