صاحبان،قدردان!آداب!پیش خدمت ہے ہفتے بھر کا حال۔ پچھلے ۸؍ دنوں میں نیٹیزنس کیلئے آرام کرنا رہا محال، کیونکہ سوشل میڈیا پر پھیلارہا موضوعات کاجال۔
EPAPER
Updated: December 24, 2023, 2:55 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
صاحبان،قدردان!آداب!پیش خدمت ہے ہفتے بھر کا حال۔ پچھلے ۸؍ دنوں میں نیٹیزنس کیلئے آرام کرنا رہا محال، کیونکہ سوشل میڈیا پر پھیلارہا موضوعات کاجال۔
صاحبان،قدردان!آداب!پیش خدمت ہے ہفتے بھر کا حال۔ پچھلے ۸؍ دنوں میں نیٹیزنس کیلئے آرام کرنا رہا محال، کیونکہ سوشل میڈیا پر پھیلارہا موضوعات کاجال۔ اس سے پہلے کہ ہماری یہ تک بندی بنے آپ کے جی کا جنجال، ہم سناہی دیتے ہیں عرض حال۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں ، کیا کچھ سوشل میڈیا مبصرین نے کہا۔ اتوار کو ’ممبئی انڈینس‘ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ میں رہا، وجہ روہت سے کپتانی کا تاج چھننا اور ہاردک کا نیاکپتان بننا تھی۔ اس آئی پی ایل ٹیم کے مداحوں کو یہ فیصلہ پسند نہیں آیا۔ انہوں نے مینجمنٹ اور مالکان کو خوب برابھلا کہا۔ روہت کے مداح توہتھے سے اکھڑگئے ۔ ممبئی کی جرسی اور جھنڈے کو نذرآتش کرنے کے کئی ویڈیو ز اور تصاویر سوشل میڈیا پر ڈال کر انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
پیر کو’۹۲؍ایم پیز‘کا ہیش ٹیگ ٹرینڈنگ میں رہا۔ پارلیمنٹ سیکوریٹی کی خامی پر اپوزیشن نے سوال قائم کیا اور وزیرداخلہ سے جواب طلب کیا۔اس پر دونوں ایوانوں کے اسپیکر نے ’ہنگامہ آرائی‘ کا جواز دے کرمجموعی طور پر ڈیڑھ سو سے زائد اراکین پارلیمان کو معطل کر دیا۔ نتیجتاً اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر احتجاج شروع کردیا۔ اس دوران ایک رکن پارلیمان نے نائب صدر اورراجیہ سبھا کے چیئرمین دھنکر کی نقل اتاری۔ پھر کیا تھا، میڈیا کوریج کا رخ ہی بدل گیا۔ اس نے اپوزیشن کے سوال اور معطلی کا موضوع ہی درکنار کردیا۔ابھینے سنگھ نے لکھا کہ ’’میں اب اس بات پر توجہ نہیں دیتا کہ میڈیا کسی فرد واحد(لیڈر) یا پارٹی کوغیرمنطقی حمایت کررہا ہے بلکہ قابل توجہ یہ ہے کہ جائز سوال پوچھنے میں ناکامی کے باوجود لوگ اس میڈیا کو میڈیا ہی سمجھتے ہیں ‘‘ معطلی معاملے پر این سی پی کی ترجمان ڈاکٹر سیماملک نے لکھا کہ ’’۹۲؍اراکین پارلیمان معطل کر دئیے گئے۔ کس لئے؟ سیکوریٹی کی خامی پر پارلیمنٹ میں حکومت کے جواب کے مطالبے پر۔ میرے پاس تو اب کچھ کہنے کو الفاظ ہی نہیں ہیں ۔‘‘ محمد رفیع نامی صارف نے اس خبر پر یوں تبصرہ کیا کہ ’’جمہوریت معطل‘‘ جبکہ آپلا سارنگ لونکر نے لکھا کہ ’’جمہوریت کے قتل کا ایک اور نیا باب، ایوان سے ۹۲؍ ایم پی معطل کئے گئے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیاراؤنڈ اَپ : ان آوازوں کو بیجا طریقے سے دبا دیا جاتا ہے
پیر اور منگل کوبدنام زمانہ ڈان داؤد ابراہیم کی موت کی افواہ ایک بار پھر اُڑی۔ دعویٰ کیا گیا کہ داؤد کو کسی نے زہردے دیا۔ یہ موضوع بھی دو دنوں تک موضوع بحث رہا۔ بدھ کو آئی پی ایل نیلامی پر بھی خوب تبصرے بازی ہوئی۔ فرنچائزی نے کھلاڑیوں کیلئے نیلامی میں جم کر پیسے لٹائے۔ کے کے آر نے مشیل اسٹارک کو ۲۴؍کروڑ میں جبکہ سن رائزرس نے پیٹ کمنس کو ۲۰؍کروڑ میں خریدا اس دوڑ میں سی ایس کے،پنجاب کنگز اور آرسی بی بھی پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے بھی بالترتیب ڈیرل مشیل ، ہرشل پٹیل اور الزاری جوزف کو اپنے پالے میں لے لیا۔ بات کھیل کی ہورہی ہے تو ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے الیکشن کی بھی بات ہوجائے۔ اس کے نئے صدر سنجے سنگھ بنے ہیں جو برج بھوشن سنگھ کے قریبی مانے جاتے ہیں ۔ ادھرسنجے سنگھ کی جیت کا اعلان ہوا اور ادھر خاتون پہلوانوں میں بے چینی بڑھ گئی۔ساکشی ملک نے ہنگامی طور پر پریس کانفرنس منعقد کی اور احتجاجاً کھیل کی دنیا سے سبکدوشی کا اعلان کیا۔ اس معاملے پر بھی سوشل میڈیا پر خوب ہنگامہ مچا ہے۔ سمردھی کے سوکنیا نے لکھا کہ ’’اتھاریٹی /حکومت نے ثابت کردیا کہ وہ برج بھوشن کو بچانے کیلئے ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کو قربان کر دیں گے۔ اب تک وزیراعظم نے اس معاملے پر کچھ کہا کیوں نہیں ؟ ملزم اور قصور وارمتاثرین اور انصاف سے زیادہ طاقت رکھتے ہیں ‘‘ بھوشن پاٹل نے روتی بلکتی ساکشی ملک کے ویڈیو کے ساتھ کیپشن لکھا کہ ’’کیا نائب صدر ان آنسوؤں کے تئیں اپنا دکھ ظاہر کریں گے؟ کیا وزیراعظم انہیں فون کرکے افسوس کا اظہار کریں گے؟ کیا میڈیا والے اس بے عزتی اور ناانصافی پر انتظامیہ سے سوال پوچھیں گے؟‘‘
خیر،آپ جانتے ہی ہیں کہ ملک کے دو مشہور موٹیویشنل اسپیکر وویک بِندرا اور سندیپ مہیشوری میں الزام تراشیوں کی جنگ چھڑی ہوئی ہے۔ ہوا یوں کہ سندیپ مہیشوری نے ۱۱؍دسمبر کوBig Scam Exposedکے عنوان سے ایک ویڈیو جاری کیا، جس میں تین نوجوان کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے ایک بزنس گرو/ موٹیویشنل اسپیکر کا پچاس ہزارروپے والا کورس خریدا جس سے وہ مطمئن نہیں۔ انہوں نے اس گرو سے پیسے واپس مانگے تو کہا گیا کہ فیس واپسی کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ اس ویڈیو میں مہیشوری نے کہیں بھی بِندرا یا اُن کے کاروبار کا نام نہیں لیا لیکن بِندرا نے اُڑتا تیر خود پر لے لیا۔انہوں نے ایک ویڈیو جاری کیا اور مہیشوری پر الزام دھرا کہ وہ مفت میں خدمات فراہم کرنے کا ڈھونگ کرتے ہیں اور اپنے’عہد‘ کے باوجود ایک لیکچر کیلئے اب بھی لاکھوں روپے چارج کرتے ہیں ۔ ایک طرف یہ دونوں ہی موٹیویشنل اسپیکر ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں۔ دوسری طرف ان کے چاہنے والے بھی حمایت و مخالفت میں میدان میں کود پڑے ہیں ۔جبکہ غیرجانبداروں کا قیاس ہے کہ یہ بکھیڑا اپنی فیلڈ میں خود کو ’زندہ‘ رکھنے کیلئے کیا جارہا ہے۔پک چِک پک راجا بابو نامی صارف نے عجیب و غریب ڈانس کرنے والے دو افراد کا مِیم پوسٹ کیا اور اس پر لکھا کہ ’’سندیپ مہیشوری اور وویک بندرااس تنازع کے باعث تیزی سے بڑھنے والے (اپنے یوٹیوب چینل کے) وویوزکا جشن منارہے ہیں ۔‘‘پُلکت نامی شخص نے سندیپ اور وویک کی ہنستی مسکراتی تصویر پر کیشن دیا کہ ’’یہ لفڑا(جھگڑا) کرکے مردہ کریئر کو پھر سے زند ہ کرلیا۔‘‘ بِندراکیلئے یہ ہفتہ ٹھیک نہیں رہا، وہ اپنے ایک انٹرویو کے سبب بھی موضوع بحث ہیں ۔ ناقدین کا الزام ہے کہ بِندرا نے اس میں ذات پات پر مبنی اوچھا تبصرہ کیا ہے۔ پھر خبر آئی کہ انہوں نے اپنی نئی نویلی بیوی کو پیٹا۔ اس پر سوشل میڈیا مبصرین نے انہیں خوب آڑے ہاتھ لیا۔ صدف آفرین نامی صارف نے لکھا کہ ’’وویک بندرا نے اپنی شادی کے ایک ہفتے بعد ہی اپنی اہلیہ کو اتنا پیٹا کہ اس کے کان کے پردے پھٹ گئے۔ اوروں کو موٹیویشنل اسپیچ دینے والا وویک بِندرا جلاد نکلا۔‘‘سونیکا نامی صارف نے لکھا کہ’’ وہ باہر لوگوں کو موٹیویشن دیتا ہے، لوگ اسے رول ماڈل مانتے ہیں ، خود کو بزنس مین کہتا ہے اور گھر پر یہ بیوی کو مارتا ہے۔ تمہیں شرم آنی چاہئے وویک بندرا۔‘‘