• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’حکومت کی آنکھ میں آنکھ کر ڈال کر سوال پوچھنے والا شاعر نہیں رہا‘‘

Updated: January 21, 2024, 4:35 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

سوشل میڈیا گلیاروں  میں  ہفتے کی شروعات سوگوار رہی۔ مقبول عام شاعر منوررانا نے اتوار کی شب دیر گئے داعی اجل کو لبیک کہا۔ مختلف عوارض کے سبب وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کی رحلت کی غمناک خبرجیسے ہی عام ہوئی ، ہر خاص و عام تڑپ اٹھا۔

Munawwar Rana . Photo: INN
منور رانا۔ تصویر : آئی این این

سوشل میڈیا گلیاروں میں ہفتے کی شروعات سوگوار رہی۔ مقبول عام شاعر منوررانا نے اتوار کی شب دیر گئے داعی اجل کو لبیک کہا۔ مختلف عوارض کے سبب وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کی رحلت کی غمناک خبرجیسے ہی عام ہوئی ، ہر خاص و عام تڑپ اٹھا۔ اردو دنیا کے ساتھ ساتھ غیر اردو حلقوں میں بھی صف ماتم بچھ گئی۔ صحافی پرشانت کنوجیا نے لکھا کہ ’’منور رانا کا جانا محض جانا نہیں  ہے، اس طرح ادب اور ہندوستانی زباں کو اکیلا چھوڑ کر جاتا ہے کوئی؟‘‘ سی شیکھر نامی صاحب نے منور صاحب کے شعر کیساتھ لکھا’’یہ دیکھ کر پتنگیں  بھی حیران ہوں  گئیں /اب تو چھتیں  بھی ہندو مسلمان ہوگئیں۔ الودا منوررانا صاحب‘‘نرنجن مشرا نے لکھاکہ ’’مٹی میں  ملاد ے کہ جدا ہونہیں  سکتا/اب اس سے زیادہ تیرا ہو نہیں  سکتا۔ لمبی بیماری کے بعد اسی مٹی کی آغوش میں  سونے چل دئیے مشہور شاعر منوررانا۔ اپنی شاعری میں ہمیشہ ہی معشوقہ پر ماں  کو ترجیح دینے والے رانا صاحب اپنے الفاظ میں  امر رہیں  گے۔ خراج عقیدت‘‘ سبکدوش آئی پی ایس افسر عبدالرحمٰن نے لکھا کہ ’’حکومت کی آنکھ میں آنکھ کر ڈال کر سوال پوچھنے والے بیباک شاعر منور رانا اس دنیا میں نہیں رہے۔ الوداع رانا صاحب‘‘اسی طرح کے تعزیتی پیغامات اور تاثرات کا سیل رواں سوشل میڈیا گلیاروں میں دیکھا گیا۔ یہ جائزہ قلمبند کرتے ہوئے جو تھوڑا بہت نظروں  کے سامنے آگیا وہ ہم نے بیاں کردیا۔ خیر، جائزہ کو آگے بڑھاتے ہیں۔ 
اُدھر اتوار کو منی پور سے بھارت جوڑو نیائے یاترا کی شروعات ہوئی اور اِدھر ممبئی میں کانگریس کو ایک بڑا دھچکا پہنچا۔ ملند دیورا نے کانگریس سے ’روٹھ‘کر شیوسینا(شندے گروپ) کا دامن تھام لیا۔ دَل بدلی کے پس پشت دِل بدلی کی کیا وجوہات تھیں اس پر سوشل میڈیا مبصرین نے خوب تبصرہ بازیاں کیں۔ ایشوریہ چودھری نامی خاتون نے لکھا کہ ’’جنہوں  نے پارٹی کیلئے کچھ کام نہیں  کیا ہے، انہیں  کیوں  اہمیت دینا...ملند دیورا کون ہیں ؟ آخری بار کانگریس کی تشہیری مہم میں  کیا وہ کسی کو نظر آئے تھے؟

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ : ’’تصویر جو ہزاروں الفاظ پر بھاری ہے‘‘

ہمارے لئے راہل گاندھی اور بھارت جوڑو نیائے یاترااہمیت رکھتی ہے۔ نظریہ اور اعتماد اہمیت رکھتا ہے، اس پر توجہ دیجئے۔ ‘‘ ملند دیورا نے اس ضمن میں ایکس پر پوسٹ کیا تو اس پر تاثرات کی باڑھ آگئی۔ بہت سوں نے اس اقدام کی ستائش و تائید کی جبکہ متعدد افراد نے ہدف تنقید بنایا۔ ’ڈِس کوالیفائیڈ سومیا بھویان ‘ نامی صارف نے اس پوسٹ  کے ذیل میں لکھا کہ ’’کیا تنزلی ہے جناب دیورا!محض ایک ایم پی ٹکٹ کیلئے!! آپ اپنے والد کی طرح نہیں جو کانگریس نظریات کے حامل تھے۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو یہ دیکھ کر ضرور افسردہ ہوتے۔ ‘‘اے بی پی ماجھا نے ملند دیورا کے بیان پر مبنی خبر کا لنک پوسٹ کیا تو اس کے ذیل میں  سنیل ڈونگرے نامی شخص نے لکھا کہ ’’صرف ناطہ توڑ کر مت جائیے، آپ کو پارٹی نے ۵۵؍  سال میں جو کچھ دیا ہے پہلے وہ لوٹائیے اور پھر کہیں  جائیے۔ ‘‘
 بات بھارت جوڑو نیائے یاترا کی نکلی ہے تو بتائے دیتے ہیں کہ یہ منی پور سے نکل کر آسام پہنچ چکی ہے۔ راہل گاندھی اور کانگریس کی اس پہل کو جہاں  سڑک پرمقبولیت مل رہی ہے وہیں سوشل میڈیا صارفین کا بھی خوب پیار مل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت جوڑو نیائے یاترا مسلسل ٹرینڈنگ میں ہے۔ وجئے گیتے پاٹل نامی صارف نے پوسٹ کیا کہ ’’بھلے ہی راہل گاندھی الیکشن ہارگئے ہوں لیکن جیتنے کیلئے انہوں نے کبھی ’دیوا‘ کے نام کا غلط استعمال نہیں  کیا۔ جن نائیک‘‘سپریہ بھاردواج نے لوگوں  میں  گھرے راہل گاندھی کی کچھ تصاویر اور ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ارے راج کمار نہیں  ، یہ تو اپنا راہل ہے۔ بھارت جوڑو نیائے یاترا میں  راہل گاندھی ایسے ہی نظر آرہے ہیں۔ کوئی ہاتھ کھینچ کر گھر کے اندر لے جارہا ہے، تو کوئی گلے مل رہا ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ مت جائیے پہلے میرے گھر چائے پیجئے، مانو جیسے راہل جی گھر کے فرد ہوں۔ ‘‘ آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما اپنے ’گھر‘ میں  راہل گاندھی کو ملنے والی مقبولیت سے بھناگئے، انہو ں نے ایک پریس کانفرنس میں گاندھی خانوادہ پر تنقید کرتے ہوئے شگوفہ چھوڑا کہ یہ نیائے یاترا نہیں  بلکہ ’میاں  یاترا‘ ہے۔ ریاض نامی شخص نے اس پر تبصرہ کیا کہ ’’مسلم /میاں  کا نام نہیں  لیا تو ان کی دکان بند ہوجائے گی۔ ‘‘رائٹر منیش نے طنز کیا کہ ’’یہ آدمی اسلاموفوبیا کی آخری اسٹیج میں  پہنچ چکا ہے، اگر اس کے گھر میں  سبزی میں  نمک بھی کم ہوجائے تو اسے لگے گا کہ مسلمانوں  نے سازش کردی ہے۔ ‘‘
  اس ہفتے یوپی کے بدایوں  کا ایک ویڈیو خوب موضوع بحث رہا۔ ہوا یوں کہ  پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت تقسیم مکانات کی تقریب چل رہی تھی۔ اس دوران  ایک خاتون کو مکان کی چابی سونپتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمان دھرمیندر کشیپ نے پوچھ لیا کہ ’’گھر ملا ہے، کسی نے پیسے تو نہیں  لئے؟‘‘ معمر خاتون نے کہا کہ’’ہاں۳۰؍  ہزار روپے رشوت دئیے ہیں۔ ‘‘اس غیر متوقع جواب پر رکن پارلیمان کو سبکی اٹھانی پڑی۔ صاحبو، آپ نے ریلوے اسٹیشنوں اور بس اڈوں  پر لوگوں  کو کھاتے پیتے دیکھا ہوگا، لیکن ہم نے رن وے پر لوگوں  کو آلتی پالتی مارےلذت کام ودہن میں  مصروف دیکھا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ نظارہ ہمیں  گھر بیٹھے دیکھنے کو ملا۔ معاملہ یہ ہے کہ ممبئی ایئرپورٹ پر فلائٹ میں  تاخیر ہوئی۔ انڈیگو انتظامیہ نے مسافروں  کو طیارے کے قریب ہی ’رن وے ‘ پر بٹھاکر کھانا کھلادیا۔ اس کا ویڈیو وائرل ہوتے ہی خوب ہنگامہ مچا۔ اس سنگین غلطی پر ایئرلائنز اور ایئر پورٹ انتظامیہ کو بھاری جرمانہ اداکرنا پڑا۔ خیریہ جائزہ اختتام کو پہنچا۔ ملتے ہیں  اگلے ہفتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK