ناگپور کا ایک چائے فروش ٹرینڈنگ میں ہے۔ نام ہے ڈَولی چائے والا۔ چہرہ مہرہ عام سا ہے۔ حلیہ کا تو کچھ نہ پوچھئے۔
EPAPER
Updated: March 03, 2024, 1:11 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
ناگپور کا ایک چائے فروش ٹرینڈنگ میں ہے۔ نام ہے ڈَولی چائے والا۔ چہرہ مہرہ عام سا ہے۔ حلیہ کا تو کچھ نہ پوچھئے۔
ناگپور کا ایک چائے فروش ٹرینڈنگ میں ہے۔ نام ہے ڈَولی چائے والا۔ چہرہ مہرہ عام سا ہے۔ حلیہ کا تو کچھ نہ پوچھئے۔ دبلا پتلا جسم، اس پر چست ’اَترنگی ‘لباس۔ بے ہنگم لمبے بال اورآنکھوں پر بڑا سا نمائشی چشمہ۔ گلے میں چمچاتی زنجیر اورانگلیوں میں انگوٹھیاں ہی انگوٹھیاں۔ ڈَولی بھائی کے ہاتھ اور زبان یکساں رفتارسے چلتے ہیں۔ چائے بنانے سے لے کر گلاس بھرنے اور گاہکوں کو ریزگاری لوٹانے تک ڈَولی کا ہر عمل جدا ہے۔ یہی ساری باتیں اس کی وجہ شہرت ہیں۔ اس پر غضب دیکھئے کہ پچھلے دنوں بل گیٹس نے ڈَولی کے ٹھیلے پر حاضری دی۔ سوشل میڈیانے ’ڈولی گیٹس‘ کے اس غیرمتوقع ’کولابریشن‘ پر دانتوں تلے انگلیاں دبالیں۔ ایک عام چائے والے کے یہاں دنیا کے چوتھے امیرترین شخص کا پہنچنا موضوع بحث تو بننا ہی تھا۔ سوشل میڈیا کے چٹکلے بازوں کی بھی رگ شرارت پھڑک گئی۔ خوب تبصرہ بازیاں ہوئیں۔ ڈَولی کا دعویٰ ہے کہ اسے خبر ہی نہیں تھی کہ جسے اس نے چائے پلائی ہے وہ کون ہے۔ اس خبر کی کلپ شیئر کرتے ہوئے انور خان نامی ایک شخص نے لکھا کہ ’’یعنی یہاں ڈولی بھائی اصلی سیلبرٹی ہیں، انہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ بل گیٹس کون ہیں۔ اگلا لیول؟‘‘ پریاگ نامی صاحب نے تبصرہ کیا کہ ’’ڈَولی چائے والےکے ساتھ بل گیٹس کا یہ کولابریشن اب تک کا سب سے غیرمتوقع اشتراک ہے۔ ‘‘راشی گونڈا نامی خاتون نے لکھا کہ ’’ڈَولی چائے والا کو جولوگ چھپری/ ٹپوری کہتے ہیں، وہ جان لیں کہ کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا۔ محنت تو ہر کوئی کرتا ہے، لیکن سخت محنت اسٹائل میں ہوتو ہر جگہ سراہنا ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا نے اس منفرد انداز کی نمائش کا موقع دیا۔ ثابت ہوگیا کہ ایسا ہو تو پھر دنیا آپ تک چل کر آتی ہے۔ ‘‘
بل گیٹس کے ڈَولی سے ملنے پر ہم آپ کچھ بھی کہہ لیں، کتنے ہی قیافے لگالیں۔ یہ بات تو ماننی پڑے گی کہ بل گیٹس نے اپنی اس ادا سے ایک پیغام دیا ہے۔ حیرت گونڈوی کے الفاظ میں کہیں تو’’غریبی امیری ہے قسمت کا سودا/ملو آدمی کی طرح آدمی سے۔ ‘‘
پچھلے ہفتے سوشل میڈیا پر ۲؍دُھرو(دھرو جوریل /دھرو راٹھی) دُھرندر بنے رہے۔ ایک نے کرکٹ کے میدان میں اپنی کارکردگی سے پزیرائی لوٹی اور دوسرا اپنے تجزیاتی ویڈیو کے سبب موضوع بحث بنا رہا۔ دُھرو جوریل کی بات کریں تو اس اُبھرتے وکٹ کیپر بلے باز نے اپنے کریئر کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں ہندوستان کو انگلینڈ کے مقابل چوتھے ٹیسٹ میں جیت سے ہمکنار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ دُھرو نے نہ صرف وکٹ کیپنگ اچھی طرح کی بلکہ صبرکے ساتھ بلے بازی کرکے تکنیک اور قابلیت کا بھی لوہا منوالیا۔
انجینئر کمار نیرج نے لکھا کہ ’’چمکتا ستارہ، ایک جانباز کی طرح کھیلا۔ ‘‘پشپیندر چہر نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’امپائر دھرو کے لئے تالی بجارہے ہیں ؟ پہلی بار میں نے کسی انٹرنیشنل امپائر کو ایسا کرتے دیکھا ہے‘‘غرضیکہ عام کرکٹ بینوں کے ساتھ ساتھ کرکٹ پنڈت بھی دھرو کے گرویدہ ہوئے لیکن یہاں وریندرسہواگ نے الگ ہی شوشہ چھوڑا۔ انہوں نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’’کوئی میڈیا ہائپ (تشہیر) نہیں، کوئی ڈراما نہیں، لاجواب صلاحیت اور مشکل حالات میں صبر کا مظاہرہ۔ بہت خوب دھرو جوریل ‘‘سہواگ کی یہ موشگافی سوشل میڈیا صارفین بھانپ گئے۔ سیف نامی صارف نے لکھا کہ ’’انہیں دھرو جوریل کی پرواہ نہیں۔ انہیں سرفراز خان کو ملنے والی توجہ اور پزیرائی سے جلن ہورہی ہے.....‘‘دی ڈُوڈ نے لکھا کہ ’’ وہ سیدھے سیدھے دھرو کی پزیرائی کرسکتے تھے، لیکن یہ تو ٹرول کی طرح براہ راست سرفراز کو نشانہ بنارہے ہیں، شائد مسئلہ انہیں ’ہائپ‘ سے نہیں نام سے ہوگا‘‘ ابھیشیک نامی صارف نے لکھا کہ ’’ہر کوئی جانتا ہے کہ ایموشنل ڈراما لکھ کر آپ کسے نشانہ بنارہے ہو۔ ٹویٹ میں ترمیم کرکے اب ’اوور اسمارٹ‘ وضاحت دینے سے آپ کی آلودہ ذہنیت چھپ نہیں جائے گی۔ ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں /وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں۔ ‘‘
خیر بات کرتے ہیں دوسرے دُھرو(راٹھی) کی۔ دھروکی یوٹیوب ویڈیو’’اِز انڈیا بی کمنگ ڈکٹیٹرشپ؟‘‘کوپونے دو کروڑسے زائد ’وویوز‘ مل چکے ہیں۔ ایک طبقے نے اس ویڈیو کو پسند کیا جبکہ ایک طبقہ نے حکومت نوازی میں دھرو کی باتوں کو رد کیا۔ وہیں غیرجانبدار حلقوں سے یہ آواز بھی اٹھی کہ دھر راٹھی و یہ سب کچھ دھڑلے سے اسلئے کہہ پا رہے ہیں کیونکہ وہ دیش سے باہر بیٹھے ہیں۔ دھرو کے کچھ ناقدین کا تو یہ بھی کہنا تھا کہ ایسی باتیں وہ محض ویووز بٹورنے کیلئے کررہے ہیں لیکن اس میں پیش کئے گئے حقائق کو جھٹلانا کسی کیلئے بھی آسان نہیں ہے۔ ایکس اور فیس بک پر ’دھرو راٹھی‘ کے ہیش ٹیگ کے تحت یہ ساری باتیں اور تبصرے آپ بھی پڑھ سکتے ہیں۔
خیر، آگے بڑھتے ہیں۔ ایک ٹِک ٹوک ویڈیو کی بات کرلیتے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ہمارے یہاں تو ممنوع ہے لیکن اس پردو بچھڑے ہوئے دوستوں کا ملن خوب پسند کیا گیا۔ امریکہ میں مقیم ہندوستانی اور پاکستانی برادری تو اس دوستی پر عش عش کراٹھی۔ یہی وجہ تھی کہ’ این بی سی نیوز‘ نے اس پر خبر تک بناڈالی۔ یہ ٹک ٹوک ویڈیو میگن کوٹھاری نامی ہند نژاد امریکی خاتون نے شیئر کیا تھا۔ وہ اپنے ۸۹؍سالہ دادا سریش کوٹھاری کے ساتھ نیوجرسی سے ورجنیا گئی تھیں۔ جہاں ان کے دادا اپنے ۹۰؍سالہ پاکستانی دوست اے جی شاکر سے ملے۔ سریش اور شاکر صاحب بچپن کے یار ہیں۔ ان کی عمر کوئی۱۱۔ ۱۲؍سال تھی جب ملک تقسیم ہوا۔ دیسا (گجرات) سے شاکر صاحب کا خانوادہ ہجرت کر کے پاکستان چلا گیا۔ سرحدیں کھنچ گئیں، دوریاں بڑھ گئیں لیکن دوستی ختم نہ ہوئی۔ بعد میں شاکر صاحب تلاش معاش میں امریکہ چلے گئے۔ ۱۹۸۲ء میں سریش صاحب بھی امریکہ پہنچ گئے۔ وہاں ان بچھڑے دوستوں کا ملن ہوا۔ کچھ دنوں کے بعدان کی راہیں پھر جدا ہوگئیں۔ ایک ورجینیا چلا گیا اور دوسرے نے نیوجرسی میں رہائش اختیار کی۔ اکتوبر۲۰۲۳ء میں جب شاکر صاحب عمر کی ۹۰؍ویں بہار میں پہنچے تو سریش صاحب اپنے جگری یار کو مبارکباد دینے کیلئے سیدھا ورجینیا پہنچ گئے۔ یوں بچھڑے ہوئے جب ملے تو دنیا کو پیغام دے گئے۔ چلئے، اس ہفتے کیلئے اتنا ہی کچھ۔