• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’یہی خوبصورتی ہے انڈیا کی....‘‘

Updated: February 11, 2024, 3:08 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

ملک کا اعلیٰ شہری اعزاز’بھارت رتن‘ان دنوں میڈیا اورسوشل میڈیا میں موضوع بحث ہے۔ جب کرپوری ٹھاکر کے نام اعلان ہوا تو مودی حکومت کے اقدام کی ستائش کافی لوگوں نے کی لیکن جب لال کرشن اڈوانی کو یہ اعلیٰ شہری اعزاز دینے کا اعلان ہوا تو اس پر ملاجلاردعمل دیکھنے کو ملا۔

Bharat Ratna. Photo: INN
بھارت رتن۔ تصویر : آئی این این

ملک کا اعلیٰ شہری اعزاز’بھارت رتن‘ان دنوں میڈیا اورسوشل میڈیا میں موضوع بحث ہے۔ جب کرپوری ٹھاکر کے نام اعلان ہوا تو مودی حکومت کے اقدام کی ستائش کافی لوگوں نے کی لیکن جب لال کرشن اڈوانی کو یہ اعلیٰ شہری اعزاز دینے کا اعلان ہوا تو اس پر ملاجلاردعمل دیکھنے کو ملا۔ حکومت نوازجہاں اس اقدام پر پھولے نہیں سمائے وہیں سیکولرحلقوں نے اس پر شدید اعتراض کیا۔ مہاتماگاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے لکھا کہ ’’بابائے منافرت انگیز سیاست ایل کے اڈوانی کو بھارت رتن! روؤ میرے پیارے وطن ‘‘جوائے داس نے ایک گرافک کیساتھ لکھا کہ ’’ اڈوانی کی رتھ یاترا کا رُوٹ، یہ رتھ جہاں سے گزراخونریزی اور اموات کا سبب بنا۔ اڈوانی کو بھارت رتن مل رہا ہے جبکہ جس آدمی(لالویادو) نے اس خونریزی کو روکنے کی جرأت رندانہ دکھائی اور اڈوانی کو گرفتار کیا، اسے حکومت کا عتاب جھیلنا پڑرہا ہے۔ ‘‘
 اس ہفتے چودھری چرن سنگھ، نرسمہا راؤ اور ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھن کو بھارت رتن دیا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم چودھری چرن سنگھ کے پوتے اور آرایل ڈی سربراہ جینت سنگھ نے وزیراعظم کی پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’دل جیت لیا‘‘جینت کی زبان سے سرکار کی رطلب للسانی سن کر بہتوں نے سب کچھ بھانپ لیا۔ جینت کے ’خیمہ‘بدلنے کی قیاس آرائیوں نے زور پکڑا تو سوشل میڈیا صارفین نے ان کے پرانے ویڈیوز شیئر کئےجس میں ’اتحاد‘ بدلنے کے متعلق کہہ رہے ہیں کہ’’میں کوئی چونّی ہوں جو پلٹ جاؤں گا۔ ‘‘ پھر کیا لفظ چونّی ٹرینڈ کرگیا۔ کندن کمار نامی صارف نے چونی کی تصویر کیساتھ چٹکی لی کہ ’’مجھے میری گمشدہ چونّی مل گئی۔ یہ جینت چودھری کی طرح نہیں پلٹتی‘‘خورشید ربّانی نے لکھا کہ ’’اچانک پھرچلن میں کیوں آگئی چونّی؟‘‘ ایک طرف جہاں طنزومزاح کے تیر برسائے جارہے تھے وہیں سنجیدہ تبصرے بھی کئے گئے۔ ہندوستان ٹائمز کے پولیٹکل ایڈیٹر ونود شرما نے لکھا کہ’’ چودھری چرن سنگھ کو جتنا میں جانتا ہوں، اس بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ اگر وہ زندہ ہوتے تو سودے کے طور پر کبھی بھارت رتن قبول نہیں کرتے۔ ان کی وراثت انمول ہے، اسے گروی نہیں رکھنا چاہئے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’بجٹ :سمجھ میں نہیں آیا لیکن

گزشتہ اتوار کو گھاٹکوپر، ممبئی سے مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری عمل میں آئی۔ گجرات پولیس کا الزام ہے کہ انہوں نے جوناگڑھ میں اشتعال انگیزی کی۔ اسکے بعد ان کے خلاف مزید دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ مفتی سلمان کی گرفتاری کے خلاف سوشل میڈیا پر ’’ریلیز سلمان ازہری، آئی اسٹینڈ وتھ سلمان ازہری‘‘ کا مطالبہ کیا گیا۔ بِٹّو شرما نے مفتی سلمان کے مبینہ ویڈیو کے ساتھ بدنام زمانہ ٹی راجا سنگھ کا ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے سوال قائم کیا کہ ’’مفتی سلمان کا یہ بیان اگر ہیٹ اسپیچ ہے تو راجاسنگھ کا یہ بیان ہیٹ اسپیچ نہیں تھا؟‘‘
 پیر کو سپریم کورٹ نے ’چنڈی گڑھ میئر الیکشن‘ معاملے میں ہونے والی مبینہ دھاندلی پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس پر صحافی اجیت انجم نے لکھا کہ ’’یہ جمہوریت کا قتل ہے۔ یہ جمہوریت کا مذاق ہے۔ الیکشن آفیسرپر مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ چنڈی گڑھ میئر انتخاب میں دھاندلی پر یہ سب تو سپریم کورٹ نے کہا، لیکن کیا اتنا کہنا کافی ہے؟‘‘ ڈاکٹر لکشمن یادو نے لکھا کہ ’’لوک تنتر کی ہتیا، آپ اسے بہت بار سنتے ہوں گے مگر یہی بات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کہہ رہے ہیں۔ چنڈی گڑھ میئر الیکشن میں دھاندلی پر شنوائی کے وقت یہ بات آئی۔ اب بھی وقت ہے، اشاروں سے سمجھ لیں کہ کل کیا ہونے والا ہے۔ ‘‘
 منگل کوالیکشن کمیشن نے این سی پی تنازع پر اپنا موقف واضح کر دیا۔ اس نے اجیت پوار گروپ کو اصل ’این سی پی‘ قراردیا اور نام و نشان اسی کو سونپ دیا۔ اس معاملے پر بھی سوشل میڈیا پر کافی کچھ لکھا گیا۔ اجیت پوار کی ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوئی جس میں وہ کہتے دکھائی دئیے کہ’’جن کے والد نے پارٹی بنائی، پارٹی کو مہاراشٹر بھر میں پہنچایا، اسی پارٹی اور نشان کو ان سے لے لیا گیا‘‘ اس کلپ کو ابھیجیت کرانڈے نے شیئر کیا اور لکھا کہ’’ این سی پی اور انتخابی نشان اجیت دادا کو ملنے کے بعد شیوسینا کے متعلق ان کی یہ تقریر وائرل ہورہی ہے۔ ‘‘صحافی سوہت مشرانےاین سی پی ہیش ٹیگ کیساتھ لکھا کہ ’’الیکشن کمیشن ایک لطیفہ ہے‘‘ کانگریس لیڈر اشوک چوان نے لکھا کہ ’’الیکشن کمیشن کا این سی پی کے متعلق کیا گیا فیصلہ غیر متوقع نہیں ہے۔ جو شیوسینا کے ساتھ ہوا، وہی این سی پی کے ساتھ ہورہا ہے۔ حتمی فیصلہ تو عوام کی عدالت میں ہوگا۔ ‘‘دھیرج شرما نے لکھا کہ ’’..... این سی پی سے شرد پوار صاحب نہیں ہیں، صاحب سے این سی پی ہے۔ ‘‘ 
 مہاراشٹر میں فائرنگ اور حملے کی بڑھتی وارداتوں پر وینا جین نے لکھا کہ ’’مہاراشٹر میں جنگل راج۔ صحافی نکھل واگھلے پر بی جے پی کے غنڈوں نے اسلئے حملہ کردیا کہ وہ مودی اور اڈانی پر تنقید کرتے ہیں۔ معمول کی گولی باری، صحافیوں پرحملے، بی جے پی راج میں مہاراشٹر محفوظ نہیں۔ ‘‘جاتے جاتے ایک دل چھولینے والا معاملہ سنتے جائیے۔ جموں کی قومی شاہراہ نمبر ۴۴؍پر ایک مسلمان نماز پڑھ رہاتھا۔ اس دوران اولے پڑنے لگے اور پھر بارش شروع ہوگئی۔ ایک سکھ نے اپنی گاڑی سے یہ منظر دیکھا۔ چھتری لے کر وہ دوڑا دوڑا وہاں پہنچا اورتب تک سایہ کئے کھڑا رہا جب تک اس مسلمان نے نماز مکمل نہیں کرلی۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب پسند کیا۔ صحافی شمس تبریز قاسمی کی پوسٹ کے مطابق یہ ویڈیو تابش منتظر نامی صاحب نے ریکارڈ کیا تھا۔ کوئنٹ نے اس پر ویڈیو اسٹوری شیئر کی جس کے ذیل میں فرحان حبیب نے لکھا کہ ’’یہی ہوتی ہے محبت کی مثال، سب کو مل جل کر رہنا چاہئے، اور ایک دوسرے کے مذہب کی عزت کرنی چاہئے، یہی خوبصورتی ہے انڈیا کی جو کچھ لوگ توڑنے میں لگے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK